نائب وزیراعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارا ملک افغانستان میں چائے کے ایک کپ کی قیمت چکارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار نے دورہ برطانیہ کے دوران لندن کے ضلع بیلگراویہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور اس دوران انہوں نے پاک برطانیہ تعلقات، ملک کی مجموعی سیاسی و سیکیورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ خطے کے مسائل اور پڑوسیوں سے تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔
اس دوران نائب وزیراعظم اسحا ق ڈار نے ماضی میں عمران خان کی حکومت کے دوران کیے گئے متعدد فیصلوں اور بہت سے واقعات کا حوالہ دیا اور انہیں موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دیا، انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کی ۔
اسحا ق ڈار نے 2021 میں کابل جاکر چائے پینے والے پاکستان کے ایک تھری اسٹا جنرل کے بارے میں بات کی اور اس دور میں عسکریت پسندوں کی رہائی کو پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا پیش خیمہ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت جن دہشت گردوں کو رہا کیا گیا وہ بلوچستان میں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
انہوں نے کہا کہ "ملک افغانستان میں چائے کے اس کپ کی قیمت چکا رہا ہے"، اسحاق ڈار کا اشارہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ستمبر 2021 میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ کابل کے دوران سامنے آنے والی ایک تصویر کی طرف تھا جس میں اسپائی ماسٹر چائے کا ایک کپ ہاتھ میں پکڑے دکھائی دے رہے تھے۔
ایک صحافی نے اسحا ق ڈار سے سوال کیا کہ کیا سابق ڈی جی آئی ایس آئی اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی اجازت سے کابل روانہ ہوئے تھے؟ اسحا ق ڈار نے جواب دیا کہ میرے لیے یہ قبول کرنا مشکل ہی ہے کہ وہ وزیراعظم کی اجازت کے بغیر بھی جاسکتے ہیں، یہ چیزیں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔
انہوں نے موجوہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ارکان بہت پیشہ ور ہیں، انہیں اس چیز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ کون حکومت میں آتا ہے اور کون اپوزیشن میں بیٹھتا ہے، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ایجنڈا ہماری طرح صرف پاکستان ہے، ہم آج اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے کررہے ہیں۔