Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا - پھر ڈال دیں یہ ملبہ بھی نواز شریف پر ؟
کسی بھی کھیل میں ہار یا جیت کا سوال نہیں ہوتا ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کیا جواری پس منظر ، ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو دیکھ کر ہوا کا رخ بتا سکتے ہیں ؟
نارتھ امریکہ (کینیڈا کی ٹیم ریپٹرز اور امریکہ کی ٹیم وارئر) میں آجکل باسکٹ بال چیمپئن شپ کا بخار اپنے عروج پر ہے . دلچسپ امر یہ ہے کے کینیڈا کی ٹیم میں کوئی کینیڈا کا کھلاڑی نہیں ہے اور کھلاڑی امریکن ہیں مگر پھر بھی کینیڈا کے لوگ اپنا ذہنی توازن کھو کر بیٹھے ہیں . مجھے اس کھیل کی کوئی شد بد نہیں ہے مگر بطور پاکستانی اگر تبصرہ نہ کیا تو ہمیں روٹی حزم نہیں ہوتی . اس فائنل راؤنڈ میں کل ٧ میچ ہونے تھے اور کینیڈا کی ٹیم ایک کے مقابلے میں تین سے جیت رہی تھی . میں نے پیشین گوئی کی کے پانچواں میچ کینیڈا والے نہیں جیت سکتے ورنہ باقی دو میچوں کا نقصان کون سہے گا. پھر وہی ہوا جسکی لوگ توقع نہیں کر رہے تھے
اگر ٹیم کا چیف سلیکٹر پاکستانی کرکٹ کا بہت بڑا کھلاڑی رہا ہو مگر اس میں لیڈرشپ کی کوئی خصوصیات نہ ہوں ، اگر انتخاب عالم ساری زندگی پاکستانی کرکٹ کے ساتھ چپکے رہے ہوں اور وہ ڈومیسٹک کرکٹ سے عشروں میں کوئی بڑا ستارہ پاکستانی ٹیم کو نہ دے سکیں ، اگر احسان مانی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایک نامور متظم ہوں جسے عمران خان جیسے لیجنڈ خود منتخب کریں ، اگر پانچ سالوں بعد بھی یہ تمام تجربہ کار لوگ ایک " ٹیم " کی تشکیل نہ دے سکیں تو پھر انھیں ایک کشتی میں بیٹھا کر دریا برد کر دینا چاہئے . مجھے ہمیشہ یہ سمجھنے میں شدید دشواری رہی ہے کے
جب ٹیم یا ملک کے سلیکٹر ، مینجمنٹ اور تمام انتظامیہ نا اہل ہوں گے تو مجھ سے حب الوطنی اور حسن زن کا تقاضا کیوں کیا جاتا ہے ؟
پاکستانی ٹیم جب انگلینڈ کے خلاف جیتی تھی ، تو میں نے جرات کا مظاہرہ کر کے پاکستانی ٹیم کی کمزوریں پر یہ والا بلاگ لکھا تھا . ہوا اور سراب پر مبنی حقائق کے مخالف سمت میں لکھنا میرا نشہ ہے . جہالت کے ہمالیہ پر بیٹھے لوگوں نے میری ذات کو ہدف تنقید بنا کر ثواب دارین حاصل کیا مگر مضمون کے کسی پیراگراف کو چیلنج نہ کر سکے . یہ بلاگ بھی اپنی تعریف اور توصیف کے لئے نہیں لکھ رہا بلکے کرکٹ کے کرتے دھرتاؤں کی کمزوریں اور نا اہلیوں کو ممتاز کرنے کر کے لئے لکھ رہا ہوں . حالیہ پاکستانی ٹیم کی سلیکشن میں بہت بڑے بنیادی نقائص تھے اور ان تمام کمزوریوں پر سیر حاصل تبصرہ لکھا تھا
جیسا میں نے لکھا تھا کے اگر پاکستانی اوپنر جلدی اوٹ ہوں گے تو حفیظ بطور تجربہ کار بیٹسمین کبھی بھی مشکل وقت اور بڑے میچ کا کھلاڑی ثابت نہیں ہوا ہے . پاکستان میں ایسے لوگ کرکٹ سے چمڑے رہتے ہیں اور بزدل ٹیم مینجمنٹ ایسے کھلاڑیوں کو کھلانے مجبور ہو جاتی ہے اور وہ کسی نئے کھلاڑی پر رسک نہیں لیتے . انڈیا والوں نے یوراج سنگھ کو تمام تر تجربے کے باوجود کھلانا مناسب نہ سمجھا جس نے کل ہی کرکٹ کو خیر آباد کہا . شعیب ملک توقعات کے عین مطابق زیرو پر ڈھیر ہو گیا . اس منحوس پر مزید کچھ لکھنا ، لفظوں کی توہین ہے . آصف علی اگر اسپیشلسٹ بیٹسمین ہے تو اسے نمبر٧ پر کھلانے کی کیا منطق ہے ؟
جو پاکستانی ٹیم میں اسپیشلسٹ بولر ہیں ، وہ اس میچ میں اچھی بیٹنگ کرتے نظر آئے
اس میچ میں کسی سپنر کو کھلانا موضوع سمجھا ہی نہیں گیا جس کھیل میں آجکل افتتاحی اور سپنر کرواتے نظر اتے ہیں . محمد عامر پچھلے دو سالوں میں چودہ ایک روزہ میچ کھیلے اور محض پانچ وکٹ لے سکے تھے اور جنکی پشت پر وسیم اکرم جیسا کھلاڑی تھا . اس میچ میں پاکستانی بولنگ پہلے ٢٢ اورز تک کوئی وکٹ ہی نہ حاصل کر سکتی . آخری وکٹس ، آخری اورز میں خزاں کے پتوں کی طرح گریں .ریکارڈ میں عامر کے سامنے پانچ وکٹس کا اندراج ضرور ہو گا مگر یہ کہیں نہیں لکھا ہو گا کے موصوف ایک بڑی پارٹنرشپ توڑنے میں ناکام رہے تھے اور افتتاحی بلے بازوں نے بلترتیب ٨٢ اور ١٠٧ رنز داغے تھے
کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو ہمیشہ سے فرقوں ، عصبیتوں ، گروپوں اور جہالت میں لتھڑی قوم کو اکھٹا کرتا ہے مگر ارباب اختیار کرپشن اور نا اہلی میں اس قدر لتھڑے رہتے ہیں وہ قومی ٹیم کی سلیکشن میں عصبیتوں اور گروپوں کا خیال اپنے ذہنوں سے کھرچ نہیں پاتے . اگر پشتو ن زیادہ رکھ لئے تو پنجابی ناراض ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ . اگر کوئی کھلاڑی بیمار ہے اور فٹنس پاس نہیں کر سکتا مگر پھر بھی ثواب اور برکت کے لئے کھلاڑیوں میں اس کے لئے ٹیم میں جگہ بنائی جاتی ہے . تمام پاکستانیوں کی طرح میں بھی ٹیپ بال کا کھلاڑی رہا ہوں . تعلیم ،سفر اورعمر کے ساتھ کھوچل ہو چکا ہوں ، لھذا اگر میں ٹیم کی سلیکشن دیکھ کر اگلے میچ کی درست پیشین گوئی کر سکتا ہوں تو پروفیشنل لوگ جنکا کام ہی کرکٹ کی ٹیم تشکیل دینا ہے تو وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں مافیہ بن کر کیوں بیٹھے ہیں ؟
ٹیم کی بنیادی تعریف یہ ہوتی ہے کے تمام کھلاڑیوں میں مکمل افہام و تفہیم اور ٹیم سپرٹ کا جذبہ ہو . میرے جیسا مہاتڑ اگر درست تجزیہ کر سکتا ہے تو ضرور ٹیم مینجمنٹ میں بنیادی کمزوریاں ہو گی . اگر کرکٹ سے دلی لگاؤ رکھنے والے میچ دیکھ کر کف افسوس ملیں تو ضرور پوری دال کالی ہو گی . ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے ، اگر ساؤتھ افریقہ جیسی ٹیم اپنے تمام میچ ہار سکتی ہے تو پاکستانی ٹیم کی کیا اوقات ہے
کہتے ہیں ، ملاح کے حقے میں پانی نہیں ہوتا . بدقسمتی سے یہ اس وقت ہو رہا ہے جب پاکستان کا وزیراعظم ایک سابق کرکٹر ہے ، چیف سلیکٹر ٩٢ ورلڈ کپ کو جتوانے والا ہو اور کرکٹ بورڈ کا سربراہ ایک پیشہ ور منتظم ہو
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا - پھر ڈال دیں یہ ملبہ بھی نواز شریف پر ؟

کسی بھی کھیل میں ہار یا جیت کا سوال نہیں ہوتا ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کیا جواری پس منظر ، ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو دیکھ کر ہوا کا رخ بتا سکتے ہیں ؟
نارتھ امریکہ (کینیڈا کی ٹیم ریپٹرز اور امریکہ کی ٹیم وارئر) میں آجکل باسکٹ بال چیمپئن شپ کا بخار اپنے عروج پر ہے . دلچسپ امر یہ ہے کے کینیڈا کی ٹیم میں کوئی کینیڈا کا کھلاڑی نہیں ہے اور کھلاڑی امریکن ہیں مگر پھر بھی کینیڈا کے لوگ اپنا ذہنی توازن کھو کر بیٹھے ہیں . مجھے اس کھیل کی کوئی شد بد نہیں ہے مگر بطور پاکستانی اگر تبصرہ نہ کیا تو ہمیں روٹی حزم نہیں ہوتی . اس فائنل راؤنڈ میں کل ٧ میچ ہونے تھے اور کینیڈا کی ٹیم ایک کے مقابلے میں تین سے جیت رہی تھی . میں نے پیشین گوئی کی کے پانچواں میچ کینیڈا والے نہیں جیت سکتے ورنہ باقی دو میچوں کا نقصان کون سہے گا. پھر وہی ہوا جسکی لوگ توقع نہیں کر رہے تھے
اگر ٹیم کا چیف سلیکٹر پاکستانی کرکٹ کا بہت بڑا کھلاڑی رہا ہو مگر اس میں لیڈرشپ کی کوئی خصوصیات نہ ہوں ، اگر انتخاب عالم ساری زندگی پاکستانی کرکٹ کے ساتھ چپکے رہے ہوں اور وہ ڈومیسٹک کرکٹ سے عشروں میں کوئی بڑا ستارہ پاکستانی ٹیم کو نہ دے سکیں ، اگر احسان مانی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایک نامور متظم ہوں جسے عمران خان جیسے لیجنڈ خود منتخب کریں ، اگر پانچ سالوں بعد بھی یہ تمام تجربہ کار لوگ ایک " ٹیم " کی تشکیل نہ دے سکیں تو پھر انھیں ایک کشتی میں بیٹھا کر دریا برد کر دینا چاہئے . مجھے ہمیشہ یہ سمجھنے میں شدید دشواری رہی ہے کے
جب ٹیم یا ملک کے سلیکٹر ، مینجمنٹ اور تمام انتظامیہ نا اہل ہوں گے تو مجھ سے حب الوطنی اور حسن زن کا تقاضا کیوں کیا جاتا ہے ؟
پاکستانی ٹیم جب انگلینڈ کے خلاف جیتی تھی ، تو میں نے جرات کا مظاہرہ کر کے پاکستانی ٹیم کی کمزوریں پر یہ والا بلاگ لکھا تھا . ہوا اور سراب پر مبنی حقائق کے مخالف سمت میں لکھنا میرا نشہ ہے . جہالت کے ہمالیہ پر بیٹھے لوگوں نے میری ذات کو ہدف تنقید بنا کر ثواب دارین حاصل کیا مگر مضمون کے کسی پیراگراف کو چیلنج نہ کر سکے . یہ بلاگ بھی اپنی تعریف اور توصیف کے لئے نہیں لکھ رہا بلکے کرکٹ کے کرتے دھرتاؤں کی کمزوریں اور نا اہلیوں کو ممتاز کرنے کر کے لئے لکھ رہا ہوں . حالیہ پاکستانی ٹیم کی سلیکشن میں بہت بڑے بنیادی نقائص تھے اور ان تمام کمزوریوں پر سیر حاصل تبصرہ لکھا تھا
جیسا میں نے لکھا تھا کے اگر پاکستانی اوپنر جلدی اوٹ ہوں گے تو حفیظ بطور تجربہ کار بیٹسمین کبھی بھی مشکل وقت اور بڑے میچ کا کھلاڑی ثابت نہیں ہوا ہے . پاکستان میں ایسے لوگ کرکٹ سے چمڑے رہتے ہیں اور بزدل ٹیم مینجمنٹ ایسے کھلاڑیوں کو کھلانے مجبور ہو جاتی ہے اور وہ کسی نئے کھلاڑی پر رسک نہیں لیتے . انڈیا والوں نے یوراج سنگھ کو تمام تر تجربے کے باوجود کھلانا مناسب نہ سمجھا جس نے کل ہی کرکٹ کو خیر آباد کہا . شعیب ملک توقعات کے عین مطابق زیرو پر ڈھیر ہو گیا . اس منحوس پر مزید کچھ لکھنا ، لفظوں کی توہین ہے . آصف علی اگر اسپیشلسٹ بیٹسمین ہے تو اسے نمبر٧ پر کھلانے کی کیا منطق ہے ؟
