پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پیٹرولیم لیوی 100 روپے فی لیٹر کرنے پر اتفاق، بجٹ میں بڑے فیصلوں کی تیاری
پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق اہم امور پر مفاہمت ہو گئی ہے، جس کے تحت حکومت فیول پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) کو 100 روپے فی لیٹر سے زائد کرنے پر تیار ہو گئی ہے۔ یہ اقدام توانائی کے شعبے کی سبسڈیز کو فنڈ کرنے اور گردشی قرضوں میں کمی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت پیٹرول پر لیوی 78 روپے اور ڈیزل پر 77 روپے فی لیٹر وصول کی جا رہی ہے، جو آئندہ بجٹ میں بتدریج بڑھا کر 100 روپے یا اس سے زائد کی سطح تک پہنچائی جائے گی۔ آئی ایم ایف کی ٹیم، جس میں مشن چیف ایوا اور نیتھن پورٹر شامل ہیں، اس وقت اسلام آباد میں موجود ہے اور پالیسی سطح پر مذاکرات جاری ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1924721249307029993
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور اہم معاہدے کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ تاہم، ان پر نئی گاڑیوں کی نسبت 40 فیصد زائد ٹیکس لاگو ہوگا، جو ہر سال 10 فیصد کی شرح سے کم کر کے 2030 تک مساوی کر دیا جائے گا۔ یہ اقدام نئی "قومی ٹیرف پالیسی 2025-30" کا حصہ ہوگا، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگی اور آئندہ مالی سال کے فنانس ایکٹ میں شامل کی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کے علاقوں میں دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرے۔ حکومت نے 50 فیصد چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس سے 15 سے 20 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ مکمل چھوٹ ختم ہونے کی صورت میں 18 فیصد جی ایس ٹی لاگو کر کے ایف بی آر 40 ارب روپے تک کی آمدن حاصل کر سکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے کھاد پر جنرل سیلز ٹیکس (GST) کی عمومی شرح نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ دوسری جانب، ایف بی آر نے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 400 ارب روپے اضافی آمدن کا منصوبہ شیئر کیا ہے، جو انتظامی اصلاحات اور مؤثر نفاذ کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکس وصولی کا ہدف 14,307 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ اسے 14,100 ارب روپے تک محدود رکھا جائے، جس کا انحصار حکومتی اخراجات پر کنٹرول سے مشروط ہے۔ آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا ہے کہ آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی 8.7 ٹریلین روپے تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ 8.0 سے 8.2 ٹریلین روپے کے درمیان رہنے کی امید ہے۔
ترقیاتی بجٹ (PSDP) پر وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے درمیان بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔ وزارت خزانہ نے 921 ارب روپے کی حد مقرر کی ہے، جبکہ وزارت منصوبہ بندی کم از کم 1,000 ارب روپے کی تخصیص پر زور دے رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام اقدامات کا مقصد آئندہ مالی سال کے بجٹ کو آئی ایم ایف کی توقعات کے مطابق تشکیل دینا اور نئے مالیاتی پروگرام کی راہ ہموار کرنا ہے، جو جولائی 2025 سے شروع ہونے والے مالی سال سے نافذ ہوگا۔
Last edited by a moderator: