
لاہور: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیئرمین کامران ارشد نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، جہاں پہلے ہی 40 فیصد اسپننگ ملز بند ہو چکی ہیں جبکہ باقی ملز بھی بندش کے دہانے پر ہیں۔
اپٹما نے حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل صنعت کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور اسپننگ انڈسٹری کے تحفظ کے لیے فوری پالیسی اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
کامران ارشد کے مطابق دھاگے کی بے تحاشا درآمدات کے باعث مقامی ٹیکسٹائل صنعت شدید دباؤ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو مزید 100 سے زائد اسپننگ ملز بند ہونے کا خدشہ ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
چیئرمین اپٹما نے حکومت کی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غیر منصفانہ ٹیکس نظام اور عدم مساوات پر مبنی حکومتی فیصلوں نے اس صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بحران کے باعث 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑ چکی ہے، جس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
کامران ارشد نے زور دیا کہ پاکستان کی کاٹن اکانومی کو بچانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ ان کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا دینے کے لیے سیلز ٹیکس میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہو سکتی ہے، جس کا نقصان قومی معیشت کو ناقابلِ تلافی حد تک پہنچا سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.brecorder.com/primary/2022/12/6399977e0318b.jpg