جو پاکستانی ٹیم میں اسپیشلسٹ بولر ہیں ، وہ اس میچ میں اچھی بیٹنگ کرتے نظر آئے
اس میچ میں کسی سپنر کو کھلانا موضوع سمجھا ہی نہیں گیا جس کھیل میں آجکل افتتاحی اور سپنر کرواتے نظر اتے ہیں . محمد عامر پچھلے دو سالوں میں چودہ ایک روزہ میچ کھیلے اور محض پانچ وکٹ لے سکے تھے اور جنکی پشت پر وسیم اکرم جیسا کھلاڑی تھا . اس میچ میں پاکستانی بولنگ پہلے ٢٢ اورز تک کوئی وکٹ ہی نہ حاصل کر سکتی . آخری وکٹس ، آخری اورز میں خزاں کے پتوں کی طرح گریں .ریکارڈ میں عامر کے سامنے پانچ وکٹس کا اندراج ضرور ہو گا مگر یہ کہیں نہیں لکھا ہو گا کے موصوف ایک بڑی پارٹنرشپ توڑنے میں ناکام رہے تھے اور افتتاحی بلے بازوں نے بلترتیب ٨٢ اور ١٠٧ رنز داغے تھے
کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو ہمیشہ سے فرقوں ، عصبیتوں ، گروپوں اور جہالت میں لتھڑی قوم کو اکھٹا کرتا ہے مگر ارباب اختیار کرپشن اور نا اہلی میں اس قدر لتھڑے رہتے ہیں وہ قومی ٹیم کی سلیکشن میں عصبیتوں اور گروپوں کا خیال اپنے ذہنوں سے کھرچ نہیں پاتے . اگر پشتو ن زیادہ رکھ لئے تو پنجابی ناراض ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ . اگر کوئی کھلاڑی بیمار ہے اور فٹنس پاس نہیں کر سکتا مگر پھر بھی ثواب اور برکت کے لئے کھلاڑیوں میں اس کے لئے ٹیم میں جگہ بنائی جاتی ہے . تمام پاکستانیوں کی طرح میں بھی ٹیپ بال کا کھلاڑی رہا ہوں . تعلیم ،سفر اورعمر کے ساتھ کھوچل ہو چکا ہوں ، لھذا اگر میں ٹیم کی سلیکشن دیکھ کر اگلے میچ کی درست پیشین گوئی کر سکتا ہوں تو پروفیشنل لوگ جنکا کام ہی کرکٹ کی ٹیم تشکیل دینا ہے تو وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں مافیہ بن کر کیوں بیٹھے ہیں ؟
ٹیم کی بنیادی تعریف یہ ہوتی ہے کے تمام کھلاڑیوں میں مکمل افہام و تفہیم اور ٹیم سپرٹ کا جذبہ ہو . میرے جیسا مہاتڑ اگر درست تجزیہ کر سکتا ہے تو ضرور ٹیم مینجمنٹ میں بنیادی کمزوریاں ہو گی . اگر کرکٹ سے دلی لگاؤ رکھنے والے میچ دیکھ کر کف افسوس ملیں تو ضرور پوری دال کالی ہو گی . ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے ، اگر ساؤتھ افریقہ جیسی ٹیم اپنے تمام میچ ہار سکتی ہے تو پاکستانی ٹیم کی کیا اوقات ہے
کہتے ہیں ، ملاح کے حقے میں پانی نہیں ہوتا . بدقسمتی سے یہ اس وقت ہو رہا ہے جب پاکستان کا وزیراعظم ایک سابق کرکٹر ہے ، چیف سلیکٹر ٩٢ ورلڈ کپ کو جتوانے والا ہو اور کرکٹ بورڈ کا سربراہ ایک پیشہ ور منتظم ہو
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا - پھر ڈال دیں یہ ملبہ بھی نواز شریف پر ؟
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/26D89wBs/inzemam.jpg
Last edited: