گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح چھ دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، جو ملکی معیشت کی بہتری کی طرف ایک مثبت اشارہ ہے۔
کراچی میں منعقدہ اسلامک بینکنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روایتی بینکاری سے اسلامی بینکاری کی طرف منتقلی ایک اہم پیشرفت ہے، جو معیشت کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قدم قرار دیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک کو گزشتہ برسوں میں مہنگائی اور تجارتی خسارے جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا رہا، لیکن بروقت حکومتی اقدامات اور مالیاتی پالیسیوں کی بدولت مارچ میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.7 فیصد تک آ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے بڑھ چکے ہیں، اور یہ معاشی استحکام کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے انکشاف کیا کہ 2022 میں پاکستان پر غیر ملکی قرضہ 100 ارب ڈالر تھا، تاہم پچھلے تین سال کے دوران قرضوں میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔انہوں نے کہا: "ہم اپنی بیرونی ادائیگیاں بروقت کر رہے ہیں اور معاشی اصلاحات نے ہمارے مالی بوجھ کو کم کیا ہے۔"
جمیل احمد نے امید ظاہر کی کہ مہنگائی کی شرح آئندہ دنوں میں 5 سے 7 فیصد کے درمیان مستحکم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے خوراک اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کر کے معیشت کو سہارا دیا ہے، جس کے مثبت اثرات اب نمایاں ہو رہے ہیں۔
گورنر کے مطابق رواں سال پاکستان کو 38 ارب ڈالر تک ترسیلات زر موصول ہونے کا امکان ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا سہارا ثابت ہوں گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اسٹیٹ بینک نے عید الاضحیٰ کے موقع پر "گو کیش لیس" مہم کا آغاز کیا ہے، تاکہ ڈیجیٹل بینکاری کو فروغ دیا جا سکے اور معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