
اپنے پروگرام میں بینش سلیم کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی کے نام پر ایک اور پاپولر لیڈر کو فکس کرنیکا تسلی بخش کام اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے، وہی روایتی ہتھکنڈے، ویسے ملک بھر میں سینکڑوں جھوٹے مقدمے، وہی ملک دشمن بیانیہ اور وہی دہشتگرد جماعت کی دہائیاں
انہوں نے کہا کہ ناظرین پاکستان کے سارے مامے چاچے اس وقت عمران خان کو فکس کرنے کیلئے اکٹھے ہوچکے ہیں، گزشتہ کئی دنوں سے عمران خان کو گرفتار کرنیکی بھونڈی کوشش ہورہی ہے، یہی وہ وقت ہے جب تن تنہا کھڑے عمران خان کیلئے آواز بلند کی جائے
بینش سلیم کا مزید کہناتھا کہ ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ کارکن اپنے لیڈر کے سامنے ڈھال بن کر ریاست سے بھی ٹکرانے کو تیار ہے۔ صرف اپنے سلگتے سگار کو ٹھنڈا کرنے کیلئے عمران خان کی موجودگی میں انکے گھر پر دھاوا بولا گیا ہے۔ انکے گھر کا دروازہ توڑا گیا، ملازمین پر تشدد کیا گیااور برآمدگی میں وہ چیزیں ڈالی گئیں جس پر صاحب اور انکی پولیس بری طرح بے نقاب ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ٹول پلازہ پر جب پولیس نے کمال مہارت سے عمران خان کے قافلے کو روک کر فتح کا جشن منایا کہ خان اکیلا پڑگیا ہے تبھی اسلام آباد کی گلیوں سے عوام کا سمندر برآمد ہوا اور پھر وہ ہوا جو ہم نے دیکھا، روتی پیٹتی پولیس، شکایت لگاتی پولیس اور ٹسوے لگاتے مخالفین۔
جب کچھ کرکے بھی کوئی مائی کا لال عمران خان تک نہ پہنچ پایا تو تو پھر چادرچاردیواری کی پامالی، بچوں اور خواتین کو ذلیل کرنا، وہی گھسے پٹے مقدمات، چادر اور چاردیواری کی پامالی ۔
عمران خان کو شیلنگ، لاٹھی چارج سمیت ہر ممکن طریقے سے پیشی سے روکنے کی سازش رچائی گئی، امجدنیازی کی تشددزدہ کمر مارنے والوں کا پتہ دے رہی ہے۔عمران خان کا ذاتی باورچی مطلوب ہوگیا، پشتون کے حوالے سے گمراہ کیا جارہا ہے۔