پاکستان کا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ طے نہ پانے کی صورت میں خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے: رپورٹ
بین الاقوامی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔ پاکستان سے سرمائے کو دوسرے ممالک کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں سیاسی بحران ایسے ہی جاری رہا تو روپے کی قیمت میں مزید کمی ہو گی۔ پاکستان کا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ طے نہ پانے کی صورت میں خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے جو قرض معاہدے میں رکاوٹ کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اگلے ماہ جون میں 6.7 بلین ڈالرز کے کے بیل آئوٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنےسے پہلے اپنی کرنسی مارکیٹ کو ٹھیک کرنے اور دیگر مسائل حل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے میں مصروف ہے۔ سربراہ آئی ایم ایف مشن ناتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ حکام کی ساری توجہ غیرملکی زرمبادلہ کے استحکام، پروگرام کے اہداف اور مناسب فنانسنگ پر توجہ دے رہے ہیں۔
ناتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کسی بھی ملک میں جاری سیاسی پیشرفت کا نوٹس لیتا ہے لیکن ملکی سیاست پر تبصرے سے گریز کرتا ہے۔ پاکستان کی مضبوط پالیسیاں اور فنانسنگ لینا میکرواکنامک استحکام کے لیے کلیدی حیثیت کے حامل ہیں۔ آئی ایم ایف حکام اس مقصد کے لیے پاکستان حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پاکستانی حکام سے گفتگو میں مالی سال 2024ء کے بجٹ پر توجہ مرکوز ہے۔
آئی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آئین وقانون کی روح کے مطابق پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنے کا پرامن راستہ تلاش کر لیں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے رابطہ کر کے 9 واں جائزہ مکمل کرنے کیلئے مدد طلب کی تھی۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