پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست

Untitled-design-11.jpg


پاکستان نے چین سے 3.4 ارب ڈالر کے قرض کو دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر چینی حکام نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، پاکستان کو 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے اور امید ہے کہ چین اس درخواست کو قبول کر لے گا۔ یہ درخواست آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے اہم ہے۔


تفصیلات کے مطابق، پاکستان نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.4 ارب ڈالر کے قرضے کو دو سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ آئی ایم ایف کی نشاندہی کردہ غیر ملکی فنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے جائزہ مذاکرات سے پہلے بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے درپیش خدشات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔


پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست بیجنگ کے دورے کے دوران کی، اور چینی حکام کی جانب سے مثبت ردعمل کی توقع ظاہر کی ہے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق پاکستان نے چین کے ایگزم بینک سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب کی درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو تین سالہ پروگرام کے دوران 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی ضرورت ہے۔


یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان نے چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس سے پہلے ستمبر 2023 میں وزیر خزانہ نے ایگزم بینک کو خط لکھا تھا۔ چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان کے مطابق، پاکستان نے چین کی زری اور مالی استحکام کے لیے حمایت کا شکریہ ادا کیا۔


اس قرض کی مدت اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک ہے اور یہ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی مدت کے عین مطابق ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایگزم بینک نے دو قسم کے قرضے فراہم کیے ہیں، ایک براہ راست قرضے اور دوسرا سرکاری ملکیتی اداروں کو گارنٹی شدہ قرضے۔


پاکستان نے قرضوں کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس دوران پاکستان سود کی ادائیگی کرتا رہے گا۔ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک حکومت کو 505 ملین ڈالر کے ایگزم قرضوں کی مدت پوری ہوگی، جبکہ اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک مزید 1.7 ارب ڈالر کے قرضے کی مدت ختم ہوگی۔ اس طرح کل براہ راست قرضہ 2.2 ارب ڈالر ہوگا جسے توسیع کی ضرورت ہوگی۔


پاکستان کے سرکاری ملکیتی اداروں کو چین کے 1.2 ارب ڈالر کے قرضے بھی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک میچور ہو رہے ہیں۔ جولائی 2023 میں اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ چین نے 2.43 ارب ڈالر مالیت کے 31 قرضے دو سال کے لیے ری شیڈول کیے ہیں، جس پر پاکستان صرف سود کی ادائیگی کر رہا تھا۔


چین نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر کے نقد ذخائر، 6.5 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے اور 4.3 ارب ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کی واپسی کی مدت کو مسلسل بڑھایا ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی "فچ" نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے کافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے، خصوصاً جب بڑی میچورٹیز اور قرض دہندگان کے موجودہ ایکسپوژرز کو مدنظر رکھا جائے۔


3.4 ارب ڈالر کی قرض ری شیڈولنگ کی درخواست، 1.4 ارب ڈالر کے نئے قرض کے علاوہ ہے جس کی درخواست وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کی تھی۔
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
Untitled-design-11.jpg


پاکستان نے چین سے 3.4 ارب ڈالر کے قرض کو دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر چینی حکام نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، پاکستان کو 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے اور امید ہے کہ چین اس درخواست کو قبول کر لے گا۔ یہ درخواست آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے اہم ہے۔


تفصیلات کے مطابق، پاکستان نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.4 ارب ڈالر کے قرضے کو دو سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ آئی ایم ایف کی نشاندہی کردہ غیر ملکی فنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے جائزہ مذاکرات سے پہلے بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے درپیش خدشات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔


پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست بیجنگ کے دورے کے دوران کی، اور چینی حکام کی جانب سے مثبت ردعمل کی توقع ظاہر کی ہے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق پاکستان نے چین کے ایگزم بینک سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب کی درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو تین سالہ پروگرام کے دوران 5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی ضرورت ہے۔


یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان نے چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس سے پہلے ستمبر 2023 میں وزیر خزانہ نے ایگزم بینک کو خط لکھا تھا۔ چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان کے مطابق، پاکستان نے چین کی زری اور مالی استحکام کے لیے حمایت کا شکریہ ادا کیا۔


اس قرض کی مدت اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک ہے اور یہ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی مدت کے عین مطابق ہے۔ ذرائع کے مطابق، ایگزم بینک نے دو قسم کے قرضے فراہم کیے ہیں، ایک براہ راست قرضے اور دوسرا سرکاری ملکیتی اداروں کو گارنٹی شدہ قرضے۔


پاکستان نے قرضوں کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے، اس دوران پاکستان سود کی ادائیگی کرتا رہے گا۔ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک حکومت کو 505 ملین ڈالر کے ایگزم قرضوں کی مدت پوری ہوگی، جبکہ اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک مزید 1.7 ارب ڈالر کے قرضے کی مدت ختم ہوگی۔ اس طرح کل براہ راست قرضہ 2.2 ارب ڈالر ہوگا جسے توسیع کی ضرورت ہوگی۔


پاکستان کے سرکاری ملکیتی اداروں کو چین کے 1.2 ارب ڈالر کے قرضے بھی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک میچور ہو رہے ہیں۔ جولائی 2023 میں اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ چین نے 2.43 ارب ڈالر مالیت کے 31 قرضے دو سال کے لیے ری شیڈول کیے ہیں، جس پر پاکستان صرف سود کی ادائیگی کر رہا تھا۔


چین نے پاکستان کو 4 ارب ڈالر کے نقد ذخائر، 6.5 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے اور 4.3 ارب ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کی واپسی کی مدت کو مسلسل بڑھایا ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی "فچ" نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے کافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے، خصوصاً جب بڑی میچورٹیز اور قرض دہندگان کے موجودہ ایکسپوژرز کو مدنظر رکھا جائے۔


3.4 ارب ڈالر کی قرض ری شیڈولنگ کی درخواست، 1.4 ارب ڈالر کے نئے قرض کے علاوہ ہے جس کی درخواست وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کی تھی۔
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
77 salo bad bhi wahi behkari bane huwe hai kisi k pas jate hai qarz mangne kisi k pass jate hai qarzo ko reshedule karne or in sabo ki 77 salo me jaidade life style sub elet hu gaya bus awam or pakistan maqrooz hu gaya wah re mere mulk k sehasat dano or mere milk k azeem sapah salaro
 

Back
Top