رواں سال مئی کے آخری ہفتے سعودی عرب میں جاری کانفرنس میں جب ٹرمپ نے نوازشریف سے رسمی مصاحفہ کیا تو، اس خبر کو ن لیگ نے خوب اچھالا کہ پاکستان اور امریکہ کا تعلقات استوار ہیں۔۔ جیو نے اپنی روایتی غلط رپورٹنگ کرتے ہوئے یہ تک چھاپ دیا کہ ۔۔ ٹرمپ نے نواز سے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا اور کہا، آپ سے مل کر بیحد خوشی ہوئی۔۔ واہ ۔۔
ساری دنیا میں بھکاریوں کی طرح ہاتھ پھیلائے پھرتے ہیں، پوری قوم کی غیرت کا سودا کر چکے ہیں، ٹرمپ سے کہیں ہاتھ مل گیا تو ایسے خوش ہو رہے ہیں جیسے ہاتھ ملا کر نوزشریف جنت میں چلے گئے ہیں۔۔ عمران خان
ہم حقیقت سے جتنا بھی نطریں چُرا لیں مگر ایک دن اس کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔۔ اور حقیقت یوں ہے کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران پاکستان کی وزارت خارجہ مکمل طور پہ ناکام رہی ہے۔۔ پاک بھارت تعلقات ہوں، کشمیر پالیسی ہو، آئی ایم ایف معاہدہ ہو، افغانستان، ایران، سعودی عرب و چین سے سفارتی تعلقات ہوں یا زرمبادلہ ۔۔ نا اہل قیادت اور ڈنگ ٹپا پالیسیز نے پاکستان کو خارجہ معاملات میں بیس سال پیچھے دھکیل دیا ۔۔ احمقانہ حرکتوں سے پاکستان کا موقف کمزور کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی۔۔ معلوم ہوتا ہے، ن لیگ حکومت نے شاید صرف قرضے لینے کو ہی خارجہ پالیسی کا نام دے رکھا ہے۔۔
خبر: ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے بارے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا: پاکستان اپنے ملک سے ان تمام شر انگیزوں کا خاتمہ کرے جو وہاں پناہ لیتے ہیں اور امریکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ’ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں لیکن وہ دوسری جانب انھی دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو ہمارے دشمن ہیں۔‘ صدر ٹرمپ نے افغانستان کی ترقی میں انڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اقتصادی اور مالی طور پر بھی افغانستان کی مدد کریں۔
ان بیانات کے بعد، کسی حکومتی نمائندے یا تجزیہ نگار کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا کہ وہ اس نا اہلی کا دفاع کرے۔۔ آج ہم وہی کاٹ رہے ہیں جو ماضی میں بوتے رہے ہیں۔۔ وہ تمام آوازیں ہمیں زہر قاتل لگتی تھیں جنہوں نے امریکی ڈالرز نہ لینے کا مشورہ دیا، جو قرضوں کے بڑھتے ہوئے حجم کے پیشگی اثرات کے بارے آگاہ کرتے رہے، وہ طالبان خان تھے جو ڈرون حملوں اور امریکی جنگ میں کودنے کی مخالفت کرتے رہے ۔۔
آج ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ باوجودیکہ؛ پاکستانی عوام کے اربوں روپے جھونک دیئے گئے، بدترین دہشتگردی کا سامنا بھی ہمیں کرنا پڑا اور ہمارے سینکڑوں فوجی نوجوان شہید ہوئے۔۔ ہمیں دنیا دہشتگردوں کی اماجگاہ قرار دے رہی ہے۔۔ خطے میں دہشتگردی کی بنیادی وجہ بھارت کی آج خدمات گنوائی جا رہی ہیں۔۔ پاکستان کے چار ہمسایہ ممالک میں سے تین ممالک سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہم امریکی احکامات پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے وہی کریں جو ایک زرخرید غلام کرتا ہے۔۔ افسوس صد افسوس ۔۔
(yapping)