ALI ARYAN
Senator (1k+ posts)
. متحدہ قومی موومنٹ چونکے کراچی کی سب سے متحرک سیاسی تحریک ہے اور متحدہ کی سب سے زدہ ذمےداری بنتی ہے کے اس مسلہء کو حل کرنے کی طرف خصوصی توجہ دے. ےہ ایک حقیقت ہے کے متحدہ مخالف قوتیں اب تک متحدہ کو کراچی تک محدود رکھنے کے لئے ہر طرح کا کھیل کھیلنے کے لئے تیار رہتی ہیں.
سب سے پہلے ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے چند حقائق
١ کراچی میں ہونے والا ہر قتل ٹارگٹ کلنگ نہیں ہے ایک ایسا نظام کے تشکیل جس سے تعین ہو کے کوئی خاص قتل ٹارگٹ کلنگ ہے اور کونسا قتل لوٹ مار ڈکیتی یا دشمنی کا شاخسانہ ہے.اس سلسلے میں میڈیا کے نمائندگان کے ساتھ ملکر شعور اجاگر کیا جائے حکومت سندھ سے درخواست کی جائے کے محکمہ داخلہ سندھ کے زیرے انتظام ایک سیل تشکیل دیا جائے جس میں محکمہٴپولیس کے ساتھ ساتھ کراچی کے تمام کریٹکر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان ، میڈیا اور انسانی حقوق کے لوگ شامل ہوں جو اس بات کا تعین کریں.
ہمدردوں کارکنوں اور عام اعوام میں ٹارگٹ کلرز کے بارے میں شعور پیدا کیا جائے کے وہ اپنی صفوں میں سے ایسی کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں اور انکو کیفر کردار تک پوھنچانے می انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں
کراچی چونکے ایک میگا سٹی کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اس میں طرح طرح کے مافیاز اور لوٹ مار کے گروہ سرگرم ہیں انکی نشاندہی کی جائے اور ان گروپس کے خلاف کاروائی کی حکومتی اور انتظامی کوششوں میں تعاون کیا جائے.
کراچی میں پولیس افسران کی پوسٹنگ میں حکومت سندھ پر زور دیا جائے کے محکمہ کے ایماندار مخلص اور محب وطن افسران کو پوسٹ کیا جائے
اس موقع پر میں آپ سب کی توجہ جرنل ضیاء کے دور میں ہتھوڑا مار گروپ کی طرف دلانا چاہوں گا اس وقت بھی اسی طرح سے لوگوں کو بلا تفریق قتل کیا جا رہا تھا اور اس ہتھوڑا مار گروپ کی آڑ میں کافی لوگوں نے اپنی دشمنی اور انتقام کے جذبے کو تسکین دی تھی اس موجودہ ٹارگٹ کلنگ کو بھی اگر آپ اسی تناظر میں دیکھیں تو ستر فیصد سے زاید ٹارگٹ کلینگس اسی زمرے میں پایئی جاہیں گی
میری ناقص عقل کے مطابق یہ چند اقدام لینے سے ٹارگٹ کلنگ کی بیخ کنی کی جا سکتی ہے یا پھر کم از کم کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے.
١ کراچی میں ہونے والا ہر قتل ٹارگٹ کلنگ نہیں ہے ایک ایسا نظام کے تشکیل جس سے تعین ہو کے کوئی خاص قتل ٹارگٹ کلنگ ہے اور کونسا قتل لوٹ مار ڈکیتی یا دشمنی کا شاخسانہ ہے.اس سلسلے میں میڈیا کے نمائندگان کے ساتھ ملکر شعور اجاگر کیا جائے حکومت سندھ سے درخواست کی جائے کے محکمہ داخلہ سندھ کے زیرے انتظام ایک سیل تشکیل دیا جائے جس میں محکمہٴپولیس کے ساتھ ساتھ کراچی کے تمام کریٹکر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان ، میڈیا اور انسانی حقوق کے لوگ شامل ہوں جو اس بات کا تعین کریں.
ہمدردوں کارکنوں اور عام اعوام میں ٹارگٹ کلرز کے بارے میں شعور پیدا کیا جائے کے وہ اپنی صفوں میں سے ایسی کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں اور انکو کیفر کردار تک پوھنچانے می انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں
کراچی چونکے ایک میگا سٹی کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اس میں طرح طرح کے مافیاز اور لوٹ مار کے گروہ سرگرم ہیں انکی نشاندہی کی جائے اور ان گروپس کے خلاف کاروائی کی حکومتی اور انتظامی کوششوں میں تعاون کیا جائے.
کراچی میں پولیس افسران کی پوسٹنگ میں حکومت سندھ پر زور دیا جائے کے محکمہ کے ایماندار مخلص اور محب وطن افسران کو پوسٹ کیا جائے
اس موقع پر میں آپ سب کی توجہ جرنل ضیاء کے دور میں ہتھوڑا مار گروپ کی طرف دلانا چاہوں گا اس وقت بھی اسی طرح سے لوگوں کو بلا تفریق قتل کیا جا رہا تھا اور اس ہتھوڑا مار گروپ کی آڑ میں کافی لوگوں نے اپنی دشمنی اور انتقام کے جذبے کو تسکین دی تھی اس موجودہ ٹارگٹ کلنگ کو بھی اگر آپ اسی تناظر میں دیکھیں تو ستر فیصد سے زاید ٹارگٹ کلینگس اسی زمرے میں پایئی جاہیں گی
میری ناقص عقل کے مطابق یہ چند اقدام لینے سے ٹارگٹ کلنگ کی بیخ کنی کی جا سکتی ہے یا پھر کم از کم کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے.