پاک بھارت کشیدگی کے دوران ایران نے مثبت کردار ادا کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر

image.png


ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں ایران کی امن قائم کرنے کی کوششوں کو نہایت سراہا ہے اور پڑوسی ملک کو ان عناصر سے خبردار کیا ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔


ایرانی خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری، بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران جیسے برادر ملک کی امن کے لیے کی گئی سنجیدہ کوششوں پر تہہ دل سے شکر گزار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ بیرونی طاقتیں خطے میں دشمنی کو ہوا دینے اور برادر ممالک کو ایک دوسرے سے بدظن کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔


یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک پرتشدد واقعے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عائد کر دیا۔ اس تناؤ کے دوران ایران نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا۔


ترجمان پاک فوج نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حالیہ دورۂ اسلام آباد کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کی ملاقاتیں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے نہایت مثبت رہیں۔ بعد ازاں وزیرِ خارجہ عراقچی بھارت بھی گئے، جہاں انہوں نے کشیدگی کم کرنے کے لیے بھارتی قیادت پر بھی زور دیا۔


لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے برادرانہ اور تاریخی نوعیت کے رہے ہیں، اور دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں پر امن قائم رہے، اور تہران کے ساتھ مل کر خطے میں دیرپا استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں۔


پاک-بھارت حالیہ کشیدگی کا آغاز اُس وقت ہوا جب بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا۔ اس کے بعد بھارتی فضائیہ نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان پر فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے۔ بعد ازاں 10 مئی کو پاکستان نے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا جس کے دوران بھارت کے 26 عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔


بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی مداخلت کے بعد 10 مئی کی شام دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا، جس سے ایک بڑے تنازعے کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا۔


ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو خطے میں استحکام اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔
 

Back
Top