پاکستانی راہنماؤں کے حقیقی لطیفے

Athra

Senator (1k+ posts)
معراج خالد مرحوم نگران وزیراعظم بنے تو انہوں نے قوم کو سادگی سکھانے کے لیے اپنے لیے ہر قسم کا سرکاری پروٹوکول منع کردیا ۔ ایک دن وہ مال سے گذررہے تھے کہ دیکھا کہ پولیس نے ہرطرف ٹریفک جام کررکھی ہے۔ آدھا گھنٹہ انتظار کے بعد انہوں نے گاڑی کے قریب گذرتے ایک پولیس کانسٹیبل سے پوچھا
بھإئی ۔ پچھلے آدھے گھنٹے سے ٹریفک کیوں بند ہے ؟ ۔
کانسٹیبل نے انہیں پہچانے بغیر کہا جناب گورنر پنجاب خواجہ رحیم گذر رہے ہیں
ملک معراج خالد نے موبإئیل پر خواجہ رحیم سے رابطہ کیا اور کہا کہ آپ کے پروٹوکول میں میں بھی پھنسا ہوا ہوں۔
خواجہ رحیم نے قہقہہ لگایا اور کہا ملک صاحب ۔ معذرت۔ لیکن اب تو میرے گذرنے کے بعد ہی ٹریفک کھلے گی اور میرے گذرنے میں ابھی 1 گھنٹہ باقی ہے
چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ خواجہ رحیم کا قافلہ کافی دیر بعد گذرا ۔ اور سادگی پسند وزیراعظم صاحب کی گاڑی کو 2 گھنٹے کے بعد آگے بڑھنا نصیب ہوا۔��
---------------------------------
بےنظیر بھٹو جب 1993 میں*دوسری بار وزیراعظم بنی تو انہوں نے پی پی پی کے سردار فاروق لغاری کو صدر پاکستان منتخب کروایا۔ جب چاہتی لغاری صاحب کو اپنے پاس طلب کر لیتی تھیں۔ پہلے انہیں مسٹر لغاری اور بعد مسٹر پریذیڈنٹ کہہ کر پکارتی تھیں۔
عینی شاہدین کے مطابق جب آخری دور میں دونوں میں اختلافات عروج پر پہنچ گئے تو بےنظیر خود چل کر ایوانِ صدر گئیں اور لغاری صاحب سے ملاقات میں انہیں بھائی لغاری کہہ کر مخاطب کیا۔
فاروق لغاری نے کہا میڈم ۔ یہ ملاقات وزیراعظم اور صدر مملکت کے درمیاں ہے۔ بہن بھائی کے درمیان نہیں۔ اس لیے بھائی بھائی کی بجائے سیاسی حالات پر بات کیجئے۔
تاکید کے باوجود بھی جب بےنظیر بھٹو بھائی لغاری کہنے سے باز نہ آئیں تو فاروق لغاری اٹھ کھڑے ہوئے ۔ اپنی اہلیہ کو بلا کر کہنے لگے تمھاری نند آئی ہیں۔ ان سے گپ شپ لگاؤ۔ میں ضروری کام سے آفس جارہا ہوں اور گاڑی میں بیٹھ کر باہر چلے گئے۔
اسکے تھوڑے دن بعد ہی صدر لغاری نے بےنظیر کی حکومت توڑ کر نگران حکومت بنا ڈالی ۔��

جنرل فیض علی چشتی بیان کرتے ہیں جنرل ضیاء الحق کے ہمراہ ہم فرانس کے دورے پر گئے، وفد کے ارکان کو ایک اعلی ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ۔ اسی شام جنرل ضیاء الحق کے دروازے پر دستک ہوئی ، صدر مملکت نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ دروازے پر سفید وردی میں ملبوس ایک گورا کھڑا ہے جس کے کندھے اور سینے پر کافی تمغے اور پٹیاں لگی ہوئی تھیں۔
صدر مملکت اسے دیکھ کر فوراً تپاک سے ہاتھ ملایا ، بغلگیر ہوئے اور اسے اندر آنے کی دعوت دی ۔ علیک سلیک اور خیر خیریت دریافت کرنے کے بعد صوفے پر بٹھایا اور فرانس کے قومی حالات اور فرانس پاکستان فوجی تعاون پر بات چیت شروع کی۔
چند منٹوں*کے بعد گورے شخص نے کہا جناب مجھے آپکی باتیں*سمجھ نہیں*آرہیں۔ لیکن پھر بھی میرے لائق جو خدمت ہے وہ بتائیں میں حاضر ہوں
جنرل ضیاء الحق حیران ہوگئے۔ اور اب اس شخص کا تعارف پوچھا ۔ جس پر گورا بولا
جناب میں اس ہوٹل کا بیرا ہوں ۔ اور آپکی سروس کے لیے آیا تھا۔ کوئی خدمت ہوتو بتائیے
جنرل چشتی بیان کرتے ہیں کہ یہ سن کر صدر ضیاالحق بڑے شرمندہ ہوئے۔ اس گورے کو رخصت کیا ۔ اور بعد میں، میں نے صدر مملکت سے پوچھا ۔ آپ نے اس بیرے کو کیا سمجھا تھا ۔
جنرل صاحب کہنے لگے۔۔۔۔
میں سمجھا تھا فرانسیسی بحریہ کے ایڈمرل ملاقات کے لیے آئے ہیں۔
اسکے بعد ہم دونوں*جنرل ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوتے رہے۔��

1998ء کے شروع میں وزیر اعلٰی پنجاب جناب شہباز شریف بھل صفائی کے سلسلہ میں قصورگئے تو انھوں نے ایک گورنمنٹ پرائمری سکول کا دورہ کیا۔ اسکی پانچویں جماعت کے سترہ بچوں میں سے کسی کو معلوم نہ تھا کہ پاکستان کا دارالحکومت کہاں واقع ہے۔ حتٰی کہ کوئی بچہ بانیِ پاکستان کا نام بھی نہ بتا سکا۔ وزیر اعلیٰ نے پوچھا نوازشریف کون ہے۔ تو ایک بچہ نے معصومیت سے جواب دیا بابرہ شریف کا بھائی؛؛

کاپی پیسٹ
 
Last edited by a moderator:

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کی حکومت کے دنوں میں ان پر بہت سارے لطیفے بنے تھے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں اکثر ایسے لطیفے پاکستان میں سیاسی قیدیوں نے جیلوں میں ہی بنائے تھے۔

ضیاء الحق کے دنوں میں ان پر ایک لطیفہ یہ بھی ہے کہ ایسے لطیفے جب خود جنرل ضیاء کے کانوں تک پہنچے تو انہوں نے ملٹری انٹیلیجنس اور آئي ایس آئی کو حکم دیا کہ تحقیقات کرکے ان پر لطیفے بنانے والے شخص کا کھوج لگاکر اسے انکے سامنے حاضر کیا جائے۔

آخر کار آئی ایس آئی نے لطیفے بنانے والے ایسے سیاسی قیدی کو انکے آگے پیش کیا ’سرلطیفے بنانے والا ملزم حاضر ہے۔‘

جنرل ضیاء نے اپنے ’ملزم‘ سے پوچھا: ’تمہیں مجھ پر لطیفے بنانے کی جرات کیسے ہوئی۔ تمہیں معلوم نہیں کہ میں پاکستان کا پاپولر لیڈر ہوں؟‘

لطیفے بنانے والے نے کہا ’بہرحال یہ لطیفہ میں نے نہیں بنایا۔‘

http://www.bbc.com/urdu/miscellaneous/story/2006/12/061218_hassan_column_si.shtml
 

Sirphira

Minister (2k+ posts)
??? ??? ???? ??? ??? ????? ???? ????? ???? ?? ???? ??? ???? ??? ????? ??? ?? ???? ???? ???? ????? ????? ??? ??? ??? ???? ?? ??? ????? ??? ??? ?? ????????? ?? ???? ?? ???? ??? ?? ????? ??? ?? ???

????? ???? ????? ????? ???? ????


 

pablo

Banned
:lol:یہ لطیفہ نہیں,,,,, سچا واقعہ ہے



12494846_934741636624389_2213525944996071858_n.jpg
 

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)
I am no fan of Gen Zia, but I don't think he was in a Western Capital the first time or he could be that naive. Gen Chishti had fallen out with Zia and it seems he just invented his joke.