پختونوں کو پنجاب میں رہنے کا پورا حق ہے

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
C5u-lrfWMAEsSQ5.jpg


لاہور: صوبہ پنجاب پر پختونوں کے ساتھ نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے واضح کیا ہے کہ پختون ہمارے بھائی ہیں اور انہیں پنجاب میں رہنے کا پورا حق حاصل ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کی صدارت میں پختون افراد کے وفد کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں بعض نام نہاد سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما پنجاب کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے ہوئے لوگوں کو خوفزدہ کرکے ان کی ہمدردیاں حاصل کی جارہی ہیں، یہ ملک دشمنی ہے'۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشنز میں عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس صورتحال پر وہ شہریوں سے معذرت خواہ ہیں۔


خیال رہے کہ پنجاب میں انتظامیہ نے دہشت گردی کی تازہ لہر کے بعد دہشت گردوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا، جس کے دوران کئی پختونوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔

وزیر قانون پنجاب کے مطابق اجلاس میں امیر مقام اور وفد کے شرکاء نے جو تجاویز دی ہیں ان پر عملدرآمد کرتے ہوئے پوری کوشش کی جائے گی کہ سرچ آپریشن کے دوران لوگوں کی چار دیواری کے تحفظ اور عزت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں امیر مقام کو یقین دلاتا ہوں کہ انہوں نے اجلاس میں جن خدشات کا اظہار کیا ہے اور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جو فیصلے کیے ہیں ان پر بھرپور عملدرآمد ہوگا، جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو اقدامات کیے جائیں گے ان میں کسی کمیونٹی کو کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہیئے'۔

پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے فائنل کے لاہور میں انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل فائنل کا لاہور میں ہونا پوری قوم کی خواہش ہے۔

یاد رہے کہ 13 فروری کو مال روڈ پر خودکش حملے میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے بھر میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

حملے کے چند روز بعد محکمہ داخلہ پنجاب کے ’صوبائی انٹیلی جنس سینٹر‘ نے ایک خط جاری کیا تھا جس میں پولیس حکام کو مختلف شہروں کی سیکیورٹی سخت رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ ’کومبنگ آپریشنز صوبے کے تمام علاقوں بالخصوص افغان اور پٹھان آبادی والے علاقوں میں کیا جائے۔‘


گزشتہ ہفتے راولپنڈی پولیس نے بھی فاٹا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی نگرانی شروع کی تھی۔

جس کے بعد پختونوں کی مبینہ غیر قانونی گرفتاریوں پر خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں صوبہ پنجاب پر نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ کے پی اسمبلی میں منظور ہونے والی ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے پنجاب، سندھ، آزاد جموں اور کشمیر میں پختونوں کو ہراساں کیے جانے کی مزمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

قرار داد میں صوبائی حکومتوں پر گرفتار افراد کو فوری رہا کرنے اور انتقامی پالیسی ترک کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

گذشتہ روز ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی ’پختونوں‘ سے اپنے صوبے میں بظاہر ’نسلی تعصب‘ برتنے پر حکومت پنجاب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایچ آر سی پی نے اپنی پریس ریلیز میں معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پورے نسلی گروہ کو مشتبہ بنائے جانے کی واضح مذمت کا مطالبہ کیا اور نسلی تعصب سے بچنے کے لیے عہدیداروں کے تربیتی پروگرام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

بیان میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ’پختون افراد کو ان کی ظاہری وضع قطع کے باعث ہراساں کیے جانے اور مشتبہ بنانے سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا جائے۔‘

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی رہنما بشرٰی گوہر نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ پنجاب میں آپریشن دہشت گردوں کے بجائے پختونوں کے خلاف کیا جارہا ہے، جس کا مقصد انہیں دیوار سے لگانا ہے۔

