اسلام آباد: پاکستان میں 50 فیصد سے زائد سگریٹس کی غیر قانونی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے قانونی سگریٹس کی فروخت میں کمی آ رہی ہے اور اس کے نتیجے میں سالانہ 300 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، صرف رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں قانونی سگریٹس کی فروخت میں 80 کروڑ اسٹک کی کمی دیکھنے کو ملی ہے، جس کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو سگریٹ سیکٹر سے حاصل ہونے والے ریونیو میں بھی کمی آئی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی سے ستمبر کے دوران قانونی سگریٹس کی فروخت 7.1 ارب اسٹک سے کم ہو کر 6.3 ارب اسٹک پر آ گئی ہے، اور اس سال قانونی سگریٹس کی مارکیٹ سیل میں 4 ارب روپے کی کمی کا امکان ہے۔
صرف ایک ٹیئر ون سگریٹ برینڈ کی سالانہ فروخت 66 کروڑ اسٹک سے کم ہو کر 30 کروڑ اسٹک رہ گئی ہے۔ حکام کے مطابق، صوبوں کو اسمگل شدہ سگریٹس کے خلاف کارروائی کے اختیارات دینے سے صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، پاکستان سے سوڈان کو 25 کروڑ ڈالر مالیت کے سگریٹ برآمد کرنے کا موقع بھی ضائع ہو گیا ہے۔ متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے بروقت فیصلہ نہ ہونے کے باعث یہ آرڈر منسوخ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، کمیٹی کی سفارشات اور وزیر اعظم کی منظوری کے باوجود وزارت صحت کی جانب سے ایس آر او جاری نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے 25 ملین ڈالر مالیت کا سگریٹ ایکسپورٹ آرڈر کینسل ہو گیا۔
مارکیٹ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس آرڈر کی منسوخی کے بعد بنگلہ دیش نے سوڈان کے لیے سگریٹ برآمد کرنے کا آرڈر حاصل کر لیا اور ایک ماہ کے اندر 10 لاکھ سگریٹ پیکٹ تیار کر کے سوڈان برآمد بھی کر دیے ہیں۔