ٹیکس وصولیوں میں 386 ارب روپے کی کمی کا سامنا،آئی ایم ایف شرط پوری نہ ہوئی

fbrrh1h122.jpg

ایف بی آر کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران 386ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ محصولات کی وصولی 6009 ارب روپے کے مطلوبہ ہدف کے مقابلے میں 5623 ارب روپے رہی۔

جس سے 386 ارب روپے کا شارٹ فال ہوا۔ہ شارٹ فال ابتدائی تخمینے سے کم ہے، لیکن اب بھی ایک بڑا اقتصادی چیلنج ہے۔

بالواسطہ ٹیکسز جیسے کہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حصول میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اسکی وجہ حکومتی پالیسیوں اور غلط مفروضوں کی بنیاد پر غیر حقیقی اہداف کا تعین بتایا جارہا ہے

اس دوران حکومت تاجر دوست اسکیم کے تحت 23.4ارب روپے جمع کرنے کا آئی ایم ایف کا ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی۔

آئی ایم ایف نے شارٹ فال کے باعث منی بجٹ کا مطالبہ کیا، جس سے عوام پر مزید اقتصادی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔بنیادی اشیائے ضرورت پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کے باوجود اہداف حاصل نہیں ہوئے۔

ایف بی آر نے رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 272 ارب روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی کی۔

سیلز ٹیکس وصولیاں 19 کھرب تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال سے 25 فیصد زیادہ ہیں لیکن ہدف سے 179 ارب کم رہیں۔فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی میں بھی شارٹ فال رہا،

مثبت پہلو یہ ہے کہ ایف بی آر نے پچھلے سال کے مقابلے میں 11.6 کھرب روپے زیادہ وصول کیے۔ری فنڈ کی مد میں 275 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی، جو پچھلے سال سے زیادہ ہے، لیکن یہ شارٹ فال کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔

دوسری جانب مشیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ دسمبر کے لئے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 1328 ارب روپے رہی، ماہانہ ہدف کا 97 فیصد حاصل کر لیا

 

Back
Top