
| | | | |
| | | |
مئی 2016 میں جب پانامہ لیکس کا ہنگامہ شروع ہوا تو ایک دن اچانک نوازشریف طبی معائنے کا کہہ کر لندن روانہ ہوگیا اور پھر کئی ہفتے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم رہا۔ اس دوران اپوزیشن نے جب سوال اٹھائے تو مریم نواز نے ٹویٹ کیا کہ نوازشریف کے سابقہ اور موجودہ دورے پر اٹھنے والے تمام اخراجات بشمول علاج، ٹیسٹ، اکاموڈیشن وغیرہ ہماری فیملی نے اٹھائے ہیں۔
گزشتہ یوم قومی اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق 22 مئی 2016 سے لے کر 9 جولائی 2016 تک نوازشریف لندن رہا اور اس کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے۔
ذرا ان اخراجات کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:
نوازشریف کے ہمراہ جانے والے وفد کو ڈیلی الاؤنس کی مد میں 29 ہزار 777 ڈالرز ادا کئے گئے۔
جو خصوصی طیارہ نوازشریف کو لے کر لندن گیا، اس کا یومیہ خرچہ 55 ہزار ڈالر تھا۔ یہ جہاز دو ہفتے لندن ہیتھرو ائیرپورٹ پر کھڑا رہا لیکن جب نوازشریف کا قیام طویل ہوگیا تو پھر اس جہاز کو واپس بھجوا دیا گیا۔ ان دو ہفتوں کا کرایہ تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر بنا۔ پھر جب نوازشریف واپس آیا تو خصوصی طیارہ ایک دن کیلئے دوبارہ لندن گیا اور مزید 56 ہزار ڈالرز چارج کئے۔
لندن میں نوازشریف جب تک ہاسپٹل میں رہا، اس کیلئے تین لگژری گاڑیاں رینٹ پر حاصل کرکے ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی رہیں۔ ان گاڑیوں کا رینٹ 28 ہزار نو سو اکاسی ڈالرز بنا۔
لندن قیام کے دوران نوازشریف کیلئے عارضی دفتر بھی بنانے کا فیصلہ ہوا، جس کیلئے کمپیوٹر وغیرہ حاصل کئے گئے جن پر پانچ ہزار آٹھ سو چالیس ڈالرز خرچ آیا۔
نوازشریف اور اس کے وفد کیلئے لندن میں موبائل سم کارڈز بھی لئے گئے جن پر کی گئی کالز ملا کر ساڑھے تین ہزار ڈالرز خرچ آیا۔
اگرچہ نوازشریف وہاں دل کے آپریشن کیلئے گیا تھا جس کا مطلب تھا کہ اسے نہایت ہلکی اور پرہیزی غذا استعمال کرنا تھی، تاہم نوازشریف کیلئے کھانے کا ارینج سرکاری خزانے سے ہوا جس پر ساڑھے اٹھائیس ہزار ڈالر خرچ آیا۔ یاد رہے کہ لندن میں نوازشریف کے دونوں بیٹے اپنے بیوی بچوں سمیت سیٹلڈ تھے۔ تو پھر کیا وہ اس قابل بھی نہیں تھے کہ اپنے خرچے پر اپنے والد کے کھانے پینے کا بندوبست کرسکتے؟
ہاسپٹل میں کمرے حاصل کئے گئے جن کا بل ایک لاکھ تہتر ہزار پانچ سو باسٹھ ڈالر بنا۔
اور ہاں، میاں صاحب کیلئے ہر روز انگریزی کا اخبار بھی سرکاری خزانے سے لیا جاتا رہا جس کا بل ایک سو پینسٹھ ڈالرز بنا۔
یوں میاں صاحب نے جو لندن سے چھ ہفتے کا علاج کروایا، وہ قومی خزانے کو سوا تین لاکھ ڈالرز سے زیادہ پڑا۔ اس میں اگر آٹھ لاکھ ڈالر جہاز کا کرایہ بھی شامل کرلیں تو بات سوا گیارہ لاکھ ڈالرز سے اوپر چلی جاتی ہے۔
آپ کو اندازہ تو ہوگیا ہوگا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ فضل الرحمان کی قیادت میں تمام مذہبی جماعتیں اور زرداری سمیت سب روایتی سیاستدان ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ حرامخور پہلے قومی خزانے سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں، پھر جب بیمار ہوجاتے ہیں تو اسی خزانے سے علاج کرواتے ہیں۔ وہ چاہے ہارٹ سرجری ہو یا فالتو چربی کا نکلوانا ۔ ۔ ۔
یہ حرامخوری صرف ن لیگ اور زرداری کی بدولت ہی ممکن ہوسکتی ہے، اس لئے کل قومی اسمبلی میں جب یہ رپورٹ شائع کی گئی تو نہ تو پی پی نے احتجاج کیا، نہ فضلو کے لونڈوں نے احتجاج کیا اور نہ ہی جماعت اسلامی کے اکلوتے ایم این اے کی غیرت جاگی۔
ان سب حرامخوروں نے پاکستان کو جس بے دردی سے لوٹا ہے، ان کا انجام انشا اللہ بہت برا ہوگا ۔ ۔ ۔
Last edited by a moderator: