پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح 40 اعشاریہ 5 فیصد کی خطرناک حد تک بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف ورلڈ بینک نے اپنی ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ میں کیا ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح مزید بڑھ کرساڑھے 40 فیصد تک بڑھ گئی ہے، پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع چاہیے مگر جو روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں وہ ناکافی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ پاکستان میں غربت کی شرح 40اعشاریہ 2 فیصد تھی،غربت کی شرح کی اصل وجہ اجرت میں کمی، بلند مہنگائی اور سست معاشی ترقی ہے، پاکستان میں آئندہ 2 سالوں کے دوران روزگار کے حصول کیلئے 35 لاکھ نئے لوگ مارکیٹ میں آئیں گے۔
ورلڈ بینک نے اپنی ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کا خسارہ کم ہوکر 7اعشاریہ 3 فیصد تک آجائے گا، جبکہ قرضوں کی شرح 72اعشاریہ 4 فیصد سے 73 اعشاریہ 8فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، تاہم آئندہ مالی سال پاکستان کے قرض کی شرح 74اعشاریہ 7 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔
عالمی بینک نے مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کے شعبے کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کو آئندہ 2 سالوں کے دوران سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ چاہیے ہوگی، رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کے باعث مقامی کرنسی کی ترسیل 14اعشاریہ 2 فیصد سے بڑھ کر 16 اعشاریہ1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ورلڈ بینک نے کہا کہ پاکستان میں رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11اعشاریہ 1 فیصد رہے گی، تاہم اگلے سال یہ شرح کم ہوکر 9 فیصد پر آجائے گی، مہنگائی کی بڑی وجہ مقامی سطح پر بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا گیا۔