پاکستان میں ایسا کیوں ممکن نہیں ؟

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
images



پاکستان جس طرح دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل کا شکار ہے ،خاص طور پر خاندانی قبضے جنھوں نے پاکستان میں نام نہاد جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر رکھا ہے ،ایسے حالات میں ضروری ہے کہ آئندہ الیکشن صرف اور صرف متناسب نمائندگی پر منقتد ہوں، اس سارے نظام میں جس کا رونا سب رو رہے ہیں ،یہ نظام ملک میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے ،اس کے بے شمار فوائد ہیں اگر آئندہ اس پر تمام جماعتیں متفق ہو جائیں
١.اس نظام کے تحت صرف کسی بھی جماعت کے نام پر ووٹ دیا جائے گا
٢.شخصیت پرستی کم ہو جائے گی
٣.غیر ضروری اخراجات کم ہو جائیں گے
٤. سینکڑوں سیاسی جماعتیں کم ہو کر چند رہ جائیں گی ،جن کی ضمانتیں ضبط ہوں گے ،وہ آئندہ اچھے اور بھر پور منشور کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گیں
٥. اپنے ووٹوں کے تناسب سے جماعتیں اپنے ماہر اور قابل ترین لوگ اسمبلی میں بھیجیں گے

اس کے علاوہ بے شمار مسائل حل ہو سکتے ہیں ،آئیں میں بھی ایسی کوئی قدغن نہیں ہے

آپ سب دوست اس نظام کی خوبیاں اور خامیاں ضرور شیر کریں ، اگر تمام جماعتیں اور میڈیا اس کو اپنے منشور اور ٹاک شو کا حصہ بنا لے تو عوام کو بہتر شعور ملے گا

 

Asad Khan

MPA (400+ posts)
Me bilkul ap ke is idea se 100% agree karta hu k votes parties ko parne chahye aur proportionate representation ho. Ye personalities ne pakistani system ka berra ghark kia huwa he. Party ko vote parna chahye aur phir us base pe wo party pe he k apne best and brightest ko seat de. Is se candidate selection me bhi bht behtre ayege vote ke lalach me party badmashhon ko tickets nahi de ge aur parliment ke candidates ke quality bhi boht better hoge. So yes this is a very important issue and an idea worth trying. ( Couldnt find the like button so sorry for that but the issue you brought up is awesome).
 

Exiled-Pakistani

Minister (2k+ posts)
I do not understand what are you proposing. If you are proposing that independent candidates should be barred from running election unless they join a political party, then I do not think that it is a practical suggestion. Any sheeda, meeda, and phajja in Pakistan can start his own political party.
 

zeshaan

Chief Minister (5k+ posts)
ممکن کیوں نہیں،
چوروں اور جاگیر داروں اور رسہ گیروں ، اور وڈیروں کو قرار واقعی سزا ملنے کا طریقہ کار ہو تو سب کچھ ہوسکتا ہے.
سب سے بڑی نقصان والی بات تو منافع خوری ہے ، جس کا بھگتان ہم سب کر رہے ہیں ،دیانت داری تو ہمارے پاس سے صرف شکل دکھا کر گزر جاتی ہے اسکو پکڑنے کا حوصلہ کسی چپراسی سے لیکر ملک کے صدر کو بھی نہیں پڑتا ،
ہر کوئی اپنا کام خوش اسلوبی سے کرے تو سب کچھ ہو سکتا ہے ............
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
I do not understand what are you proposing. If you are proposing that independent candidates should be barred from running election unless they join a political party, then I do not think that it is a practical suggestion. Any sheeda, meeda, and phajja in Pakistan can start his own political party.

Thses Sheeda,Meeda and Pajah will have no place in Pakistan, they need to join the parties,otherwise they will always fool the nation,in this system there will be no personal agenda,only under the cover of party, it will be better for the progress of Pakistan and to strengthen the democracy in Pakistan.
 
Last edited:

Asad Khan

MPA (400+ posts)
In Pakistan the concept of running for office as an Independent is solely to sell your self to the highest bidder once you win. Show me any independent candidate now in Parliament. This is the mother of all sins in Pakistani politics. So if this will stop these independent candidates, all the better.
 

Aik_Sawal

Minister (2k+ posts)

سیدھی طرح سے کہو کہ تم عمران خان کو جتوانے کے لئے ڈسپریٹ ہو اور کچھ بھی کرنا چاہتے ہو


یہ اِدھر اُدھر کی بونگیاں کیوں مار رہے ہو


یہ تو ایسی ہی بات ہوئی نا یہ اگر سعید اجمل سے ڈر لگتا ہے تو سپن باؤلنگ کو کرکٹ سے بین کروا دو


یار پی ٹی آئی والے اتنے پڑھے لکھے لوگ ہیں، ان سے ایسی ہلکی باتوں کو توقع نہ تھی
 

Qarar

MPA (400+ posts)
یہ ایک بہت برا اور خراب آئیڈیا ہے ......متناسب نمائندگی کا نظام بہت کم ملکوں میں رائج ہے ..اور تمام بڑی جمہوریتیں اس کو پسند نہیں کرتیں ....اس میں مخلوط حکومت بننے کا ہمیشہ چانس ہوتا ہے اور کبھی بھی مضبوط حکومت نہیں بنتی ....مزید براں ...پارٹی سربراہ جو پہلے ہی اپنے رشتے داروں کو اسمبلی میں لانا چاہتے ہیں ان کو اور طاقت ملے گی اور اپنے دوستوں ، یاروں اور رشتہ داروں کو چن سکیں گے کیونکہ الیکشن تو ہوگا نہیں صرف پارٹی کو ووٹ ملے گا ....پارٹی سربراہ جسے چاہے لائے یا نہ لائے


جن ملکوں میں یہ نظام ہے بھی ...وہ بھی اسمبلی میں نمائندگی کے لیے کم از کم ووٹ کی ایک شرط مقرر کرتے ہیں ...اگر یہ شرط دس فیصد ہو تو نون لیگ ، پی پی پی ، اور پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ میں نہیں آسکتی ہے
زیادہ بہتر تجویز یہ ہے کہ امیدوار کے لیے پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے کی شرط رکھ دی جائے ...کوئی نہیں کرتا تو پہلے دو کے درمیان رن آف الیکشن ہو

پچھلے انتخاب میں تتیجہ یہ تھا


pmln = 166
ppp = 44

pti = 35
mqm = 23
jui-f = 15
pml-q = 2
pml-f = 6
ji = 4
anp = 1





لیکن اگر پچھلے انتخاب متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوئے ہوتے تو نتیجہ یہ ہوتا

pmln =112 (32.7%)
ppp = 51 (15.2%)

pti = 58 (16.9%)
mqm = 18 (5.4%)
jui-f = 11 (3.22%)
pml-q = 10 (3.1%)
pml-f = 8 (2.36%)
ji = 7 (2.1%)
anp = 3 (1%)
 

Jazba-e-Junoon

MPA (400+ posts)
I do not understand what are you proposing. If you are proposing that independent candidates should be barred from running election unless they join a political party, then I do not think that it is a practical suggestion. Any sheeda, meeda, and phajja in Pakistan can start his own political party.

Any Sheeha, Meeda will need a minimum percentage to be able to represent themselves in parliament minimum 2-3% of whole votes.... The ones under that will be rejected...

Secondly, without a proper party structure (minimum no. of X ppl in party), no one will be able to register a party...

it is a very practical solution, and most of western world follow this system only..
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
ایک پرانا کالم الیکشن سے پہلے

352_96523650.jpg


انتخابات کی گہما گہمی شروع ہو چکی ہے لیکن عوام تو عوام خود مقتدر طبقوں میں ایک انتشار ذہنی کی کیفیت نظر آرہی ہے۔ انتخابات ہوں گے بھی یا نہیں۔ انتخابات کے شفّاف اور منصفانہ ہونے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ایک عمومی خدشہ جو صرف خدشہ ہی نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے اور جو سب سے زیادہ اہم بھی کہ گھوم پھر کر کم و بیش وہی چہرے یا خانوادیدوبارہ منتخب ہو کر آ جائیں گیجو برسہا برس سے اس ملک پر حکم رانی کرتے آ رہے ہیں۔ اور ملکی حالات میں بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔اس سلسلے میں ایک تجویز جو اگرچہ نئی نہیں لیکن حیرت ہے کہ یہ تجویز سیاست دانوں کی یا تو توجہ حاصل نہیں کر سکی جس کی وہ مستحق ہے یا جان بوجھ کر اس کو نظر انداز کیا گیا ہے۔وہ ہے متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات۔

اس نظام کے تحت انتخابات سے مرادیہ ہے کہ ووٹر اپنا ووٹ کسی امیدوار کو نہیں بلکہ اپنی رائے میں بہتر جماعت کو دیں اور پورے ملک سے جو جماعت جتنے ووٹ لے اس تناسب سے اس جماعت کے نامزد کردہ نمائندوں (جن کی ترجیحی فہرست جماعتیں پہلے سے عام کر چکی ہوں) میں سے اتنے نمائندوں کو قومی اسمبلی میں نمائندگی دے دی جائے۔ اسی طرح صوبے میں۔متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کا اگر موجودہ نظام انتخابات سے موازنہ کیا جائے تو درج ذیل صورت حال سامنے آتی ہے۔ موجودہ نظام۔ اس طریقہ انتخاب کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ فرض کریں کسی ایک حلقے میں 5 امیدوار (جب کے عموماً یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے) اور 100 ووٹر ہیں۔ انتخاب میں 50 ووٹر (جو کہ عملاً اس سے بھی کم ہوتے ہیں) ووٹ ڈالتے ہیں۔ایک امیدوار 5 ووٹ لیتا ہے دوسرا 7 تیسرا 10 چوتھا 13۔ یہ کل 35 ووٹ ہوئے۔ ایک امیدوار 15 ووٹ لے لیتا ہے اور منتخب قرار پاتا ہے۔ اس طرح ڈالے گئے 50 ووٹوں میں سے 35 ووٹ کسی شمار میں نہیں آتے اور 15 ووٹ حاصل کرنے والا اس حلقے کی نمائندگی کا حقدار قرا رپاتا ہے۔ …………

متناسب نمائندگی:۔اس بنیاد پر انتخاب کی صورت میں ووٹ کسی امیدوار کو نہیں بلکہ جماعت کو دیے جائیں گے اس لیے کسی بھی حلقے میں ڈالے گئے تمام ووٹ شمار ہوں گے اور کوئی ووٹ ضائع نہیں جائے گا۔ اور نہ ہی کوئی کم ووٹ لے کر عوام کی نمائندگی کا دعوے دار بن سکے گا۔ موجودہ نظام۔ اسی پہلے نکتے سے جُڑا ہوا دوسرا نکتہ رائے دہندگان کی ایک بڑی اکثریت کاموجودہ انتخابی عمل سے لاتعلق ہونا ہے۔ اس کے لیے لوگوں کو متحرک کرنے کے لیے مختلف تجاویز سامنے آتی ہیں۔جس میں ایک تجویز ووٹ ڈالنے کو لازمی قرار دینا بھی ہے۔اس بڑی اکثریت کی لا تعلقی کی ایک بڑی وجہ تو کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہ ہونا ہے۔ دوسرے بہت سے رائے دہند گان اپنے حلقے میں کسی امید وار کو اپنے ووٹ کا اہل نہیں پاتے۔ تیسری وجہ ان کے حلقے میں ان کی رائے میں بہتر جماعت کے امیدوار کا نہ ہونا بھی ہو سکتا ہے۔ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ووٹر کو نظر آ رہا ہوتا ہے کہ جس امیدوار کو وہ ووٹ دینا چاہتا ہے اس کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔اس لیے وہ ووٹ دینے کو وقت کا زیاں سمجھتا ہے۔ اس طرح کسی بھی امیدوار سے جذباتی وابستگی رکھنے والے رائے دہندگان تو اپنی رائے دیتے ہیں لیکن ایک بڑی تعداد اپنی رائے دینے سے گریز کرتی ہے۔ …………

متناسب نمائندگی۔ اس بنیاد پر انتخاب کی صورت میں ہر رائے دہندہ کو پتہ ہو گا کہ اس کا ووٹ شمار کیا جائے گا۔ اور اس کے ووٹ کی بنیاد پر پارٹی کو نمائندگی ملے گی۔اس طرح رائے دہندگان کی تعداد میں بغیر لازمی ووٹ کی پابندی کے بھی اضافہ ہو جائے گا۔ موجودہ نظام۔ اس نظام میں مختلف اجارہ داریوں کا جو تصور ہے اس کو تقویت ملتی ہے۔ کسی شہر یا علاقے میں کسی جماعت کی اکثریت ہے۔ جب کہ وہاں دوسری جماعتوں کے ووٹ بھی ہیں۔ لیکن وہ شمار نہیں ہوتے۔ اور کوئی ایک جماعت وہاں کی نمائندہ بن کر سامنے آتی ہے۔ …………

متناسب نمائندگی۔ اس طریقہ انتخاب میں ووٹ نہ تو حلقے کی بنیاد پر ہوں گے اور نہ شہر کی بنیاد پر۔ بلکہ قومی اسمبلی کے لیے پورے ملک کی بنیاد پر اور صوبائی اسمبلی کے لیے پورے صوبے کی بنیاد پر۔اس لیے اس طریقہ میں اجارہ داری کا تصور نہیں رہے گا۔ اس کے لیے پہلے کراچی کی مثال لے لیں۔ یہاں ہم مان لیتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ کی اکثریت ہے۔ لیکن ایسا نہیں کہ یہاں دوسری جماعتوں کے ووٹ بالکل نہیں ہیں۔ یقیناّ یہاں پیپلز پارٹی کے ووٹ بھی ہیں اور جماعت اسلامی کے بھی۔جمعیت علمائے اسلام کے ووٹ بھی ہیں اور جمعیت علمائے پاکستان کے بھی۔اسی طرح مسلم لیگ ن کے ووٹ بھی ہیں اور اے این پی کے بھی۔ لیکن جیسا کہ پہلے نکتے میں بتایا گیا ہے کہ جیتنے والے امیدوار کو ڈالے گئے ووٹوں کے علاوہ دوسری جماعتوں کو ملنے والے ووٹ کسی شما ر میں نہیں آتے تو ایسا نظر آتا ہے کہ اس شہر میں ایک ہی جماعت ہے۔متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات ہوں تو ووٹ امیدواروں کو نہیں بلکہ جماعتوں کو ڈالے جائیں گے۔ اس لیے جس جماعت کو جتنے ووٹ ملیں گے وہ اس کے مجموعی ووٹوں میں شمار ہو جائیں گے۔ اس طرح نہ تو ووٹ ضائع ہوں گے اور نہ ہی اجارہ داری کا تصور باقی رہے گا۔اور اللہ کی ذات سے امید ہے کہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔ اسی طرح لاہور کی مثال لیں تو ایسا نہیں ہے کہ وہاں ن لیگ کے علاوہ کسی جماعت کے ووٹ نہیں ہیں بلکہ کراچی کی مثال کی طرح وہاں بھی ہر جماعت کے ووٹ ہیں۔اس لیے متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کی صورت میں وہاں بھی ہر جماعت کے ووٹ اس کو مل جائیں گے۔

موجودہ نظام۔ اس طریقہ انتخاب میں جماعتیں منتخب ہونے کے قابل امیدواروں کی محتاج ہوتی ہیں۔جس کے لیے انتخابات کے قریب آکر جماعتیں جوڑ توڑ کرتی ہیں۔اور منتخب ہونے کے قابل امیدوار بھی پارٹیا ں تبدیل کرتے ہیں۔آج کل بھی اس کا بڑا چرچا ہے۔ ٹاک شوز میں بھی گھنٹوں منتخب ہونے کے قابل امیدوارو ں کے سلسلے میں بحثیں ہوتی ہیں۔ ………… متناسب نمائندگی۔ اس طریقہ انتخاب میں چوںکہ حلقوں میں امیدوار نہیں ہوں گے اس لیے جما عتیں اس طرح منتخب ہونے کے قابل امیدواروں کی محتاج نہیں ہوں گی۔ موجودہ نظام۔موجودہ نظام میں جماعتیں اپنے بہت سے اہل ، پڑھے لکھے، دانش ور لوگوں کو اس لیے ٹکٹ نہیں دیتی کہ وہ معروف معنوں میں عوامی نہیں ہوتے اور ان کے جیتنے کا امکان نہیں ہوتا۔ …………

متناسب نمائندگی۔اس طریقہ میں جماعتیں اپنے اہل امیدواروں کو اپنی دی گئی ترجیحی فہرست میں شامل کر سکیں گی۔اور اس طرح اہل لوگ اسمبلیوں میں جا سکیں گے۔ موجودہ نظام۔اس طریقہ میں مختلف جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتی ہیں جس میں اچھا خاصا وقت اور وسائل ضا ئع ہوتے ہیں۔سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہونے کی صورت میں تلخیاں بڑھتی ہیں۔سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو جانے کی صورت میں بھی کسی پارٹی کا امیدوار ناراض ہو جاتا ہے۔ کہیں ورکر اس سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے مطمئن نہیں ہوتے۔ …………

متناسب نمائندگی۔ اس طریقہ انتخاب میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔اس طرح بہت سی پیچید گیوں سے بچت ہو جائے گی۔ موجودہ نظام۔اس طریقہ انتخاب میں کو بھی سیا سی جماعت تمام حلقوں میں امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی۔ اور جن حلقوں میں وہ امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی وہاں اس جماعت کے ووٹر یا تو ووٹ ڈالتے ہی نہیں یا وہ صرف کسی کی مخالفت میں دوسرے امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں۔ …………

متناسب نمائندگی۔ اس طریقہ انتخاب میں چوںکہ حلقوں کی بنیاد پر امیدوار ہوں گے ہی نہیں اس لیے کسی بھی حلقے میں لوگ اپنی پسند کی جماعت کو ووٹ دے سکیں گے۔اور ان کا ووٹ شمار ہو گا۔اس طرح وہ جو عموماًکہا جاتا ہے اپنا قیمتی ووٹ فلاں امیدوار کو دیں۔ تو اس طرح کوئی بھی قیمتی ووٹ ضائع نہیں ہو گا اور ہر ووٹ اپنی قیمت پائے گا۔ موجودہ نظام۔ موجودہ نظام انتخاب میں مختلف حلقوں میں بہت سے امیدوار ایسے ہوتے ہیں جن کا کو ئی ووٹ بنک نہیں ہوتا۔کچھ شوقیہ، کچھ کسی کے اکسانے پر ، کوئی کسی امیدوار کے ووٹ کاٹنے کے لیے کاغذات جمع کروا دیتے ہیں۔ اس طرح ان کا پیسا جو قوم کاہی ہوتا ہے بلا وجہ ضائع ہوتا ہے۔ …………

متناسب نمائندگی۔ اس طریقہ انتخاب میں ایسے امیدواروں کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی۔ اور قوم کا بہت سا پیسا ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔ موجودہ نظام۔ اس طریقہ انتخاب میں انجنیئرڈ دھاندلی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ جس کے بہت سے طریقے ہیں اور اس کا سارا انحصار حلقوں کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ …………

متناسب نمائندگی۔اس طریقہ انتخاب میں چوںکہ حلقے ہی نہیں ہوں گے تو انجنیئرڈ دھاندلی کا امکان نہیں رہے گا۔ موجودہ نظام۔ اس طریقہ انتخاب میں مختلف حلقہ جات میں امید واروں کی طاقت اور پیسے کی بنیاد پر اور پرانے حریف ہونے کی وجہ سے ایک جذباتی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی بنیاد پر بہت سے حلقوں کو حسّاس قرار دیا جاتا ہے۔ اور بہت سے حلقوں میں جھگڑے کی نوبت بھی آتی ہے جس میں بعض اوقات جانیں بھی جاتی ہیں۔ اس طریقہ میں امیدوار جیتنے کے لیے پیسے کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ …………

متناسب نمائندگی۔اس طریقہ انتخاب میں چوںکہ حلقے میں کوئی امیدوار نہیں ہو گا اس لیے نہ تو اس طرح کی جذباتی فضا پیدا ہو گی اور نہ کسی حلقے کو حسّاس قرا ر دینے کی نوبت آئے گی۔ اس میں پیسے کا استعمال اس طرح نہیں ہو گاجس طرح حلقوں کی بنیاد پر انتخاب میں ہوتا ہے۔ موجودہ نظام۔ اس طریقہ انتخاب میں امیدوار جعلی ووٹ ڈلواتے ہیں۔ لوگوں کودھونس دھاندلی سے ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا ہے۔ …………

متناسب نمائندگی۔اس طریقہ انتخاب میں جعلی ووٹ اور دھونس دھاندلی کا امکان کم ہو جائے گا۔ (اس موقع پر یہ کہنا شاید بے محل نہ ہو کہ مختلف حلقوں میں مختلف جماعتیں ایک دوسرے پر دھاندلی کا الزام لگاتی ہیں۔ یعنی کسی ایک حلقے میں ایک جماعت دوسری جماعت پر دھاندلی کا الزام لگا رہی ہوتی ہے تو دوسری جگہ دوسری جماعت پہلی جماعت پر۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس کا جہاں بس چلا اس نے اپنا کام دکھا دیا۔ بحیثیت مسلما ن ہمارے لیے شرم کا مقام ہے کہ باہر سے مبصر ہمارے انتخابات کا جائزہ لینے آئیں کہ یہ شفاف ہیں کہ نہیں۔ کیوں نہ ہم خود مل کر طے کر لیں اور ہر جماعت اپنے کارکنوں کو اس کام سے روکے) ابھی تک جو نکات لکھے گئے ہیں وہ تمام تر ووٹر اور سیاسی جماعتوں کے حوالے سے ہیں۔

اگر انتظامی حوالے سے دیکھا جائے تو اس میں بھی متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کی صورت میں بہت سی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔اس وقت جوایک بڑی بات اس حوالے سے ذہن میں آ رہی ہے کہ موجودہ طریقہ انتخاب میں ہر حلقے کے لیے الگ الگ بیلٹ پیپر چھاپے جاتے ہیں۔ متناسب نمائندگی کے تحت انتخاب کی صورت میں پورے پاکستان کے لیے ایک ہی قسم کا بیلٹ پیپر چھاپنا ہو گا۔ آپ بھی اس پر سوچیں تو آپ بھی موجودہ نظام کی خامیاں اور متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات میں ان خامیوں کے تدارک کے نکات تلاش کر سکتے ہیں۔

http://mag.dunya.com.pk/index.php/election-2013/352/2013-05-05
 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ایک بہت برا اور خراب آئیڈیا ہے ......متناسب نمائندگی کا نظام بہت کم ملکوں میں رائج ہے ..اور تمام بڑی جمہوریتیں اس کو پسند نہیں کرتیں ....اس میں مخلوط حکومت بننے کا ہمیشہ چانس ہوتا ہے اور کبھی بھی مضبوط حکومت نہیں بنتی ....مزید براں ...پارٹی سربراہ جو پہلے ہی اپنے رشتے داروں کو اسمبلی میں لانا چاہتے ہیں ان کو اور طاقت ملے گی اور اپنے دوستوں ، یاروں اور رشتہ داروں کو چن سکیں گے کیونکہ الیکشن تو ہوگا نہیں صرف پارٹی کو ووٹ ملے گا ....پارٹی سربراہ جسے چاہے لائے یا نہ لائے


جن ملکوں میں یہ نظام ہے بھی ...وہ بھی اسمبلی میں نمائندگی کے لیے کم از کم ووٹ کی ایک شرط مقرر کرتے ہیں ...اگر یہ شرط دس فیصد ہو تو نون لیگ ، پی پی پی ، اور پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ میں نہیں آسکتی ہے
زیادہ بہتر تجویز یہ ہے کہ امیدوار کے لیے پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے کی شرط رکھ دی جائے ...کوئی نہیں کرتا تو پہلے دو کے درمیان رن آف الیکشن ہو

پچھلے انتخاب میں تتیجہ یہ تھا


pmln = 166
ppp = 44

pti = 35
mqm = 23
jui-f = 15
pml-q = 2
pml-f = 6
ji = 4
anp = 1





لیکن اگر پچھلے انتخاب متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوئے ہوتے تو نتیجہ یہ ہوتا

pmln =112 (32.7%)
ppp = 51 (15.2%)

pti = 58 (16.9%)
mqm = 18 (5.4%)
jui-f = 11 (3.22%)
pml-q = 10 (3.1%)
pml-f = 8 (2.36%)
ji = 7 (2.1%)
anp = 3 (1%)

آپ کی بات کسی حد تک درست ہے ،لیکن جب الیکشن میں صرف پارٹی یا جماعت کا نام ہو گا تو پھر لوگوں میں جمہوری سوچ بھی پروان چڑھے گی ، خاندانی سیاست کا زور کم ہو گا ،جو زیادہ جمہوری طور پر ڈیلیور کرے گا وہ ہی بچ سکے گا ، پھر جو جماعت مناسب حد تک ووٹ نہیں لیتی وہ آئندہ کے لئے سیاسی عمل سے باہر ہو جائے گی ،اس طرح چند جماعتیں رہ جائیں گی ،کسی بھی صورت میں اس نظام کے فائدے زیادہ ہیں پاکستان جیسے ملک میں ،یہ نظام موروثی جماعتوں کو مجبور کرے گا کہ وہ دوسروں کو بھی رائے کا حق دیں
 
Last edited:

Exiled-Pakistani

Minister (2k+ posts)
I see, that makes sense. I think it will also take care of the effects of biradri system in the electoral college as well.

Any Sheeha, Meeda will need a minimum percentage to be able to represent themselves in parliament minimum 2-3% of whole votes.... The ones under that will be rejected...

Secondly, without a proper party structure (minimum no. of X ppl in party), no one will be able to register a party...

it is a very practical solution, and most of western world follow this system only..
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
.

ساٹھ سال سے ایک یا دو یا زیرو سیٹیں لینی والی جماتیں تو جان چھوڑیں پہلے

جنہوں نے پاکستان کی مخالفت کی ، وہ اتنی بے شرم ہیں کہ جان ہی نہی چھوڑتی ، حالانکہ ان کا اخلاقی کوئی جواز ہی نہی ہے

آج یہی دہشت گردی کی سپورٹر ہیں ، اللہ ہی رحم کرے ہمارے حال پر
 

mrk123

Chief Minister (5k+ posts)

سیدھی طرح سے کہو کہ تم عمران خان کو جتوانے کے لئے ڈسپریٹ ہو اور کچھ بھی کرنا چاہتے ہو


یہ اِدھر اُدھر کی بونگیاں کیوں مار رہے ہو


یہ تو ایسی ہی بات ہوئی نا یہ اگر سعید اجمل سے ڈر لگتا ہے تو سپن باؤلنگ کو کرکٹ سے بین کروا دو


یار پی ٹی آئی والے اتنے پڑھے لکھے لوگ ہیں، ان سے ایسی ہلکی باتوں کو توقع نہ تھی

Qustion man, you have been an old timer on this forum. You should know that Chaudhry is a die hard JI man.
 

mrk123

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کی بات کسی حد تک درست ہے ،لیکن جب الیکشن میں صرف پارٹی یا جماعت کا نام ہو گا تو پھر لوگوں میں جمہوری سوچ بھی پروان چڑھے گی ، خاندانی سیاست کا زور کم ہو گا ،جو زیادہ جمہوری طور پر ڈیلیور کرے گا وہ ہی بچ سکے گا ، پھر جو جماعت مناسب حد تک ووٹ نہیں لیتی وہ آئندہ کے لئے سیاسی عمل سے باہر ہو جائے گی ،اس طرح چند جماعتیں رہ جائیں گی ،کسی بھی صورت میں اس نظام کے فائدے زیادہ ہیں پاکستان جیسے ملک میں ،یہ نظام موروثی جماعتوں کو مجبور کرے گا کہ وہ دوسروں کو بھی رائے کا حق دیں

Why not make it easy and go with the presidential form of the government with term limits? There could be another body - a house of representatives - with members elected directly and use it to keep the president in check with limited powers or some sort of balance of power.
 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
Why not make it easy and go with the presidential form of the government with term limits? There could be another body a house of representatives with members elected directly and use it to keep the president in check with limited power or some sort of balance in power.
Its also a better alternative regarding present form of govt but its time to discuss and decide before coming elections throug every channel and forum for the awareness of the people.
 

mrk123

Chief Minister (5k+ posts)
Its also a better alternative regarding present form of govt but its time to discuss and decide before coming elections throug every channel and forum for the awareness of the people.

Nothing drastic like that will happen. The entrenched political forces will never let that happen.

You can't have a change like that unless it passes through the assemblies and you can never expect
that the people benefiting from this system would want to shoot themselves on the foot.
 

Aik_Sawal

Minister (2k+ posts)
Qustion man, you have been an old timer on this forum. You should know that Chaudhry is a die hard JI man.
Okay, confession time: Most of my posts here are for personal amusement and have hardly any value to them. They're bitter, sarcastic and provocative (just like how an internet forum should be). I make no qualms about that, this is how shallow I am and the shallow entertainment I seek. However, there are brilliant people here too, you're one of them in my list and I try to talk seriously to them (even though I hopelessly fail to).

For example, we had a pretty long discussion, and I addressed you as a 'typical polarized worker' of a Pakistani political party, with blanket assumptions and bitter arrogant sarcasm, which were much below your level. But I couldn't help it. Maybe it's the frustration in me about the system, or maybe I am just a non-serious disrespectful person - I don't know. But I know what I am doing and I do feel bad at times but the entertainment value is just too good to let it go. This post in this thread also came from the same place.

There, I admitted it. I would now like to step off the couch to go seek someone else to pester...

PS. I apologize for coming across as rude in the other discussion. I didn't mean it at all and I respect you the highest on here for your wisdom and expression style.