بشریٰ گوہر کا کہنا تھا پنجاب حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح دہشت گردوں سے توجہ ہٹائی جائے اور اسی لیے وہاں غیر قانونی طور پر پختون افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جارہا ہے۔


http://www.dawnnews.tv/news/1053112
 
Last edited by a moderator:

saqiwa

MPA (400+ posts)
بھائی صاحب اس مافیا منسٹر کی اصل بات سمجھنے کی کوشش کریں!!۔ یہ اور امیر مقام جیسے لوگوں می اب یہ فکر پائی جاتی ہے کہ فوجی آپریشن دہشت گردوں کو مارنے اور گرفتار کرنے کے بعد اب ان ثناء اور امیر مقام جیسے سہولت کاروں کی طرف بڑھ رہی ہے اور چیز توجہ ہٹانے اور ایسے بیان دینے کی کوشش کی جا رہے کہ ایک جانب ان کی عوام مطمعن ہو جائے تو دوسری طرف پٹھان بھی راضی ہو جائیں۔
لیکن اصل بات جو اس رانا ثناء کی ہے اس کی طرف دھیاں دیں آپ!! وہ یہ کہ اب تک پنجاب حکومت۔حکومتی میڈیا اور خفیہ پمفلٹوں کے ذریعے صرف پٹھانوں کو ہی ساری دہشت گردی کا قصوروارٹھہرایا گیا ہے۔ بے شک افعانی پٹھانوں میں کچھ ایسے ہیں جو پاکستان آنے والے دہشت گردوں کے سہولت کار بنتے ہیں ۔لیکن حیرت انگیز طور پر حکومت پنجابی دہشت گردوں کے بارے میں ایسا پروپیگنڈہ نہیں کر رہی جیسا کہ افغانی و پٹھانوں کے بارے میں۔ اب تک جتنے بھی پمفلٹ ۔موبائل نمبرز وغیرہ دئیے گئے یا بانٹے گئے ان سب میں صرف اور صرف افغانی اور پٹھانوں کے خلاف لکھا گیا کسی ایک پمفلٹ میں یا کسی موبائل نمبر میںیا کسی تاجر برادری کے پمفلٹ میں کسی مشکوک پنجابی حلئیے کے بندے کا ذکر نہیں سوائے پٹھان کے حلئیے کے۔۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ابھی بھی پنجاب حکومت یعنی رانا ثناء اور شوباز شریف پنجابی دہشت گردوں کو بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور اس کے جھوٹے پمفلٹ۔ افغانیوں اور پٹھانوں کے خلاف قوم میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں یہ سو ے بغیر کہ اس کے نتائج قوم اور ملک کے لئیے اچھے ثابت نہیں ہونگے۔۔
اس امید مقام کی رانق ثناء سے ملاقات کا کیا مقصد تھا؟ کہاں کے پی کے اور کہاں پنجاب کا ایک وزیر؟ لیکن یہ ملاقات خصوصی طور پر رکھی گئی تاکہ بتایا جائے پٹھان مصیبت میں ہیں اور اس طرح پٹھانوں اور دیگر قوموں خاص پر پر پنجابیوں کو لڑایا جائے۔۔ کیونکہ پٹھانوں کی رانا ثناء سے ملاقات کا تک نہیں بنتا کسی بھی لحاظ سے۔ لیکن یہ ملاقات کروائی گئی را نا ثناء نے تسلیم بھی کر لیا کہ پٹھانوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اود پھر بھرپور معافی بھی مانگ لی۔۔ لیکن دوسری جانب انہی پٹھانوں کے خلاف نفرتی پمفلٹ بھی بانٹے جا رہے ہی حتی کہ خفیہ ہاتھ خطوط بھی بانٹ رہے ہیں جن میں پٹھانوں کوچور۔ دہشت گرد اور مشکوک بھی ظاہر کر کے پیش کیا جا رہا ہے!!۔
لیکن اے پاکستانی قوم ہٹلر بھی اپنی ہی قوم پربمباری کروا دیا کرتا تھا تاکہ عوام کا دھیان دوسری طرف بٹ جائے۔ لیکن آپ ہوشیار رہیں اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالیں ۔آپ ہی پنجابی بھی ہیں۔ آپ ہی پٹھان بھی ہیں۔ آپ ہی بلو چی اور سندھی بھی ہیں اور آپ ہی افغانی بھی ہیں!!!۔
 

Back
Top