پاگل کتوں کی یلغار

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
ڈونکی راجہ کے دور میں جنگل میں نیا پاگل پن کا وائرس پھیل چکا تھا . کچھ کتے کرپشن کرپشن بھونک کر غراتے رہتے تھے اس کے ساتھ ساتھ قرض قرض کی پونک بھی بھونکتے تھے . ایسا پاگل کتا جو کرپشن اور قرض کے مرض میں مبتلا ہوتا جسے کاٹتا وہ بھی اس جیسا پاگل بن جاتا تھا . ہر طرف کتے کرپشن قرض کے راگ الاپ رہے تھے ایک دن ایک کتے نے ڈونکی راجا کو بھی کاٹ لیا اب ڈونکی راجا بھی کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا ہو چکا تھا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی پوری قوم کے سامنے اپنے پاگل پن کا اظہار کرے گا . اس نے اپنے منہ پر خون لگایا تا کہ وہ خونخوار نظر آ سکے اس کے ساتھ ساتھ دو تین کھوپڑیاں اپنے پاس رکھیں . اب وہ ٹیلیوزن پر براہ راست قوم سے خطاب کر رہا تھا . میں مر سکتا ہوں بے شک میری جان چلی جاۓ اس جان کی کیا حیثیت ہے مگر میں کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے لعاب نکلنے لگا اور چہرے پر لگے خوں سے اس کی طبیعت خونخوار نظر آنے لگی . اسے ایسی حالت میں دیکھ کر کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا پاگل کتوں کی طبیعت کو کچھ سکون ملا اور وہ بھی اسی خون خوار انداز میں مار ڈالیں گے کاٹ ڈالیں گے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے کے نعرے بلند کرنے لگے . جنگل میں اب ایک خوفناک سناتا چھا چکا تھا کیوں کے کرپشن و قرض کی آڑ میں کتوں کا پاگل پن لوگوں کی زندگی کے لیے وبال بن گیا تھا
اب ہر طرف پاگل کتے اپنی چھریاں چاقو تیز کر کر کے ایک بات دھرا رہے تھے کرپشن اور قرض بس باقی تمام مسائل کے بارے سوچنا ختم اب جنگل میں کرپشن اور قرض کا راج چلے گا جہاں جنگل کی معیشت دن بدن ڈوب رہی تھی وہیں سماجی مسائل بھی پیدا ہو رہے تھے لیکن ڈونکی راجا تلوار سونت کر اور گلے میں تیر کمان ڈال کر کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے نکل پڑا تھا . وہ سمجھتا تھا کہ جنگل سے کرپشن ختم ہو جاۓ تو ڈیم پانی سے بھر جائیں گے فصلیں ہری بھری ہو جائیں گی فیکٹریاں پیداوار کا ڈھیر لگا دیں گی بس اب اس جنگل سے کرپشن کا خاتمہ ہو کر رہے گا . اب ڈونکی راجا نکل پڑا کرپشن کی تلاش میں . شاخ کا الو چھیدا ٹلی بولا جنگل کے علاقہ غیر میں ایک غار ہے وہاں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جاؤ اسے ختم کر دو . پنکی لومڑی نے بھی اندازہ لگایا کہ دور ایک غار میں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے . ڈونکی راجا نے پاگل کتوں کی فوج کے ساتھ کرپشن پر یلغار کرنے کا فیصلہ کر لیا . اور وہ دور ایک غار میں آ پہنچا جس کے اندر جا کر وہ پھنس گیا . کرپشن نہ ملی لیکن وہ غار میں پھنس چکا تھا اس کی حکومت کا تختہ الٹا جا چکا تھا . اب وہ اس بات کو یاد کر کے رو رہا تھا کہ آخر کس نے کرپشن کے چنگل میں اسے پھنسایا تھا
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
"Select All"
"Delete"
"Empty Recycle Bin"
"Format C:"

Next please.

corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption corruption ??????????
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
62407621_10156276295445848_7610915716207738880_n.jpg
 

vicahmed99

Chief Minister (5k+ posts)
Sab sey bara kutta aur tera Malik zardari aur us ki chawal aulad


ڈونکی راجہ کے دور میں جنگل میں نیا پاگل پن کا وائرس پھیل چکا تھا . کچھ کتے کرپشن کرپشن بھونک کر غراتے رہتے تھے اس کے ساتھ ساتھ قرض قرض کی پونک بھی بھونکتے تھے . ایسا پاگل کتا جو کرپشن اور قرض کے مرض میں مبتلا ہوتا جسے کاٹتا وہ بھی اس جیسا پاگل بن جاتا تھا . ہر طرف کتے کرپشن قرض کے راگ الاپ رہے تھے ایک دن ایک کتے نے ڈونکی راجا کو بھی کاٹ لیا اب ڈونکی راجا بھی کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا ہو چکا تھا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی پوری قوم کے سامنے اپنے پاگل پن کا اظہار کرے گا . اس نے اپنے منہ پر خون لگایا تا کہ وہ خونخوار نظر آ سکے اس کے ساتھ ساتھ دو تین کھوپڑیاں اپنے پاس رکھیں . اب وہ ٹیلیوزن پر براہ راست قوم سے خطاب کر رہا تھا . میں مر سکتا ہوں بے شک میری جان چلی جاۓ اس جان کی کیا حیثیت ہے مگر میں کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے لعاب نکلنے لگا اور چہرے پر لگے خوں سے اس کی طبیعت خونخوار نظر آنے لگی . اسے ایسی حالت میں دیکھ کر کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا پاگل کتوں کی طبیعت کو کچھ سکون ملا اور وہ بھی اسی خون خوار انداز میں مار ڈالیں گے کاٹ ڈالیں گے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے کے نعرے بلند کرنے لگے . جنگل میں اب ایک خوفناک سناتا چھا چکا تھا کیوں کے کرپشن و قرض کی آڑ میں کتوں کا پاگل پن لوگوں کی زندگی کے لیے وبال بن گیا تھا
اب ہر طرف پاگل کتے اپنی چھریاں چاقو تیز کر کر کے ایک بات دھرا رہے تھے کرپشن اور قرض بس باقی تمام مسائل کے بارے سوچنا ختم اب جنگل میں کرپشن اور قرض کا راج چلے گا جہاں جنگل کی معیشت دن بدن ڈوب رہی تھی وہیں سماجی مسائل بھی پیدا ہو رہے تھے لیکن ڈونکی راجا تلوار سونت کر اور گلے میں تیر کمان ڈال کر کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے نکل پڑا تھا . وہ سمجھتا تھا کہ جنگل سے کرپشن ختم ہو جاۓ تو ڈیم پانی سے بھر جائیں گے فصلیں ہری بھری ہو جائیں گی فیکٹریاں پیداوار کا ڈھیر لگا دیں گی بس اب اس جنگل سے کرپشن کا خاتمہ ہو کر رہے گا . اب ڈونکی راجا نکل پڑا کرپشن کی تلاش میں . شاخ کا الو چھیدا ٹلی بولا جنگل کے علاقہ غیر میں ایک غار ہے وہاں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جاؤ اسے ختم کر دو . پنکی لومڑی نے بھی اندازہ لگایا کہ دور ایک غار میں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے . ڈونکی راجا نے پاگل کتوں کی فوج کے ساتھ کرپشن پر یلغار کرنے کا فیصلہ کر لیا . اور وہ دور ایک غار میں آ پہنچا جس کے اندر جا کر وہ پھنس گیا . کرپشن نہ ملی لیکن وہ غار میں پھنس چکا تھا اس کی حکومت کا تختہ الٹا جا چکا تھا . اب وہ اس بات کو یاد کر کے رو رہا تھا کہ آخر کس نے کرپشن کے چنگل میں اسے پھنسایا تھا
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
ڈونکی راجہ کے دور میں جنگل میں نیا پاگل پن کا وائرس پھیل چکا تھا . کچھ کتے کرپشن کرپشن بھونک کر غراتے رہتے تھے اس کے ساتھ ساتھ قرض قرض کی پونک بھی بھونکتے تھے . ایسا پاگل کتا جو کرپشن اور قرض کے مرض میں مبتلا ہوتا جسے کاٹتا وہ بھی اس جیسا پاگل بن جاتا تھا . ہر طرف کتے کرپشن قرض کے راگ الاپ رہے تھے ایک دن ایک کتے نے ڈونکی راجا کو بھی کاٹ لیا اب ڈونکی راجا بھی کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا ہو چکا تھا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی پوری قوم کے سامنے اپنے پاگل پن کا اظہار کرے گا . اس نے اپنے منہ پر خون لگایا تا کہ وہ خونخوار نظر آ سکے اس کے ساتھ ساتھ دو تین کھوپڑیاں اپنے پاس رکھیں . اب وہ ٹیلیوزن پر براہ راست قوم سے خطاب کر رہا تھا . میں مر سکتا ہوں بے شک میری جان چلی جاۓ اس جان کی کیا حیثیت ہے مگر میں کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے لعاب نکلنے لگا اور چہرے پر لگے خوں سے اس کی طبیعت خونخوار نظر آنے لگی . اسے ایسی حالت میں دیکھ کر کرپشن قرض کے مرض میں مبتلا پاگل کتوں کی طبیعت کو کچھ سکون ملا اور وہ بھی اسی خون خوار انداز میں مار ڈالیں گے کاٹ ڈالیں گے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے کے نعرے بلند کرنے لگے . جنگل میں اب ایک خوفناک سناتا چھا چکا تھا کیوں کے کرپشن و قرض کی آڑ میں کتوں کا پاگل پن لوگوں کی زندگی کے لیے وبال بن گیا تھا
اب ہر طرف پاگل کتے اپنی چھریاں چاقو تیز کر کر کے ایک بات دھرا رہے تھے کرپشن اور قرض بس باقی تمام مسائل کے بارے سوچنا ختم اب جنگل میں کرپشن اور قرض کا راج چلے گا جہاں جنگل کی معیشت دن بدن ڈوب رہی تھی وہیں سماجی مسائل بھی پیدا ہو رہے تھے لیکن ڈونکی راجا تلوار سونت کر اور گلے میں تیر کمان ڈال کر کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے نکل پڑا تھا . وہ سمجھتا تھا کہ جنگل سے کرپشن ختم ہو جاۓ تو ڈیم پانی سے بھر جائیں گے فصلیں ہری بھری ہو جائیں گی فیکٹریاں پیداوار کا ڈھیر لگا دیں گی بس اب اس جنگل سے کرپشن کا خاتمہ ہو کر رہے گا . اب ڈونکی راجا نکل پڑا کرپشن کی تلاش میں . شاخ کا الو چھیدا ٹلی بولا جنگل کے علاقہ غیر میں ایک غار ہے وہاں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جاؤ اسے ختم کر دو . پنکی لومڑی نے بھی اندازہ لگایا کہ دور ایک غار میں کرپشن چھپی بیٹھی ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے . ڈونکی راجا نے پاگل کتوں کی فوج کے ساتھ کرپشن پر یلغار کرنے کا فیصلہ کر لیا . اور وہ دور ایک غار میں آ پہنچا جس کے اندر جا کر وہ پھنس گیا . کرپشن نہ ملی لیکن وہ غار میں پھنس چکا تھا اس کی حکومت کا تختہ الٹا جا چکا تھا . اب وہ اس بات کو یاد کر کے رو رہا تھا کہ آخر کس نے کرپشن کے چنگل میں اسے پھنسایا تھا
LOL kya huwa patwari jiyalay kal jo burnol ki shipment bheeji thi inti jaldi khatam ho gai jo phir rona shuru ker diya? Lagta hai pichwaraday mein zuruzat se ziyada jalan ho rahi hai. Haan bhai Khan ka speech sun ke to patwari jiyalo ki to phaat gai.

Ley yeh ek shipment aur ley le dabba ke use ker shayad aaram aa jaye

COruf9nUAAAhodo.png
 

Back
Top