پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے مقامی سطح پر تیار کردہ جدید الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ (ای او-1) کامیابی سے خلا میں بھیج دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہائی ریزولوشن کیمرہ نصب ہے۔ یہ کیمرہ دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو زراعت، قدرتی وسائل کی منصوبہ بندی، اور آفات سے بچاؤ جیسے اہم شعبوں میں مددگار ثابت ہوگا۔
ای او-1 سیٹلائٹ کی لانچنگ کے مناظر اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر میں دیکھے گئے۔ اس موقع پر سپارکو کے چیف مینجر گل حسن سمیت دیگر سائنسدانوں، انجینئرز، اور ماہرین نے شرکت کی۔ سیٹلائٹ کے خلا میں کامیاب بھیجے جانے پر نعرہ تکبیر "اللہ اکبر" اور "پاکستان زندہ باد" کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔
سپارکو کے جنرل مینجر ساجد محمود نے اس کامیابی کو پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ میں اہم کردار ادا کرے گا، خاص طور پر زراعت، قدرتی وسائل، اور آفات سے نمٹنے میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیٹلائٹ پانی کے ذخائر کی نگرانی اور معدنیات کی دریافت کے لیے ضروری معلومات فراہم کرے گا، جس سے زراعتی پیداوار بڑھانے اور قدرتی وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔
https://twitter.com/x/status/1880203990706667799
اس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق نے بتایا کہ سیٹلائٹ کی ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ میں لاہور، کراچی، اور اسلام آباد کے سینٹرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔ سیٹلائٹ کے مختلف حصے ان شہروں میں تیار کیے گئے، جبکہ اس کی ٹیسٹنگ اور ویلیڈیشن لاہور میں مکمل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ 2018 میں لانچ کیے گئے ٹیکنالوجی ایویلوایشن سیٹلائٹ کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، جس کے بعد اس نئے سیٹلائٹ کو مزید جدید بنایا گیا ہے۔
جنرل مینجر ساجد محمود کے مطابق، ای او-1 سیٹلائٹ کا امیجری ڈیٹا مختلف حکومتی اداروں جیسے زراعت اور آفات سے نمٹنے والے محکموں کے لیے دستیاب ہوگا۔ نجی کمپنیاں بھی اس ڈیٹا کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گی۔ اس سیٹلائٹ کی کامیاب لانچ کے بعد پاکستان کی اسپیس ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور یہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
China launched it.Pakistan doesn’t have any rockets to launch satellites.Suparco claims this satellite was developed indigenous but I am not sure.Suparco is not known for building anything indigenously.
پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے مقامی سطح پر تیار کردہ جدید الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ (ای او-1) کامیابی سے خلا میں بھیج دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ہائی ریزولوشن کیمرہ نصب ہے۔ یہ کیمرہ دنیا کے کسی بھی مقام کی تفصیلی تصاویر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو زراعت، قدرتی وسائل کی منصوبہ بندی، اور آفات سے بچاؤ جیسے اہم شعبوں میں مددگار ثابت ہوگا۔
ای او-1 سیٹلائٹ کی لانچنگ کے مناظر اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر میں دیکھے گئے۔ اس موقع پر سپارکو کے چیف مینجر گل حسن سمیت دیگر سائنسدانوں، انجینئرز، اور ماہرین نے شرکت کی۔ سیٹلائٹ کے خلا میں کامیاب بھیجے جانے پر نعرہ تکبیر "اللہ اکبر" اور "پاکستان زندہ باد" کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔
سپارکو کے جنرل مینجر ساجد محمود نے اس کامیابی کو پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ سوشل اور اکنامک ڈیولپمنٹ میں اہم کردار ادا کرے گا، خاص طور پر زراعت، قدرتی وسائل، اور آفات سے نمٹنے میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیٹلائٹ پانی کے ذخائر کی نگرانی اور معدنیات کی دریافت کے لیے ضروری معلومات فراہم کرے گا، جس سے زراعتی پیداوار بڑھانے اور قدرتی وسائل کو بہتر طور پر استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔
https://twitter.com/x/status/1880203990706667799
اس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق نے بتایا کہ سیٹلائٹ کی ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ میں لاہور، کراچی، اور اسلام آباد کے سینٹرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔ سیٹلائٹ کے مختلف حصے ان شہروں میں تیار کیے گئے، جبکہ اس کی ٹیسٹنگ اور ویلیڈیشن لاہور میں مکمل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ 2018 میں لانچ کیے گئے ٹیکنالوجی ایویلوایشن سیٹلائٹ کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، جس کے بعد اس نئے سیٹلائٹ کو مزید جدید بنایا گیا ہے۔
جنرل مینجر ساجد محمود کے مطابق، ای او-1 سیٹلائٹ کا امیجری ڈیٹا مختلف حکومتی اداروں جیسے زراعت اور آفات سے نمٹنے والے محکموں کے لیے دستیاب ہوگا۔ نجی کمپنیاں بھی اس ڈیٹا کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گی۔ اس سیٹلائٹ کی کامیاب لانچ کے بعد پاکستان کی اسپیس ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور یہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پاکستان میں انٹر نیٹ چلتا نہیں ، لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے چائنا کے راکٹ پر اپنا ایک آدھ ڈبہ جھنڈا لگا چڑھا دیتے ہیں ، کیا کردی ہے ملک کی حالت ان کنجروں نے