پاکستان کی حمایت کرنے پر بھارت کے ترکیے سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل

1747455762337.png


نئی دہلی: بھارت نے ترکیے کے ساتھ تجارتی اور تعلیمی تعلقات معطل کر دیے ہیں۔



بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکیے کی پاکستان کے لیے غیر مشروط حمایت کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جو ممالک بھارت کی خودمختاری پر سوال اٹھاتے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔


اس سے قبل بھارت نے اپنی ایئرپورٹس پر کام کرنے والی ایک ترک کمپنی کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کر دی تھی۔


ادھر بھارت میں ترکیے کے سیبوں کے بائیکاٹ کی مہم بھی زور پکڑ رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پونے کے تاجروں نے اس مہم میں پیش پیش کردار ادا کیا ہے اور ترکی کے سیب درآمد نہ کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔


یاد رہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکیے نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی تھی، جس پر بھارت نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔


ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا: "ہم ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان جو بھائی چارہ ہے، وہ دنیا کی بہت کم اقوام کو نصیب ہوتا ہے۔"
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
ترکیہ جو سیب پونا/بھارت کو درآمد کرتا ہے اگر بنیا کپڑوں سے باہر ہو رہا ہے تو وہ اپنا مال پاکستان بھیجنا شروع کر دے . پاکستان کی مارکیٹ بھی بہت بڑی ہے وہاں یہ سارے سیب کھپ جائیں گے
No worries Türkiye brothers.
Pakistan will never let you down.
 

Allama G

Minister (2k+ posts)
پاکستانیوں کو شاید پوری گیم کا اندازہ نہیں ہے۔ بھارت کی ایک بڑی کمپنی، اڈانی گروپ، جو مودی کے بہت قریب سمجھی جاتی ہے، چاہتی ہے کہ ایئرپورٹس کے تمام آپریشنز اس کے کنٹرول میں آ جائیں۔ اسی مقصد کے لیے جنگ کا بہانہ بنا کر انہوں نے ترکی کو ٹارگٹ کیا۔


دوسری طرف، امبانی گروپ نے زرعی شعبے میں بھی قدم رکھ دیا ہے، اور وہ یہ نہیں چاہتا کہ بھارت کی مارکیٹ میں کوئی مقابلہ کرے۔ اس لیے وہ بھی چاہتا ہے کہ ترکی پر پابندیاں لگائی جائیں۔


ذرائع کے مطابق، پاک-بھارت جنگ کو رکوانے میں بھی امبانی اور اڈانی کا کردار تھا، کیونکہ پاکستان نے انہیں دھمکی دی تھی کہ ان کی فیکٹریز پر میزائل داغے جائیں گے۔


اب ان سب کے بعد اگر کوئی ان سے سوال کرے کہ ان کے جہاز تو چینی ٹیکنالوجی سے گرے، تو اس کا بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے؟ اور سچ تو یہ ہے کہ کر بھی نہیں سکتے۔


اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ارنب گوسوامی نے عامر خان کی فلم کے خلاف بھی بائیکاٹ کمپین شروع کروا دی ہے۔ عامر خان نے بھارت میں بے شمار فلاحی کام کیے، صرف 2017 میں طیب اردوان سے ملاقات کیا کی، فوراً غدار ٹھہرا دیا گیا۔ اور کوئی یہ سوال نہیں کرتا کہ مودی تو اردوان سے دس بار مل چکا ہے—لیکن چونکہ وہ تو 'بھگوان کا اوتار' ہے، اس سے سوال کرنا منع ہے۔
 

Back
Top