پاکستانی پولیس اور ان کے اہل خانہ اور دوستوں کو اپنے آپ پر فخر ہونا چاہئے

nutral is munafek

Minister (2k+ posts)

پاکستانی پولیس اور ان کے اہل خانہ اور دوستوں کو اپنے آپ پر فخر ہونا چاہئے​

’پولیس ہمارے فریج سے قربانی کا گوشت نکال کر لے گئی‘ پاکستان میں احمدیوں کی عید ڈر ڈر کر گزری​

عید، احمدی، قربانی

،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA
مضمون کی تفصیل
  • مصنف, ثنا آصف اور عمیر سلیمی
  • عہدہ, بی بی سی اردو
  • 1 جولائی 2023، 15:35 PKT
اگرچہ احمدی برداری کو پاکستانی قوانین میں ایک مذہبی اقلیت کا درجہ حاصل ہے مگر ان کے عقائد میں بھی عید الاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنا شامل ہے۔
شمائلہ (فرضی نام) بتاتی ہیں کہ ان کی فیملی عید الاضحیٰ کے پہلے روز دیر رات کو جانور لائی اور اگلے دن صبح پانچ بجے گھر کے پردے میں قربانی کی۔
شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر شمائلہ نے بتایا کہ ’ہمارے کزن سے غلطی یہ ہوئی کہ وہ باہر گوشت بانٹنے چلا گیا تو کسی نے اس کی ویڈیو بنا کر ایک مولوی کو بھیج دی۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ ’مولوی صاحب ہمارے گھر پولیس لے آئے، اس سے ہمارے لیے کافی بڑا مسئلہ بن گیا۔‘
واضح رہے کہ پاکستانی میں عید کے موقع پر کئی مذہبی جماعتیں اور گروہ احمدی برادری کو قربانی سے روکنے کے لیے سرگرم رہتے ہیں۔
شمائلہ نے بتایا کہ ’پولیس والے ہمارے فریج سے قربانی کا گوشت نکال کر لے گئے۔ والد صاحب چھپ گئے تو پولیس ان کی موٹر سائیکل لے گئی۔ میرے 13، 14 سال کے کزن کو تحویل میں لے لیا جسے بعد میں چھوڑ دیا گیا۔‘
’گھر میں صرف ہم خواتین تھیں اور باہر مذہبی جماعت کے لوگوں کے ساتھ پولیس اہلکار جمع ہو گئے تھے۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ اس معاملے نے ان کی جانیں خطرے میں ڈال دی تھیں۔ ’ہم بہت ڈر گئے تھے۔ اب ہمارا پورا خاندان ایک دوسرے شہر میں ہوٹل میں چھپا ہوا ہے کیونکہ ہماری جان کو خطرہ ہے۔‘
شمائلہ کے مطابق انھوں نے پولیس سے مدد مانگنے کی بڑی کوشش مگر بدتمیزی سے بات کرتے ہوئے ان کی درخواست کو ٹھکرا دیا گیا۔
احمدی

’پولیس امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے‘​

پاکستان میں احمدی برادری کا کہنا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر انھیں ہراسانی کا سامنا ہے اور پولیس ’انتہا پسند عناصر کی خوشنودی‘ کی خاطر انھیں جانوروں کی قربانی سے روکنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
عید سے قبل 23 جون کو پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے کے تمام اضلاع کو ایک مراسلہ بھجوایا جس میں کہا گیا تھا کہ صرف مسلمانوں کو جانوروں کی قربانی کی اجازت ہے۔
محکمۂ داخلہ نے اپنے مراسلے میں ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب پنجاب میں حافظ آباد کی ضلعی پولیس نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ احمدیہ کمیونٹی کے لوگ قربانی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس پر مسلمانوں کو اعتراض ہوتا ہے اور اس وجہ سے مذہبی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
جھنگ، فیصل آباد، حافظ آباد اور کوٹلی سمیت مختلف اضلاع میں بعض لوگوں نے احمدی افراد کو قربانی سے روکنے کے لیے متعلقہ تھانوں میں پیشگی درخواستیں بھی دائر کی تھیں۔
تاہم اب گذشتہ دنوں سے ملک کے کئی علاقوں سے ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں احمدی فیملیز کے گھروں کی تلاشی لی گئی، لوگوں کو ان کے جانوروں سمیت تحویل میں لیا گیا اور گھروں پر نشان لگا کر ان کی نشاندہی کی گئی مگر ان واقعات کی حکومتی سطح پر تاحال کوئی مذمت نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے بی بی سی نے آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور سے پوچھا کہ صوبے کے مختلف اضلاع سے ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جن میں احمدی برادری کے گھروں کی تلاشی لی جا رہی ہے اور انھیں ہراسانی کا سامنا ہے تو انھوں نے کہا کہ معاشرے میں مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے لیے اس معاملے کو اٹھایا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پولیس امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے اور لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کام کے لیے ہر وقت مانیٹرنگ درکار ہوتی ہے اور اس معاملے میں مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی جذبات سے متعلق قوانین کی تشریح کو دیکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے

دوربین سے احمدی برادری کے گھر میں تانک جھانک​

ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی جن میں بعض جگہوں پر انتہا پسند عناصر احمدیوں کے گھروں میں جھانکتے رہے کہ انھوں نے قربانی تو نہیں کی۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی کے علاقے تتہ پانی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کے پاس دوربین تھی جس سے وہ احمدی برادری کے گھروں میں جھانک رہا تھا جس پر احمدی برداری کے افراد اور اس نوجوان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
کوٹلی کے ایس ایس پی ریاض مغل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوجوان نے مذہبی رنگ دے کر تھانے میں درخواست دی جس پر احمدی برداری کے دو افراد کو گرفتار کیا گیا مگر بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ احمدی برداری نے دوربین سے دیکھنے والے نوجوان سے اس بنا پر تلخ کلامی کی کہ وہ ’ہماری خواتین کو دیکھ رہا ہے‘ جبکہ دوربین سے دیکھنے والا نوجوان اس لیے دیکھ رہا تھا کہ ’کہیں وہ قربانی تو نہیں کر رہے۔‘
ان کے مطابق فریقین کے درمیان صلح کروا کر احمدی برداری کے دو افراد کو رہا کر دیا گیا۔
احمدی کمیونٹی کا دعویٰ ہے کہ ننکانہ میں ڈی پی او نے تین احمدیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے جبکہ سیالکوٹ میں تین احمدیوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ ابھی مقدمہ درج نہیں ہوا۔
احمدی کمیونٹی کے مطابق فیصل آباد میں متعدد احمدی گھرانوں سے بکرے اور بیل پولیس نے اپنے قبضے میں لیے ہیں اور کہا ہے کہ یہ انھیں عید کے بعد ملیں گے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سمیت ملک کی مختلف وکلا اور مذہبی تنظیموں نے عید کے دوران پولیس سے کہا تھا کہ یہ ان کی ’آئینی ذمہ داری‘ ہے کہ وہ احمدی برادری کو جانوروں کی قربانی سے روکیں۔
احمدی برادری

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
ماضی میں احمدی برادری کو ٹارگٹ کلنگ کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے لیکن حال ہی میں ان کی عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے ہیں

’سپریم کورٹ نے چار دیواری میں مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی تھی‘​

پاکستان میں جماعت احمدیہ کے ایک ترجمان عامر محمود نے کہا کہ گذشتہ سال سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ احمدی اپنی چار دیواری کے اندر اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی رکھتے ہیں۔
ان کا اشارہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان کا وہ فیصلہ ہے جس میں لکھا ہے کہ ’غیر مسلم اقلیت کو اس کے مذہبی عقائد رکھنے اور چار دیواری میں ان پر عمل کرنے سے روکنا آئین کے خلاف ہے۔‘
عامر محمود کہتے ہیں کہ ’گذشتہ چند سال سے احمدیوں کو عید کے موقع پر قربانی سے روکا جا رہا ہے، اس سال بھی پنجاب پولیس نے انتہا پسند عناصر کی خوشنودی کے لیے متعدد جگہوں پر احمدیوں کو ہراساں کیا کہ وہ قربانی نہ کریں۔ احمدیوں سے زبردستی شورٹی بانڈذ لیے گئے۔‘
ان کا دعویٰ ہے کہ کہ عید پر ’احمدیوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ احمدیوں نے یہ عید خوف اور تشویش میں گزاری ہے۔‘
’پنجاب پولیس کے یہ اقدامات ماورائے قانون ہیں اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہیں۔‘
عامر محمود کے مطابق احمدی برادری نے انتظامیہ کے اعلی عہدیداران سے مل کر انھیں صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے عید پر احمدیوں کو تحفظ دینے اور چار دیواری کے اندر اپنے مذہب پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا تھا ’لیکن اکثر جگہ پولیس نہ صرف احمدیوں کو ان کی عبادات بجا لانے میں تحفظ فراہم کرنے سے قاصر رہی بلکہ خود روک پیدا کرتی رہی۔‘
 

Storm

MPA (400+ posts)
bajwa ki biwi shayad Ahmedi thee ya i think Bajwa ka susral if the rumors are true ,

if true then all that doesn't matter, everyone in Pakistan is suffering not just Ahmadi

also Ahmedi easily and quickly get asylum in UK Europe and Pakistan so that is one reason they are decreasing in Pakistan, not because they are insecure but everyone in Pakistan wants to leave Pakistans so being an Ahmedi is a plus in this regard

but regardless of that We have mistreated the Ahmadi community, we should have taken care of them and treated them with respect and honor irrespective if we disagree with their beliefs.

but Ahmadi community do a conflict of interest having a Khalifa living in England and elsewhere. for this reason Ahmadi shouldn't be allowed in Army but they should be respected and protected at all costs but we all failed
 

Captain Safdar

Chief Minister (5k+ posts)
Politicians happily Hindus/Christians kay tehwaaron main ja ker ghair Allah kay naam ka persaad/cake kha laitay hain.
Waisay bhi kia Ahmadi, Hindu, Muslims and Christians... kon iss hakoomat main khush hay?
 

Back
Top