Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
بدگمانی اور جھوٹ سے بھرا آپ کا ہوسٹ ڈاکٹر چارلی چپلن المعروف ڈھبر دہوس آپ کی خدمت میںحاضر ہے ناظرین الطاف حسین نے صدر زرداری سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے اور تین چار ایمبولینسیں ایوان صدر کے باہر پاکستان کے صدر کو لمبا پا کے جیل میں لے جانے کے لیے پہنچ چکی ہیں . ناظرین جھاڑو پھیرنے کا انتظام کر لیا گیا اگلے چند دنوں میں جیل سیاستدانوں سے بھر جائیں گے .....
. وغیرہ وغیرہ یہ ہے پاکستان میں جھوٹ اور افواہ پھیلانے کی سب سے بڑی مشین موصوف کو جب سے پی ٹی وی کے عہدے سے فارغ کیا گیا وہ زرادری کے ذاتی دشمن بن چکے ہیں اور خود کو اسٹبلشمنٹ کے گھناونے کھیل کے لیے وقف کر چکے ہیں ایسا شخص جو خود نیم پاگل پن سے خوف و ہراس پھیلانے کے لیے پہلے قیامت لانے کی باتیں کر رہا ہو آج کل پورے پاگل پن سے ملک میں پراپگنڈہ انقلاب بپا کرنے میں مصروف مجھے یقین ہے اس کو دیکھنے والے ایک دن اسی کیطرح پاگل ہو جائیں گے
صرف ایک یہ چارلی چپلن ہی نہیں بلکہ اس کیطرح کے اور بہت سے دوسرے اینکر بھی اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر پراپگنڈہ انقلاب لانے میں مصروف ہیں . یہ روز کوئی نہ کوئی سیاستدانوں کا کرپشن سکینڈل اٹھا لاتے ہیں اگر ان میں ہمت ہے تو فوجی جرنیلوں کا بھی کوئی نہ کوئی سکینڈل قوم کے سامنے لائیں . یہ اتنے دھڑلے سے محترمہ کے قتل کا رخ زرداری کی طرف موڑتے ہیں اگر ان میں ہمت ہے
تو اس میں فوجی کردار کے بارے بھی ایک پروگرام کر کے دکھائیں. سیاستدانوں کو بدنام کرنے کے لیے انھیں جھوٹی کرپشن کی فائلیں تھما دی جاتی ہیں اور یہ دوسرے فریق کا کیس سنے بغیر خود ہی ملزم بنا کر خود ہی اپنی عدالت سے سزا بھی سنا دیتے ہیں یہ خود کو بہت انقلابی اور سچائی کے دعویدار سمجھتے ہیں تو ایک پروگرام رینجر کے ڈاکٹر عاصم پر جھوٹے دہشت گردی کے مقدموں پر ہی کر کے دکھا دیں یہ تومحض قبرستان کے بجو ہیں جو مردار خوری کر سکتے ہیں ان کے سامنے موجود ملزم کی بے گناہی ان کو نظر نہیں آتی یہ اپنے سکینڈلوں میں سنسنی پیدا کرنے کے لیے وہ نقطہ چھپا دیتے ہیں جو ملزم کی بیگناہی کا ہوتا ہے
یکطرفہ اور جھوٹے الزامات کی دھونس پاکستان میں کوئی انقلاب پیدا نہیں کر سکتی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہوا کے زور پر کسی کی سیاست ختم کر سکتا ہے سنسنی خیز جھوٹے الزامات سے کسی کو ہرا سکتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے . یہ سب ان کے جھوٹے سکینڈلوں اور اسٹبلشمنٹ کے مہرے بننے کا نتیجہ ہے کہ آج لوگ سپریم کورٹ ہے اصل فیصلے کو بھی اسٹبلشمنٹ کا شیطانی کھیل ہی سمجھتے ہیں
جس کی وجہ اسٹبلشمنٹ کے مھرے بننے والے سیاستدان کو خالی کرسیوں کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے . اگر ان کے جھوٹ بولنے اور افواہ پھیلانے کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو ان کی حثیت بھونکنے والے کتوں سے کم نہ ہو گی جو بھونکتے رهتے ہیں اور قافلے چلتے رہتے ہیں
. وغیرہ وغیرہ یہ ہے پاکستان میں جھوٹ اور افواہ پھیلانے کی سب سے بڑی مشین موصوف کو جب سے پی ٹی وی کے عہدے سے فارغ کیا گیا وہ زرادری کے ذاتی دشمن بن چکے ہیں اور خود کو اسٹبلشمنٹ کے گھناونے کھیل کے لیے وقف کر چکے ہیں ایسا شخص جو خود نیم پاگل پن سے خوف و ہراس پھیلانے کے لیے پہلے قیامت لانے کی باتیں کر رہا ہو آج کل پورے پاگل پن سے ملک میں پراپگنڈہ انقلاب بپا کرنے میں مصروف مجھے یقین ہے اس کو دیکھنے والے ایک دن اسی کیطرح پاگل ہو جائیں گے
صرف ایک یہ چارلی چپلن ہی نہیں بلکہ اس کیطرح کے اور بہت سے دوسرے اینکر بھی اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر پراپگنڈہ انقلاب لانے میں مصروف ہیں . یہ روز کوئی نہ کوئی سیاستدانوں کا کرپشن سکینڈل اٹھا لاتے ہیں اگر ان میں ہمت ہے تو فوجی جرنیلوں کا بھی کوئی نہ کوئی سکینڈل قوم کے سامنے لائیں . یہ اتنے دھڑلے سے محترمہ کے قتل کا رخ زرداری کی طرف موڑتے ہیں اگر ان میں ہمت ہے
تو اس میں فوجی کردار کے بارے بھی ایک پروگرام کر کے دکھائیں. سیاستدانوں کو بدنام کرنے کے لیے انھیں جھوٹی کرپشن کی فائلیں تھما دی جاتی ہیں اور یہ دوسرے فریق کا کیس سنے بغیر خود ہی ملزم بنا کر خود ہی اپنی عدالت سے سزا بھی سنا دیتے ہیں یہ خود کو بہت انقلابی اور سچائی کے دعویدار سمجھتے ہیں تو ایک پروگرام رینجر کے ڈاکٹر عاصم پر جھوٹے دہشت گردی کے مقدموں پر ہی کر کے دکھا دیں یہ تومحض قبرستان کے بجو ہیں جو مردار خوری کر سکتے ہیں ان کے سامنے موجود ملزم کی بے گناہی ان کو نظر نہیں آتی یہ اپنے سکینڈلوں میں سنسنی پیدا کرنے کے لیے وہ نقطہ چھپا دیتے ہیں جو ملزم کی بیگناہی کا ہوتا ہے
یکطرفہ اور جھوٹے الزامات کی دھونس پاکستان میں کوئی انقلاب پیدا نہیں کر سکتی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہوا کے زور پر کسی کی سیاست ختم کر سکتا ہے سنسنی خیز جھوٹے الزامات سے کسی کو ہرا سکتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے . یہ سب ان کے جھوٹے سکینڈلوں اور اسٹبلشمنٹ کے مہرے بننے کا نتیجہ ہے کہ آج لوگ سپریم کورٹ ہے اصل فیصلے کو بھی اسٹبلشمنٹ کا شیطانی کھیل ہی سمجھتے ہیں
جس کی وجہ اسٹبلشمنٹ کے مھرے بننے والے سیاستدان کو خالی کرسیوں کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے . اگر ان کے جھوٹ بولنے اور افواہ پھیلانے کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو ان کی حثیت بھونکنے والے کتوں سے کم نہ ہو گی جو بھونکتے رهتے ہیں اور قافلے چلتے رہتے ہیں
Last edited by a moderator: