کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن سے گرفتار تین افغان ڈکیتوں کے بارے میں دوران تفتیش اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، جن میں پاکستان مخالف ٹک ٹاک ویڈیوز اور ڈکیتیوں میں ان کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم قسمت نے تفتیش کے دوران بتایا کہ پاکستان مخالف ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے لیے اس نے کلاشنکوف ایک پولیس اہلکار اویس سے لی تھی، جو عوامی کالونی تھانے میں تعینات ہے۔ اس کے علاوہ قسمت نے بتایا کہ وہ ڈکیتیوں کے لیے اشرف نامی کباڑی سے پستول لیتا تھا۔
ایک ویڈیو میں ملزم قسمت کو ڈیفنس کے علاقے میں گاڑیاں روک کر لوٹ مار کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہیں۔ ملزم قسمت خان کا تعلق افغانستان کے علاقے غزنی کٹاواز سے ہے، فضل کا تعلق صوبہ پکتیا سے جبکہ اعظم حسین کا دعویٰ ہے کہ وہ مانسہرہ کا رہائشی ہے۔
پولیس نے شاہ لطیف ٹاؤن کے سیکٹر 22 میں ایک ہوٹل پر چھاپہ مار کر ان ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ملزمان نہ صرف پاکستان مخالف ویڈیوز بنا رہے تھے بلکہ کراچی کے مختلف علاقوں، خصوصاً ملیر ساؤتھ اور ایسٹ میں ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی ملوث تھے۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان نے کراچی پولیس کے لیے شدید نفرت کا اظہار کیا ہے۔ ایک ویڈیو میں ان کے ایک ساتھی کو پولیس یونیفارم میں دکھایا گیا ہے، جس میں پولیس اہلکار کو گولی مارنے اور تشدد کا منظر بھی موجود ہے۔