Quicqsolution
Senator (1k+ posts)
جوں جوں بھارتی الیکشن نزدیک آ رہے ہیں، اسلام دشمن فطرت کے ہتھیاروں سے لیس بھارتی جنتا پارٹی کے سیاسی شعبدہ باز اور گاؤ ماتا کے بول و براز پر پلنے والے رنگ برنگے کیڑے مکوڑے ہائے ہائے اوئی اوئی کا شور مچانے نکل آئے ہیں۔ پاکستان اور اسلام سے نفرت کے نعرے پر سیاست کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اور بال ٹھاکری وارثین وشوا ہندو پرشاد احمد آباد میں مسلم قتل عام کے سفاک قصاب مسٹر مودی کو میدان سیاست کا ہیرو بنانے کیلئے بھارتی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں ۔ پاکستان میں جاری دہشت گردی، بلوچستان اور کراچی میں قتل عام کے سانحوں میں بھارت ماتا کی مبینہ مداخلت کے کھلے ثبوتوں پر پاکستانی سیاست دانوں اور ہندوآتہ غلام میڈیا کی طرح چپ سادھ لینے والا بھارتی میڈیا پاکستان پر بے ہنگم الزامات کی بوچھاڑ کرنے اور پاکستانی فورسز کیخلاف زہر اگلنے میں سب سے آگے ہے۔ بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹو ڈے سمیت تمام بھارتی میڈیا بھارت کو دنیا کی ہیبت ناک جنگی طاقت اور تیسری بڑی فوجی قوت قرار دے رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریگولر آرمی تیرہ لاکھ پچیس ہزار افرادپر مشتمل ہے۔ ریزرو اور پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ مجموعی عددی تعداد سینتالیس لاکھتک پہنچ جاتی ہے۔ تیس رجمنٹ اور تریسٹھ آرمڈ رجمنٹ سات آپریشنل کمان اور تین کور کے تحت سینتیس ڈویژنز میں پھیلی ہے۔ پاکستان کی ریگولر آرمی چھ لاکھ سترہ ہزار ہے ،ریزرو اور پیر املٹری فورس کے ساتھ مجموعی تعداد چودہ لاکھ چونتیس ہزار ہے
بھارتی نشریاتی ادارے نے پاک بھارت حالیہ جھڑپوں کے بعد پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت کا موازنہ کرتے ہوئے اپنی تفصیلی رپورٹ میں آرمی،ایئر فورس اور نیوی کی عددی قوت ،جنگی سازوسامان اور دیگر اہم عسکری امور کا ذکر کیا ہے۔ رپورٹ میں بھارتی ٹینکوں کی تعداد اور اقسام بیان کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ٹی 72 ٹینکوں کی تعداد 2414، ٹی 90 کی تعداد 807، ارجن ایم کے ٹو ٹی نامی ٹینکوں کی تعداد 248، اور ٹی 55 ٹینکوں کی تعداد 550 ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس سب سے اہم جنگی ٹینکوں میں الخالد ہے جس کی تعداد صرف پانچ سو سے کچھ زائد ہے، اس کے علاوہ ٹی 80 کے تین سو بیس ٹینک، الضرار، ٹی 85 ٹو اورٹی 69 ٹو کے تیرہ سو ٹینک،امریکی ساختہ ایم 485 اے فائیو نامی ٹینکوں کی تعداد تین سو پینتالیس اورٹی 54 اور55 کے صرف پچاس ٹینک ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی فضایئہ کے ساڑھے تین سو لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں بھارت کے پاس آٹھ سو سے زائد جدید ترین جنگی طیارے موجود ہیں۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی بحریہ سے پانچ گنا بڑی بھارتی بحریہ صرف چند دن میں پاکستانی ساحلوں کی بحری ناکہ بندی کرنے کی خوفناک صلاحیت رکھتی ہے۔ احباب میں یہاں بھارتی اسلحہ کی تعداد کے اسی فیصدی حصہ میں دنیا کی ناکام ترین روسی جنگی ٹیکنالوجی کے شامل ہونے جیسے فنی حقائق پر تفصیلی بات کر کے اپنے مضمون کو طول نہیں دینا چاہتا۔ بحرحال یہ بات برہمن بھی جانتے ہیں کہ بھارتی ہوابازپاکستانی ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر کے سامنے آنے سے ایسے گھبراتے ہیں جیسے کوا غلیل سے ۔ لہذا اکثرایسا ہوا ہے کہ بھارت کو پاکستان کیخلاف کسی ممکنہ مشن کیلئے مبینہ طور پراسرائیلی ہواباز بلانے پڑے ہیں۔ زمانہ یہ بھی جانتا ہے کہ پاکستانی شاہینوں نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کپور اور شام و مصر کے طیارے اڑاتے ہوئے اسرائیلی مگ طیاروں کا کیسا بھرتہ بنایا تھا ۔
سیانے کہتے ہیں کہ کسی منافق سے دوستی اچھی نہ دشمنی۔ بھارتی ہندوآتہ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ بودی والے برہمن و شودر منافقین کی زبان پر ہمیشہ رام رام مگر بغل میں چھری رہتی ہے۔ پاکستان کے دو ٹکرے کرنے والے عیار دشمن بھارت نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں کے جال بنے ہیں۔ بلوچستان سے لیکر کراچی اور وزیرستان سے لیکر گلگت تک ہر پاکستان دشمن قوت کو کھلے عام سپورٹ کرتا ہے۔ مگر بمبئی میں دھماکے ہوں یا دہلی میں پٹاخے چھوٹیں، تمام الزامات پاک فوج اور آئی ایس آئی پر لگا دینے میں ذرا بھی شرم نہیں کرتا۔ سیانے کہتے ہیں کہ جب کسی عیار منافق سے گاڑھی چھننے لگے تو وہ جھٹ سے آپ کے کندھوں پر سواری گانٹھ لیتا ہے اور ہر طرح کے فائدے حاصل کرتا ہے مگر جیسے ہی موقع ملے تو ایسے ایسے کچوکے لگاتا ہے کہ چھٹی کا دودھ یاد دلا دیتا ہے۔ وہ مارتا ہے تو نہ رونے دیتا ہے نہ فریاد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ اس کی ہمارے ساتھ تعلقات کی نوعیت بھی پل پل گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی ہوئی عجیب ہے۔ مگر اس ساری داستان ِ شر میں بھارتی برہنوں سے زیادہ پلید کردار خود ہمارے ملک کے ان قوم فروش غداروں کا ہے جو ہمیشہ ہندوآتہ کے آلہ کار بنے رہے ہیں۔ قابل صد لعنت ہیں سرحدی گاندھی کی باقیات کے وہ سیاسی مہرے جو بھارتی شہہ پر کالا باغ ڈیم جیسے منصوبوں کی مخالفت کر کے اپنے بیرون ملک اکاؤنٹ بھرتے رہے ہیں ۔ قابل ِ نفرت ہیں وہ دہشت گرد سیاسی بازیگر جو بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کیلئے بھارتی اسلحہ اور سرمایہ استعمال کر کے دھرتی سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اس ساری صورت حال کا ذمہ دار بھارت سے محبت کی پینگیں بڑھانے کی تحریک چلانے اور امن کی آشا کے گیت سنانے والا گماشتینِ یہود کے زیر کنٹرول وہ میڈیا بھی ہے جو اپنے چینلوں کی مارکیٹگ کی ممبئی اور دہلی تک رسائی کے عوض دین و ملت سے غداری کو کاروباری حکمت عملی گردانتا ہے۔ بھارت اور اس کی غلام عاصمہ جہانگیر برانڈ این جی کی طرف سے امن گردی کے پیغامات اور سربجیت سنگھ جیسے دھشت گردوں کو ہیرو قرار دیے جانے یا بھائی چارے کے پیغامات کے کچھ دنوں بعد ہی الزامات اور بم دھمکیوں کا سلسلہ اور پھر اس سے آگے بڑھ کر پاکستان سرحدی چوکیوں پر فوجی حملے دراصل مکار ہندوآتہ کی وہ دو رخی پالیسی ہے جو بھارت کی کھلی منافقت اور اسکی پاکستان دشمنی کو واضح کرتی ہے۔ اقوام عالم گواہ ہیں کہ پاکستان نے ہمیشہ خلوص کے ساتھ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر توجہ دی اور اس کے لیے اکثر اپنے جائز حقوق سے بھی دست برداری بھی گوارا کی ہے۔ لیکن اس یک طرفہ عشق و محبت کے فاختائی مظاہرے کا صلہ ہمیشہ ، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور سرمایہ کے فراہمی، کراچی میں قتل عام اور بھتہ وصول کرنے والے مافیوں کی سرپرستی، سرحدوں پر بلا اشتعال فائرنگ، ہمارے فوجیوں کے سینوں پر سوراخ اور بدترین انجام کی دھمکیوں کی صورت میں وصول ہوا ہے۔ ابھی کچھ ماہ قبل کی بات ہے کہ بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس پر مجھ سمیت بیشتر لکھاریوں نے اسے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کو ناقابل اعتماد قرار دیا گیا تھا۔ آج وقت پھر ثابت کر رہا ہے کہ امریکی خواہش کے مطابق بھارت کو خطے میں تھانیدار کا رول دلوانے کیلئے کوشاں احمق لوگ نہ صرف سیاسی بصیرت سے خالی بلکہ کھلے سامراجی ایجنٹ اور ننگ ملک و ملت ہیں۔
فوجی طاقت کے نشے میں مخمور ہندوآتہ میڈیا اور بت پرست شودر و برہمن اورنگ زیب عالمگیر ، سلطان حیدرعلی اور سلطان ٹیپو کے ہاتھوں اپنی ہزیمت ناک شکستیں بھول چکے ہوں تو میں تاریخ کے اوراق پر لکے مٹھی بھر مسلمانوں کی طرف سے دشمنان ِ اسلام کو سکھائے گئے یاد گاراسباق یاد دلانا چاہتا ہوں۔ گاؤ ماتا کے بول و براز پر پل کرعسکری طاقت کے غرور میں بدمست شودران ِ فتن یاد رکھیں کہ جنگِ بدر میں اس وقت کے جدید اسلحہ سے لیس ایک ہزار کفار مکہ کے مقابل ٹوٹی پھوٹی تلواریں لئے مسلمانوں کی تعداد صرف تین سو تیرہ تھی۔ جنگ احد اور جنگ خندق میں مسلمانوں نے اپنی تعداد اور طاقت سے دن گنا بڑے دشمنوں کو ناکوں چنے چبوا کر ہزیمت آمیز شکستوں سے دوچار کیا تھا ۔ بھارتی ہندوآتہ مت بھولے کہ جنگ موتہ میں صرف اور صرف تین ہزار مسلمانوں نے ایک لاکھ کفار کے لشکر کو شکست فاش دی تھی۔ جنگ خیبرمیں دس گنا زیادہ طاقتور یہودیوں کی تباہی، حنین اور تبوک میں خود سے بیس گنا طاقتور دشمنوں کیخلاف فتح اور بنا جنگ کئے مکہ فتخ کرنے والے مسلمانوں کی قوتِ ایمانی کو للکارنے والے جنگ قادسیہ اور جنگ یرموک میں قلیل التعداد مسلمانوں کی شاندار فتوحات نظر انداز کر کے اپنے احمق ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔
فوجی طاقت پر گھمنڈ کرنے والے بھارتی سورماؤں کو تاریخ عالم کے ان اوراق کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جن پر سنہری حروف میں رقم ہے کہ فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی نے ہزاروں کے لشکر کے ساتھ رچرڈ شیر دل کے لاکھوں کے صلبی لشکروں کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔ 7 ہندوآتہ میڈیا تاریخ عالم کا مطالعہ کرے کہ طارق بن زیاد نے صرف سات ہزار کے مختصر لشکر کے ساتھ جنگ وادی لکہ میں وزیگوتھ حکمران لذریق کے ایک لاکھ کے لشکر کو صرف ایک ہی دن میں بدترین شکست دی تھی۔ یاد رکھا جائے کہ پاکستانی ٹینک الخالد کا نام اس مجاہد ملت خالد بن ولید کے نام پر رکھا گیا ہے جس کے جذبہء جہاد نے مسلمانوں کی یلغار کو ایک ایسے زبردست صحرائی طوفان میں تبدیل کر دیا جس نے قلیل عرصہ میں پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لے کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس علاقے اوردنیا کا جغرافیہ اور تاریخ بدل کر رکھ دی تھیں۔ کالی ماتا اور بندروں کے پجاری سترہ سالہ نوجوان محمد بن قاسم کے ہاتھوں راجہ داہر کی ہزیمت بھول چکے ہوں تواس محمود غزنوی اور شہاب الدین غوری کو ضرور یاد رکھیں جو اب پاکستان کے ایٹمی میزائیلوں کی صورت میں پھر سے ان کے سروں پر موت کی پرواز کرنے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان کو عبرتناک سبق سکھانے اورپاکستانی شہروں کو میزائیلوں سے اڑا دینے کی گیدڑ بھپکیاں دینے والے بھارتی صحافی شراب اور خنزیر خوری کے نشے سے باہر آ کر ذرا پاکستانی ایٹمی قوت اور میزائیل پروگرام کی قریب یا دور تک ہر حدف کو پرفیکٹ نشانہ بنانے کی صلاحتیوں پر نظر دوڑائیں تو شاید اوسان ہی نہیں پیشاب بھی خطا ہو جائیں گے۔ گاؤ ماتا کے پیشاب کو مقدس شراب سمجھ کر پینے والے توند بردار سابقہ جرنیل آنکھوں سے حسد اور بغض کی پٹی ہٹا کر پاکستانی میزائیلوں غوری، شاہین ، حتف اور غزنوی کا دہلی سے لیکر سرینگر اور کلکتہ سے سے لیکر مدراس و ممبئی تک احداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت اور دائرہء عمل دیکھیں اور مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب شہروں اور ساحلوں کے ہنومانی مندروں میں زیر زمین بنکر نما پناہ گاہیں بنا کر اپنے کریا کرم سے بچنے کی فکر کریں ۔ ہندوآتہ کے منافق ابن المنافق سیاست دان اور اسرائیل و سامراج کی شہہ پر پاکستان کیخلاف بکواسی پروگرام کرنے والے مہم جو وار لارڈز اور بال ٹھاکری میڈیا پرسنز یاد رکھیں کہ بھلے ہم علاقائی، لسانی، فروہی اور مسلکی اعتبار سے ایک منقسم قوم سہی، ہمارے راہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان لاکھ اختلافات سہی لیکن بھارتی غنڈوں کی طرف سے کسی بھی ممکنہ دھشت گردی یا جارحیت کی صورت میں وہ نواز شریف ہو یا عمران خان، منور حسن ہو یا مولانا فضل الرحمن، شعیہ ہوں یا سنی، وہابی ہوں یا دیوبندی سب کے سب ایک قوم واحد کے سر بکفن سپوت و مجاہد بنکر بھارتی مہم جوؤں کو وہ عبرت ناک سبق سکھائیں گے جسے گاؤ ماتا برانڈ ہندوآتہ کی اگلی سات نسلیں بھی کبھی بھلا نہ پائیں گی۔ بھارت ماتا کے کاغذی شیر یاد رکھیں کہ اس بار بھارتی ہندوآتہ کے پروردا ازلی و ابدی حلیف فتنہء قادیانیت کے ننگ دین و دھرتی زندیقوں، طفلانِ باچا خان اور فتنہء الطاف برانڈ ماڈرن مکتی باہنی کے غدارین وطن بھی بھارت کی مدد کو اترنے سے پہلے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوں گے۔ اب غدارین ِ ملک و ملت بھارتی گماشتین کی پناہ گاہوں کا انجام بھی سومنات کے ان مندروں جیسا ہو گا جنہیں محمود غزنوی نے ملیا میٹ کیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہو حلقہء یاراں تو بریشم کی طرح نرم ۔ رزم ِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن ۔۔۔۔ فاروق درویش
Last edited: