Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں مارشل لاء کا حقیقی خطرہ – خدارا ڈینائل موڈ سے نکلیں
ہمارا نوجوان صحافی کسے دھوکہ دے رہا ہے اور کیوں ریت میں سر ڈال کر بیٹھا ہے ؟
خدا کو جو منظور، چار لفظوں پر مشتمل اس جملہ کی حقیقت آج زندگی میں آشکار ہو گئی – الله اکبر
میں یہ بلاگ خوف و ہراس پھیلانے کے لئے نہیں لکھ رہا ہوں بلکے آگاہی کے لئے لکھ رہا ہوں . ہم لوگ ایک ایسی نامعلوم ٹیریٹری میں داخل ہو چکے ہیں جسکا اندازہ کسی کو نہیں . اس فورم پر متواتر اور تسلسل سے پاکستان میں انصاف اور احتساب پر لکھ رہا ہوں . متواتر متنبہ کر رہا ہوں کے ہم تباہی اور بربادی کی طرف جا رہے ہیں . عمران خان کا حکومت میں رہنا یا گرنا میرے لئے قطعی طور پر غیر اہم ہے کیونکے ہم کینسر کے آخری اسٹیج پر تھے . عمران خان کی مثال ایسے ہے جیسے میت سامنے پڑی ہو اور ان سے کہا جائے کے آخر میں اپ امام بن کر جنازہ پڑھا دیں . پھر لوگ اس مردہ کو قبرستان میں دفن کر دیتے ہیں
جہالت کو صرف کرونا وائرس ختم کر سکتا ہے . جو میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے ، وہی لوگوں کے دماغ کنٹرول کرتا ہے . عمران خان کی حکومت سے پہلے ہمارے میڈیا نے شریف خاندان کے سیاسی بیانیہ کے کھونٹے سے باندھا رکھا . صابر شاکر جیسے اچھے صحافی بھی رائیونڈ محل کی محلاتی سازشوں سے باہر نکل کر لوگوں کو حقائق سے اگاہ نہ کر سکے .پاکستان میں استاد حسن نثار صاحب واحد دانشور ہیں جنہوں نے شریفوں اور بھٹوز کے خلاف ٣ عشروں پر محیط ایک لمبی جنگ لڑی اور ابھی تک اسی تندہی سے لڑ رہے ہیں . استاد حسن نثار کو سو توپوں کی سلامی ہے . عمران خان تو بہت بعد میں اتے ہیں . شریف دور میں ارشد شریف ، رؤف کلاسرا ، عامر متین صاحب اور ارشاد بھٹی صاحب نے بھی اچھی اور چومکھی جنگ لڑی جسکا اعتراف نہ کرنا کم ظرفی ہو گی . حالیہ واقعات انکے ماضی کی شاندار رپورٹنگ پر پردہ نہیں ڈال سکتا ، یہ انکی اپنی بیوقوفی ہے کے اپنی میراث کو وہ خود ہی تباہ و برباد کر رہے ہیں
پاکستان کی تباہی کے اصل ذمہ دار فوجی فاؤنڈیشن کے آرمی جنرلز ، ججز ، افسران ، میڈیا اور آخر میں سیاستدان آتے ہیں . اگر ٢٠١٣ کے الیکشن میں دھاندلی نہ ہوتی تو عمران خان پاکستان کی سمت متعین کر سکتے تھے . ٢٠١٣ الیکشن رگنگ ایک گھناونا ترین اور ناقابل معافی قومی جرم تھا . جب جرنل کو سزا ہوتی ہے تو کیسے سزا کالعدم ہوتی ہے . پاکستان کرونا وائرس کے لا متناہی نقصانات کے باوجود بچ سکتا تھا کیونکے پاکستان کی معیشیت کیش اکانومی ہے . جو لوگ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے کمالات پر آنکھیں بند کر رہے ہیں وہ بھول رہے ہیں کے نواز اور زرداری سمیت تمام قومی لٹیروں کو جیلوں سے رہا کیا جا چکا ہے . فوجی جنرلوں کا سیاسی اثاثہ شہباز شریف پر تمام مقدمات ہوتے ہوے اور بیل کی رو گردانی کرنے کے باوجود وہ دھڑلے سے پاکستان میں ہے . تمام صحافی ایک آرکسٹرا کی صورت میں راگ درباری گا آرہے ہیں . کیونکے احتساب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تھے . کیا کرونا وائرس اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں . ہمارا نوجوان صحافی کیسے دھوکہ دے رہا ہے. ٢٠١٨ کے الیکشن کے نتیجے میں دئے گئے لولے لنگڑے مینڈیٹ کا کوئی فائدہ نہیں کیونکے غیر ملکی طاقتیں اپنا شیطانی کھیل کھیل چکی تھیں . گرتی ہوئی دیوار کو انڈیا سے دھکا دلوایا جانا تھا . عمران خان اپنی سی کوشش کر رہے ہیں ، عمران خان کے لئے حکومت کا ہونا اور نہ ہونا ایک برابر ہے لھذا ہمیں اپنا دماغی سنتولن زیادہ خراب کرنے کو ضرورت نہیں اور نہ ہی ہمیں ڈینائل موڈ میں جانے کی ضرورت ہے
اپنے فئر مونگیرنگ بلاگ میں تفصیل سے پہلی دنیا کے معشیت کی بارے میں لکھ چکا ہوں . یہاں پر ایک فیصد کےہاتھ میں تمام معیشیت تھی . اٹلی عیسایوں کا مرکز ہے. ڈیپ اسٹیٹ مسلمان ملکوں کے قسمتوں کے فیصلے کر رہی تھی . کس ملک کو زندہ رہنا ہے اور کس کا وقت پورا ، کیسے موت دینی اور کیسے مردوں سے بھی ابتر حالات میں رکھنا ہے . مسلمان علماء دجال کے انتظار میں ہیں اور آنکھوں کے سامنے دجال اپنے کام دکھا رہا تھا اور ہم کسی ایک آنکھ والے کے انتظار میں تھے . نیٹو کی صرف ایک ہی آنکھ تھی . پاکستان کی معیشیت پہلے ہی تباہ حال تھی . قرضوں کی واپسی پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے . ملکی معیشیت بیٹھ چکی ہے . ڈالر کی ذخیرہ اندوزی شروع ہو چکی ہے ، ہاٹ منی ( ٹریژری بلز ) سے فلحال ڈیڑھ ارب نکل چکا ہے کیونکے پوری دنیا کی مارکیٹ پر کشش بن چکی ہے . ڈالر ١٦٦ کا ہو گیا . اخراجات وہیں پر ہیں اور آمدن ختم ہو چکی ہے . میں ہر بلاگ میں قومی لٹیروں کی عبرت ناک انجام کے بارے میں لکھتا رہا . ہر بلاگ میں ارشاد نبوی لکھتا رہا . کرونا وائرس ضرب کھا رہا ہے . پاکستان میں صفائی اور ستھرائی کا نظام تھا ہی نہیں . جنکے پاس تھا وہ وائرس کو کنٹرول نہ کر سکے
چند ہفتوں بعد الله کے نبی کا قول ہم پر نافذ العمل ہو گا . عمران خان کی حکومت رہتی یا جاتی ہے . یہ موضوع بحث ہی نہیں رہے گا . جنہوں نے مملکت خداداد پاکستان تباہ و برباد کیا اور جنکے توسط سے کیا ، بیشک انکے توسط سے ہی حالات کنٹرول کریں . سانوں کی . کیونکے حالات گولی سے قابو ہوں گے منطق سے نہیں . عمران خان نے ایک اچھی کوشش ضرور کی مگر قدرت کے اگے وہ دیوار نہیں بن سکتے .اوپرعمران خان بیٹھا ہے یا جیرا بلیڈ ، اسکی اہمیت اب نہیں . انشاللہ پاکستان میں حالات ٹھیک ہوں گے ، یہ لکھنے کی مجھ میں ہمت اور سکت نہیں کیونکے یہ ملک ٧٢ سالوں سے الله کے بھروسے پر ہی چل رہا تھا . اب بھی جو خدا کو منظور ہو گا وہی ہو گا

ہمارا نوجوان صحافی کسے دھوکہ دے رہا ہے اور کیوں ریت میں سر ڈال کر بیٹھا ہے ؟
خدا کو جو منظور، چار لفظوں پر مشتمل اس جملہ کی حقیقت آج زندگی میں آشکار ہو گئی – الله اکبر
میں یہ بلاگ خوف و ہراس پھیلانے کے لئے نہیں لکھ رہا ہوں بلکے آگاہی کے لئے لکھ رہا ہوں . ہم لوگ ایک ایسی نامعلوم ٹیریٹری میں داخل ہو چکے ہیں جسکا اندازہ کسی کو نہیں . اس فورم پر متواتر اور تسلسل سے پاکستان میں انصاف اور احتساب پر لکھ رہا ہوں . متواتر متنبہ کر رہا ہوں کے ہم تباہی اور بربادی کی طرف جا رہے ہیں . عمران خان کا حکومت میں رہنا یا گرنا میرے لئے قطعی طور پر غیر اہم ہے کیونکے ہم کینسر کے آخری اسٹیج پر تھے . عمران خان کی مثال ایسے ہے جیسے میت سامنے پڑی ہو اور ان سے کہا جائے کے آخر میں اپ امام بن کر جنازہ پڑھا دیں . پھر لوگ اس مردہ کو قبرستان میں دفن کر دیتے ہیں
جہالت کو صرف کرونا وائرس ختم کر سکتا ہے . جو میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے ، وہی لوگوں کے دماغ کنٹرول کرتا ہے . عمران خان کی حکومت سے پہلے ہمارے میڈیا نے شریف خاندان کے سیاسی بیانیہ کے کھونٹے سے باندھا رکھا . صابر شاکر جیسے اچھے صحافی بھی رائیونڈ محل کی محلاتی سازشوں سے باہر نکل کر لوگوں کو حقائق سے اگاہ نہ کر سکے .پاکستان میں استاد حسن نثار صاحب واحد دانشور ہیں جنہوں نے شریفوں اور بھٹوز کے خلاف ٣ عشروں پر محیط ایک لمبی جنگ لڑی اور ابھی تک اسی تندہی سے لڑ رہے ہیں . استاد حسن نثار کو سو توپوں کی سلامی ہے . عمران خان تو بہت بعد میں اتے ہیں . شریف دور میں ارشد شریف ، رؤف کلاسرا ، عامر متین صاحب اور ارشاد بھٹی صاحب نے بھی اچھی اور چومکھی جنگ لڑی جسکا اعتراف نہ کرنا کم ظرفی ہو گی . حالیہ واقعات انکے ماضی کی شاندار رپورٹنگ پر پردہ نہیں ڈال سکتا ، یہ انکی اپنی بیوقوفی ہے کے اپنی میراث کو وہ خود ہی تباہ و برباد کر رہے ہیں
پاکستان کی تباہی کے اصل ذمہ دار فوجی فاؤنڈیشن کے آرمی جنرلز ، ججز ، افسران ، میڈیا اور آخر میں سیاستدان آتے ہیں . اگر ٢٠١٣ کے الیکشن میں دھاندلی نہ ہوتی تو عمران خان پاکستان کی سمت متعین کر سکتے تھے . ٢٠١٣ الیکشن رگنگ ایک گھناونا ترین اور ناقابل معافی قومی جرم تھا . جب جرنل کو سزا ہوتی ہے تو کیسے سزا کالعدم ہوتی ہے . پاکستان کرونا وائرس کے لا متناہی نقصانات کے باوجود بچ سکتا تھا کیونکے پاکستان کی معیشیت کیش اکانومی ہے . جو لوگ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے کمالات پر آنکھیں بند کر رہے ہیں وہ بھول رہے ہیں کے نواز اور زرداری سمیت تمام قومی لٹیروں کو جیلوں سے رہا کیا جا چکا ہے . فوجی جنرلوں کا سیاسی اثاثہ شہباز شریف پر تمام مقدمات ہوتے ہوے اور بیل کی رو گردانی کرنے کے باوجود وہ دھڑلے سے پاکستان میں ہے . تمام صحافی ایک آرکسٹرا کی صورت میں راگ درباری گا آرہے ہیں . کیونکے احتساب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تھے . کیا کرونا وائرس اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں . ہمارا نوجوان صحافی کیسے دھوکہ دے رہا ہے. ٢٠١٨ کے الیکشن کے نتیجے میں دئے گئے لولے لنگڑے مینڈیٹ کا کوئی فائدہ نہیں کیونکے غیر ملکی طاقتیں اپنا شیطانی کھیل کھیل چکی تھیں . گرتی ہوئی دیوار کو انڈیا سے دھکا دلوایا جانا تھا . عمران خان اپنی سی کوشش کر رہے ہیں ، عمران خان کے لئے حکومت کا ہونا اور نہ ہونا ایک برابر ہے لھذا ہمیں اپنا دماغی سنتولن زیادہ خراب کرنے کو ضرورت نہیں اور نہ ہی ہمیں ڈینائل موڈ میں جانے کی ضرورت ہے
اپنے فئر مونگیرنگ بلاگ میں تفصیل سے پہلی دنیا کے معشیت کی بارے میں لکھ چکا ہوں . یہاں پر ایک فیصد کےہاتھ میں تمام معیشیت تھی . اٹلی عیسایوں کا مرکز ہے. ڈیپ اسٹیٹ مسلمان ملکوں کے قسمتوں کے فیصلے کر رہی تھی . کس ملک کو زندہ رہنا ہے اور کس کا وقت پورا ، کیسے موت دینی اور کیسے مردوں سے بھی ابتر حالات میں رکھنا ہے . مسلمان علماء دجال کے انتظار میں ہیں اور آنکھوں کے سامنے دجال اپنے کام دکھا رہا تھا اور ہم کسی ایک آنکھ والے کے انتظار میں تھے . نیٹو کی صرف ایک ہی آنکھ تھی . پاکستان کی معیشیت پہلے ہی تباہ حال تھی . قرضوں کی واپسی پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے . ملکی معیشیت بیٹھ چکی ہے . ڈالر کی ذخیرہ اندوزی شروع ہو چکی ہے ، ہاٹ منی ( ٹریژری بلز ) سے فلحال ڈیڑھ ارب نکل چکا ہے کیونکے پوری دنیا کی مارکیٹ پر کشش بن چکی ہے . ڈالر ١٦٦ کا ہو گیا . اخراجات وہیں پر ہیں اور آمدن ختم ہو چکی ہے . میں ہر بلاگ میں قومی لٹیروں کی عبرت ناک انجام کے بارے میں لکھتا رہا . ہر بلاگ میں ارشاد نبوی لکھتا رہا . کرونا وائرس ضرب کھا رہا ہے . پاکستان میں صفائی اور ستھرائی کا نظام تھا ہی نہیں . جنکے پاس تھا وہ وائرس کو کنٹرول نہ کر سکے
چند ہفتوں بعد الله کے نبی کا قول ہم پر نافذ العمل ہو گا . عمران خان کی حکومت رہتی یا جاتی ہے . یہ موضوع بحث ہی نہیں رہے گا . جنہوں نے مملکت خداداد پاکستان تباہ و برباد کیا اور جنکے توسط سے کیا ، بیشک انکے توسط سے ہی حالات کنٹرول کریں . سانوں کی . کیونکے حالات گولی سے قابو ہوں گے منطق سے نہیں . عمران خان نے ایک اچھی کوشش ضرور کی مگر قدرت کے اگے وہ دیوار نہیں بن سکتے .اوپرعمران خان بیٹھا ہے یا جیرا بلیڈ ، اسکی اہمیت اب نہیں . انشاللہ پاکستان میں حالات ٹھیک ہوں گے ، یہ لکھنے کی مجھ میں ہمت اور سکت نہیں کیونکے یہ ملک ٧٢ سالوں سے الله کے بھروسے پر ہی چل رہا تھا . اب بھی جو خدا کو منظور ہو گا وہی ہو گا
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/Dyvj6Rs9/4147343-BNJGEZPS-6.jpg
Last edited: