
سابق بھارتی کرکٹر و کمنٹیٹر آکاش چوپڑا نے پاکستان کے بغیر ایشیاکپ کا انعقاد ‘ٹاپنگ کے بغیر پیزا’ جیسا قرار دے دیا ,یوٹیوب چینل پر سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑا نے کہا ایشیاکپ کے ہائبرڈ ماڈل منظور ہونے اور ورلڈکپ 2023 میں پاکستان کے بھارت آکر کھیلنے کے فیصلے پر بلکل حیران نہیں ہوں کیونکہ آئی سی سی ایونٹس کو آپ منع نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا ورلڈکپ سے قبل پاکستان ایشیاکپ نہ کھیلنے کا فیصلہ کرسکتا تھا اور دوسری ٹیمیں چاہیں تو گرین شرٹس کے بغیر کھیل لیں لیکن ایشیاکپ پاکستان کے بغیر ہونا ایسا ہوتا جیسا ‘ٹاپنگ کے بغیر پیزا’، اس ایونٹ کو کوئی نہیں دیکھتا۔
ٹورنامنٹ 31 اگست سے 17 ستمبر کے درمیان کھیلا جائے گا، پاکستان میں 4 میچ کھیلے جائیں گے جبکہ فائنل سمیت 9 میچز سری لنکا میں کھلیں جائیں گے۔ بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور نیپال سمیت کل چھ ٹیمیں کل 13 ون ڈے میچوں میں حصہ لیں گی۔
قبل ازیں بھارتی کرکٹ بورڈ نے سیکیورٹی مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کو ٹورنامنٹ کیلئے پاکستان جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
ایشیا کپ کے حوالے سے بھارت کی ’میں نہ مانوں‘ کی رٹ برقرار ہے جس کے تحت پی سی بی کے ہاتھ سے ایشیا کپ کی ہائبرڈ میزبانی بھی نکلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے تاہم اب ایشیا کپ کے شیڈول کے اعلان کے بعد تمام خدشات دور ہوگئے ہیں۔
بھارت کا مؤقف تھا کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ کھیلنے نہ پاکستان آئے گی نہ امارات میں ایشیا کپ کھیلے گی۔ آئی پی ایل فائنل کے موقع پر ایشین کرکٹ کونسل کے چند ممبرز کی بھارتی بورڈ حکام سے ملاقات نے صورتحال تبدیل کر دی جس کے بعد سری لنکا بھی ‘مختصر نوٹس’ پر ایشیا کپ 2023 کی مکمل میزبانی کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔
پاکستان نے ہائبرڈ ماڈل کے تحت ایشیا کپ کے ابتدائی 4 میچز پاکستان میں اور بقیہ میچز یو اے ای میں کرانے کی تجویز دی جسے بھارتی میڈیا کے مطابق مسترد کیا گیا تھا۔
نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ اے سی سی میں انڈیا کا بہت کنٹرول ہے اعلان کردیا گیا تھا کہ ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوگا,پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معزرت چاہتا ہوں پچھلے تین ہفتے سے ایشاء کپ ایشاء کپ چل رہا تھا، پاکستانی دوست پریشان تھے کہ ہماری بجائے انڈیا سے بات کیوں کررہے تھے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارتی میڈیا میں بہت ساری غلط خبریں چلتی ہیں اس کو ڈیل کرنا ضروری تھا ، جہاں ہم نے کھیلنا ہے وہاں کے میڈیا کو ساتھ لیکر چلنا بہت ضروری ہے۔