
کاٹن سیزن شروع ہونے پر معیاری کپاس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ ہوئی: رپورٹ
ملک کے جاری معاشی بحران میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بھی ایک بری خبر سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں سال کپاس پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد ملک بھر سے دیگر ملکوں کو برآمد کی جانے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ میں کمی واقع ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں ہونے والی شدید بارشوں اور سفید مکھی کی وجہ سے کپاس کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے رواں سال کپاس کا پیداواری ہدف 1 کروڑ 27 لاکھ بیلز رکھا گیا تھا جو پورے ہونے کا امکان نہیں ہے۔ کپاس کی پیداوار میں ایک اندازے کے مطابق 37 لاکھ بیلز کی کمی ہونے کا امکان ہے۔ کپاس کی رواں سال مجموعی پیداوار 90 لاکھ بیلز تک محدود رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب میں روئی کی قیمتوں میں 500 روپے فی من کمی ہونے کے بعد 19 ہزار جبکہ صوبہ سندھ میں روئی کی قیمت 18ہزار روپے تک ہو چکی ہے۔ کپاس کی فصلوں پر سفید مکھیوں کے حملے اور درجہ حراست میں غیرمتوقع اضافہ بارے محکمہ موسمیات کی طرف سے پیشگوئی نہ ہونا موجودہ صورتحال کا باعث بتایا جا رہا ہے۔
رواں سال کاٹن سیزن شروع ہونے کے بعد معیاری کپاس کی وجہ سے ایکسپورٹ کے بڑے پیمانے پر سودے ہوئے اور ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 7 ہزار 5 سو کاٹن بیلز دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کی جا چکی ہیں۔ سفید مکھیوں کے حملہ کے بعد روئی کا معیار گیا گیا جس کی وجہ سے کاٹن بیلز کے ہونے والے مزید منصوبے منسوخ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 2022-23ء میں ملک کی ٹیکسٹائل ملز کی طرف سے اب تک 55 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہو چکے ہیں جن میں سے 46 لاکھ 5 ہزار 499 گانٹھیں مقامی مارکیٹ سے خریدی گئی ہیں۔ گزشتہ برز ملک کی ٹیکسٹائل ملز نے 73 لاکھ 32 ہزار گانٹھیں مقامی مارکیٹ سے خریدی تھیں۔