This is the extract of Owen Bennett Jones report in the Guardian, which has not been challenged by the UK Authorities and this explains how he ended up getting citizenship, it was a flawed process through a "clerical error" :
![]()
http://www.theguardian.com/world/2013/jul/29/altaf-hussain-mqm-leader-pakistan-london
مہوش کراچی میں اتنی بارش ہو رہی ہے
کہیں پر بھی ناک ڈبو دو اگر شرم نام کی کوئی چیز بچی ہے
MEHWASH ITNI BESHERM HO CHUKI HA KEH YEH KARACHI KE SAMENDER MAIN BHI APNA NAAK DABOYE GI SAMENDER KO HAYA AA JAYE GI MAGER MEAHWASH KO NAHEE:(bigsmile)مہوش کراچی میں اتنی بارش ہو رہی ہے
کہیں پر بھی ناک ڈبو دو اگر شرم نام کی کوئی چیز بچی ہے
kuuuuta yani kala bull dog ***** ho jai to ussay kuchla dala jataa hai qaid nahi kia jaata iss kaloo ko bhi jahanum raseed karney ki zaroorat hai seedha seedha tara masih ke hawaley karr do iss bharvey koPassport wapis kab lay rahay hain aor jail kab jaa raha hay ye khabees ? aaj ye ajj ka swaal hay????????
علی محسن، آپ خود یو کے میں موجود ہیں اور آپ کو قانون کا بہت اچھی طرح علم ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہونے کے 3 سال بعد آپ کو پاسپورٹ مل جاتا ہے۔
اوون جونز نے یہ "قیاس آرائی" پاکستانیوں کے حوالے سے لکھی ہے، جسکا ذکر خود اوپر اسکی تحریر میں موجود ہے۔ اسکے الفاظ یہ ہیں:۔
Pakistanies point to other instances ........
نیز، جس کلیریکل غلطی کی بات کی جا رہی ہے (اور وہ بھی بنا کسی ثبوت کے) وہ اوون جونز کے مطابق 1999 میں پیش آیا (پڑھیے اوپر اپنے پیشکردہ امیج میں)۔ چنانچہ ایک بار پھر اسکا ٹونی بلیئر کے خط سے کوئی تعلق نہیں جو کہ 2001 میں لکھا گیا۔
اور 1999 میں کسی کلیریکل غلطی کی گنجائش نہیں لگتی کیونکہ یہ احکامات براہ راست "برطانوی عدالت" کی طرف سے آئے تھے جس کے تحت نہ صرف قائد الطاف حسین کی سیاسی پناہ کی درخواست قبول ہوئی، بلکہ برطانیہ کے اور بے تحاشہ عدالتوں نے متحدہ کے بے تحاشہ دیگر اراکین کو بھی یہ بات مانتے ہوئے سیاسی پناہ دی کہ انکے خلاف ریاستی دہشتگردی کے آپریشن میں ہزاروں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔
ایک صرف الطاف حسین ہوتے تو شاید کہیں کوئی کلیریکل غلطی ہو جاتی، مگر یہاں تو متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کو سینکڑوں عدالتیں سیاسی پناہ دے رہی ہیں۔ چنانچہ اوون جونز کے بنا کسی ثبوت کے فقط قیاس آرائی پر مبنی اس الزام کا دور دور تک کوئی منطق نہیں دکھائی دیتی۔
علی محسن، آپ خود یو کے میں موجود ہیں اور آپ کو قانون کا بہت اچھی طرح علم ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواست منظور ہونے کے 3 سال بعد آپ کو پاسپورٹ مل جاتا ہے۔
اوون جونز نے یہ "قیاس آرائی" پاکستانیوں کے حوالے سے لکھی ہے، جسکا ذکر خود اوپر اسکی تحریر میں موجود ہے۔ اسکے الفاظ یہ ہیں:۔
Pakistanies point to other instances ........
نیز، جس کلیریکل غلطی کی بات کی جا رہی ہے (اور وہ بھی بنا کسی ثبوت کے) وہ اوون جونز کے مطابق 1999 میں پیش آیا (پڑھیے اوپر اپنے پیشکردہ امیج میں)۔ چنانچہ ایک بار پھر اسکا ٹونی بلیئر کے خط سے کوئی تعلق نہیں جو کہ 2001 میں لکھا گیا۔
اور 1999 میں کسی کلیریکل غلطی کی گنجائش نہیں لگتی کیونکہ یہ احکامات براہ راست "برطانوی عدالت" کی طرف سے آئے تھے جس کے تحت نہ صرف قائد الطاف حسین کی سیاسی پناہ کی درخواست قبول ہوئی، بلکہ برطانیہ کے اور بے تحاشہ عدالتوں نے متحدہ کے بے تحاشہ دیگر اراکین کو بھی یہ بات مانتے ہوئے سیاسی پناہ دی کہ انکے خلاف ریاستی دہشتگردی کے آپریشن میں ہزاروں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔
ایک صرف الطاف حسین ہوتے تو شاید کہیں کوئی کلیریکل غلطی ہو جاتی، مگر یہاں تو متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کو سینکڑوں عدالتیں سیاسی پناہ دے رہی ہیں۔ چنانچہ اوون جونز کے بنا کسی ثبوت کے فقط قیاس آرائی پر مبنی اس الزام کا دور دور تک کوئی منطق نہیں دکھائی دیتی۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|