پاناما کے تاریخی مقدمے کا فیصلہ آ چکا ہے اور بعض حضرات کی اصطلاح میں فقط چالیس فیصد آیا ہے اور ابھی ساٹھ فیصد موخر ہو گیا ہے بہرحال، جے آئ ٹی کے قیام کا اعلان ہوا ہے اور وزیر اعظم اپنی کرسی پر برقرار ہیںچلو پی ٹی آئی کے سپپورٹرز کی مایوسی اور غصّہ تو سمجھ آتا ہے کہ ویسا فیصلہ نہیں آ سکا جسکی توقع کی جا رہی تھی، یعنی نواز شریف نااہل نہیں ہواجے آئی ٹی سے امید تو بہت کم ہے لیکن دیکھتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی پٹاری سے کونسا جن نمودار ہوگا لیکن نونی جاہل پٹواریوں کے ساتھ تو بہت ہی بُری ہوئی ہےپہلے تو کمرہ عدالت میں موجود انکے وزیروں، رہنماؤں کو سمجھ ہی نہیں آیا کہ فیصلہ آیا کیا ہے؟
پھر سپریم کورٹ میں موجود کچھ صحافیوں نے جیسے ہی انکو بتایا کہ ''میاں صاحب بال بال نااہلی سیے بچ گۓ ہیں''. عقلمندوں نے "بال بال بچنے" پر کان ہی نہیں دھرا اور آؤ دیکھا نہ تاؤ سجدوں میں گر گۓ، مٹھائی کی دکانیں خالی کر دیں، بھنگڑے شروع، فتح کا اعلان ایسے کیا جیسے تمام پٹیشنز خارج کر کے نواز شریف کو باعزت بری کر دیا گیا ہو شام کو جب تمام ہی میڈیا نے فیصلے کا اردو ترجمہ کرنا شروع کیا کہ بَری ہونا تو دور کی بات دو ججوں نے سیدھا سیدھا ہی میاں صاحب کی منجی میں ڈانگ پھیر دی ہے اور باقی تین نے ایک آخری موقع دیا ہے، تو رائونڈ سے جدہ تک پورا پٹوارخانہ ششدر رہ گیا، ہونقوں کی طرح ایک دوسرے سے پوچھتے رہے''او جیو آلے کی کہندے نیں ؟'' (وہ جیو ٹی وی والے کیا کہ رہے ہیں؟) جب پتا چلا کہ جیو والے بھی وہی کہنے پر مجبور ہیں جو باقی تمام دنیا کہ رہی ہے تو شریفین، وزراء اور پورے پٹوار پور کا آسمان پر پہنچا ہوا جوش و خروش راکٹ کی رفتار سے نیچے آیاانہی لمحات میں میاں ہمٹی ڈمٹی شریف کو بھی کسی عقل والے نے روکا کہ قوم سے خطاب کر کے مبارکباد نہ دے ڈالنا، لینے کے دینے پڑ جائیں گے اگلے دن پٹواریوں کی حالت دیکھنے والی تھی، سوشل میڈیا پر انکے ٹویٹ اور پوسٹوں کے سکرین شاٹ لئے جا چکے تھے، جنکو تقسیم کر کے ایسی بھد اُڑائی جا رہی تھی کہ الا مان ال حفیظ
سلسلہ ابھی تک جاری ہے آتش ہے کہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی، دو ججوں کو گالیاں دینے سے زیادہ زور اس بات کی صفائی دینے پر لگایا جا رہا ہے کہ ہم نے لڈو کس خوشی میں کھاۓ تھے؟ ایک ہڑبونگ کا سماں ہے سائبر دنیا سے باہر حقیقی دنیا میں بھی حالات مختلف نہیں ہیں، وزراء منہ چھپاۓ پھر رہے ہیںآگے آنیوالے دنوں میں نواز شریف کی قسمت میں الله نے جو بھی لکھا ہو، لیکن ایک بات بہت واضح ہے کہ دو ججوں کی طرف سے اتنا خوفناک فیصلہ دینے کے بعد نواز شریف ناک ناک تک ذلالت کی دلدل میں دھنس چکے ہیں اور لگتا یہی ہے کہ آگے بھی ذلالت کا یہ سفر جاری رہنے کا امکان ہے:biggthumpup:
پھر سپریم کورٹ میں موجود کچھ صحافیوں نے جیسے ہی انکو بتایا کہ ''میاں صاحب بال بال نااہلی سیے بچ گۓ ہیں''. عقلمندوں نے "بال بال بچنے" پر کان ہی نہیں دھرا اور آؤ دیکھا نہ تاؤ سجدوں میں گر گۓ، مٹھائی کی دکانیں خالی کر دیں، بھنگڑے شروع، فتح کا اعلان ایسے کیا جیسے تمام پٹیشنز خارج کر کے نواز شریف کو باعزت بری کر دیا گیا ہو شام کو جب تمام ہی میڈیا نے فیصلے کا اردو ترجمہ کرنا شروع کیا کہ بَری ہونا تو دور کی بات دو ججوں نے سیدھا سیدھا ہی میاں صاحب کی منجی میں ڈانگ پھیر دی ہے اور باقی تین نے ایک آخری موقع دیا ہے، تو رائونڈ سے جدہ تک پورا پٹوارخانہ ششدر رہ گیا، ہونقوں کی طرح ایک دوسرے سے پوچھتے رہے''او جیو آلے کی کہندے نیں ؟'' (وہ جیو ٹی وی والے کیا کہ رہے ہیں؟) جب پتا چلا کہ جیو والے بھی وہی کہنے پر مجبور ہیں جو باقی تمام دنیا کہ رہی ہے تو شریفین، وزراء اور پورے پٹوار پور کا آسمان پر پہنچا ہوا جوش و خروش راکٹ کی رفتار سے نیچے آیاانہی لمحات میں میاں ہمٹی ڈمٹی شریف کو بھی کسی عقل والے نے روکا کہ قوم سے خطاب کر کے مبارکباد نہ دے ڈالنا، لینے کے دینے پڑ جائیں گے اگلے دن پٹواریوں کی حالت دیکھنے والی تھی، سوشل میڈیا پر انکے ٹویٹ اور پوسٹوں کے سکرین شاٹ لئے جا چکے تھے، جنکو تقسیم کر کے ایسی بھد اُڑائی جا رہی تھی کہ الا مان ال حفیظ
سلسلہ ابھی تک جاری ہے آتش ہے کہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی، دو ججوں کو گالیاں دینے سے زیادہ زور اس بات کی صفائی دینے پر لگایا جا رہا ہے کہ ہم نے لڈو کس خوشی میں کھاۓ تھے؟ ایک ہڑبونگ کا سماں ہے سائبر دنیا سے باہر حقیقی دنیا میں بھی حالات مختلف نہیں ہیں، وزراء منہ چھپاۓ پھر رہے ہیںآگے آنیوالے دنوں میں نواز شریف کی قسمت میں الله نے جو بھی لکھا ہو، لیکن ایک بات بہت واضح ہے کہ دو ججوں کی طرف سے اتنا خوفناک فیصلہ دینے کے بعد نواز شریف ناک ناک تک ذلالت کی دلدل میں دھنس چکے ہیں اور لگتا یہی ہے کہ آگے بھی ذلالت کا یہ سفر جاری رہنے کا امکان ہے:biggthumpup:

- Featured Thumbs
- http://www.straight.com/files/v3/2012/10/Baby%20laugh-cry.jpg
Last edited by a moderator: