وکٹری فاروڈیرا

Arslan

Moderator
بالآخر طالبان سے مذاکرات کا حتمی فیصلہ ہوگیا۔اے پی سی میں اس پر اتفاق رائے فی الحال محض شگون سمجھئے، اچھا ہے کہ برا ،یہ کہنا اس لئے مشکل ہے کہ چند سال پہلے بھی ایسا ہی قوی اتفاق رائے ہوا تھا جسے طاقتور حضرات نے فضول رائے سمجھ کر ری سائیکل بن میں پھینک دیا۔ بظاہر کچھ وجہ خوش امیدی کی اس لئے موجود ہے کہ ماضی کی حکومت نے یہ اتفاق رائے محض رائے عامہ کا دباؤ ٹالنے کے لئے کیا تھا اور بعد میں بزبان حال یہ کہتی ہوئی الگ ہوگئی تھی کہ اس قوی اتفاق رائے سے حکومت کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس کے برعکس نواز شریف سنجیدہ ہیں اور نواز شریف کی ایک خاصیت یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ وہ جو بھی اچھا یا برافیصلہ کر لیں، اس پر عمل کرکے رہتے ہیں جیسے موٹر وے، کراچی آپریشن، ایٹمی دھماکے وغیرہ۔ ان کی سنجیدگی اگر امیّد دلا رہی ہے تو طاقتوروں کی ہسٹری شیٹ سے ڈر بھی لگ رہا ہے۔ ماضی میں کئی مصالحتی اقدام طاقتوروں نے بڑی چابکدستی سے ناکام بنا دیئے تھے۔

اچھے دن آگئے ہیں تو یہ کوشش کامیاب ہوگی اور اس دہشت گردی سے قوم کو نجات مل جائے گی جو مشرف اور اس کے ساتھی جرنیلوں نے شروع کی اور پھر اسے بڑھاتے ہی چلے گئے۔ مشرف نے صرف دہشت گردی ہی نہیں بڑھائی، ایسا انتظام بھی ڈٹ کر کیا کہ کبھی بھارت سے جنگ ہو تو پاکستان کی ہر بار مدد کرنے والا قبائلی علاقہ یا تو صفِ دشمناں میں کھڑا نظر آئے یا کم سے کم اجنبیت کی چادر اوڑھ لے اور صرف یہی نہیں، بلکہ یہ بھی ہو کہ جب جنگ چھڑ جائے تو فوج کا ایک بڑا حصہ بلوچستان میں بھی پھنسا رہے۔ وہ روسیاہ اپنی سیاہ کاریوں سمیت جنّتِ شد اد میں محصور ہے (قیدی تو وہ بالکل نہیں ہے) اور پتہ نہیں، امن کی بحالی کی خبروں سے اس کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی۔ غالباً آٹھ آٹھ آنسو روتا اور ٹھنڈی آہوں کے بگولے اپنے اس منہ سے چھوڑتا ہوگا جس کی بھوک کبھی نہ مٹی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے ایسا کچھ نہ ہو،اور وہ اس امید پر ہو کہ اس کی لابی امن کوششیں ناکام بنا دے گی اور اس کا مشن اسی طرح جاری رہے گا۔ سنا ہے ، کسی نے اسے یقین دلایا ہے کہ بہت جلد اسے پھر سے اِن کیا جائے گا اور ملک کی باقی ماندہ بربادی کے لئے اسے اہم ذمہ داری دی جائے گی۔ افواہیں تو ابھی سے اڑنا شروع ہوگئی ہیں کہ سیسی ماڈل کی تیاری ہے لیکن خدا اس کے رخِ شب دیگ کو مزید تیرہ وتار کرے، یہ افواہیں، افواہیں ہی رہیں گی۔ اور جمہوریت کی گاڑی ہچکولے کھاتی رہے گی لیکن پٹڑی پر ہی رہے گی، اترے گی نہیں اور وہ شبِ ظلمات کبھی نہیں آئے گی جب اس بوم صفت کو اہم ذمہ داری ملے گی۔

________________________________

یہ تقدیرکی مہربانی ہے یا نواز شریف کی کہ جس نے پانچ سال میں کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا اورجس نے معیشت ڈبو کر پاکستانیوں پر زندگی تنگ کر دی، وہ پوری طرح باآبرو ہوکر ایوان صدر سے نکلا۔
خیر، مطلب یہ نہیں ہے کہ نواز شریف اسے بے وقار کرتے لیکن پر تعیش دعوت دے کر اس میں ستائش بھری غیر متوقع تقریر نہ کرتے تو بھی آئینی تقاضا پورا ہو جاتا۔ بتایا گیا ہے کہ اس عظیم الشان الف لیلوی دسترخوان پر قومی دولت پانی کی طرح بہائی گئی اورایسے ایسے مزیدار کھانے تھے کہ یہ دعوت کسی کو نہیں بھولے گی۔ایسی دعوت کرنے اور کھانیوالوں کو کہاں یاد رہا ہوگا کہ پاکستان میں فاقے کرنے والوں کی گنتی 11کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔بہرحال مرد شریف نے مرد کرپشن کی جو مدّاحی کی، اس کے پیچھے کوئی راز لگتا ہے البتہ جو تقریر مردِ کرپشن نے کی، اس کے پیچھے کا راز تو بڑی حد تک عیاں ہے۔ مردِ کرپشن نے کہا کہ نواز شریف کا ساتھ دیں گے، ان کی حکومت کو ہلنے نہیں دیں گے بلکہ یہ بھی کہا کہ قدم بڑھاؤ نواز شریف، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ تو اس کے پیچھے ایک چھوٹی سی وجہ تو ادلے کا بدلہ ہے کہ نواز شریف نے بھی پانچ سال اس کی حکومت کو ہلنے نہیں دیا تھا اور اس طرح ساتھ ہی ایڈونچر کو راہ نکالنے سے بھی روکے رکھا۔ لیکن مرد کرپشن ادلے سے کچھ زیادہ کا بدلہ چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ استثنیٰ ختم ہو چکا، مرد شریف مقدمات کے بارے میں گداز دستی کا مظاہرہ کریں۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ یہ توقع پوری کی جائے گی۔ مردِ کرپشن اس سے بھی کچھ زیادہ چاہتا ہے۔ یہ کہ سندھ میں اس کی حکومت رہنے دی جائے کیونکہ وہ نہ رہی تو پانچ سال سے ستائے گئے بہت سے خاندان اس کے اور ٹپّی کے درپے ہو جائیں گے، صدارت ختم ہوئی گویا آسمان کا سایہ نہ رہا، سندھ حکومت نہ رہی تو گویا زمین بھی پاؤں تلے سے نکل جائے گی۔ بتانے والے کہتے ہیں کہ مرد شریف کی کوئی نیت صوبائی حکومت پر ہاتھ صاف کرنے کی نہیں ہے لیکن سندھ میں فاروڈ بلاک کی دیگ زیادہ پک گئی اور کراچی آپریشن کے ٹھیک نتائج نہ نکلے تو پھر گارنٹی بھی کوئی نہیں۔
ستائشِ باہمی کی روایت اچھی سہی لیکن اس میں کرپشن معافی کی گنجائش کہاں سے نکل سکتی ہے، یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ چلئے، مردِ کرپشن کومعاف کرنا تقاضا ئے شرافت مان لیا لیکن گیلانی اور پرویز اشرف کو کیوں ہاتھ نہیں لگایا جا رہا، یہ تو بالکل ہی سمجھ میں نہیں آرہا۔

________________________________

خبر ہے کہ صدارت چھوڑنے کے بعد مردِ کرپشن کے سامنے بے نظیر محترمہ کا ذکر ہوا تو موصوف کی آنکھیں زیرِ آب آگئیں، مطلب موصوف آبدیدہ ہوگئے۔ حیرت ہے، پورے پانچ سال تو آنکھیں شرارت کی گرمی سے اتنی بھری رہیں کہ نمی کو نزدیک آنے کی تاب نہ ہوئی، اب پانچ سال پورے ہوتے ہی ان آنکھوں کو کیا ہوگیا؟
یہ چیئرپرسن کی یاد تھی یا چیئر سے فراق کا دکھ جس نے آنکھیں گیلی کر دیں؟
________________________________
نو عمر مقتول شاہ زیب کے والدین نے35کروڑ روپے لے کر بیٹے کا خون بھلا دیا۔
گویا یہ ملک ریمنڈ ڈیوسوں کی جاگیر ہے۔ قتل کرو او رپیسے دے کر چھوٹ جاؤ۔ یہ سمجھوتہ نہیں ہے، پاکستان کے نیم جان ضمیر کے منہ پر ایک اورطمانچہ ہے۔
سمجھوتے کا فوری مطلب تو یہی ہے کہ35کروڑ میں بیٹے کی لاش بیچ دی لیکن اندر کی بات یہ ہے کہ پورے خاندان کو فنا کرنے کی دھمکیاں تھیں۔ چنانچہ بااثر وڈیرہ خاندان نے آخری موقع یہ کہہ کر دیا کہ لو، اتنے روپے سنبھالو اور ملک بدر ہو جاؤاور سنو،خبردار جو کبھی واپس لوٹے، ہمارے بیٹوں کا خون بہت غیرت مند ہے۔
مقتول شاہ زیب کا گھرانہ قدرے دولت مند اور بااثر تھا، اس لئے اتنا ہوا کہ قاتل کچھ ماہ کے لئے جیل رہے ورنہ عام آدمی کے معاملے میں تو یہ بھی نہیں ہوتا۔ اخبارات میں کون سا دن ہے جب یہ خبر(غیر نمایاں) نہیں چھپتی کہ بھائی کے قتل کی پیروی کرنے والے بھائی کو، بیٹے کے قتل کی پیروی کرنے والے باپ کو اور باپ کے قتل کی پیروی کرنے والے بیٹے کو بھی مار دیا ۔ مقتول کا پورا خاندان مارنا ہمارے دولت مندوں کی غیرت کا بنیادی پتھر ہے۔ اور لاکھوں افراد کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہے اور اس دن گویا سورج مغرب سے نکلے گا جب عام آدمی کے بیٹے کو بھی شاہ زیب سمجھ کر اس کے قتل پر کوئی ایکشن لے گا۔
وڈیرہ شاہ رخ جتوئی کوشاہ زیب کے قتل پر سزا ہوئی تھی تب اس نے پورے یقین سے وکٹری کا نشان بنایا تھا۔یہ یقین برحق نکلا۔
وڈیرے کو وکٹری مل گئی، مقتول کے لواحقین کو ملک بدری جو ان کی خوش قسمتی ہے کہ ان کے ساتھ وہ نہیں ہو اجو اس ملک کے کروڑوں لاوارث عام آدمیوں سے ہوتا آیا ہے اور ہوتا جائیگا۔

source
 

v r imran k

Chief Minister (5k+ posts)
imran khan kitnay arsy sy keh raha hy k taliban k sath bat cheet k baghiar maslay ka koi hal nahi ..in logun sy abt cheet ki jani chiay

lekin yay media yay civil society aaj chup sadhy khamoosh hay..aaj imran ki hi bat akhir kar man li gaiee k bat cheet k baghiar koi option nahi ....itnay arsy sy jari jang ka ulta nuqsan howa fiada koi nahi howa .....ager bat cheet hi kerni thi akhir mian ja ekr to shooru mian ker lety ta k itna nuqsan to na hota
 

zeshaan

Chief Minister (5k+ posts)
مقتول شاہ زیب کے والدین نے35کروڑ روپے لے کر بیٹے کا خون بھلا دیا۔
گویا یہ ملک ریمنڈ ڈیوسوں کی جاگیر ہے۔ قتل کرو او رپیسے دے کر چھوٹ جاؤ۔ یہ سمجھوتہ نہیں ہے، پاکستان کے نیم جان ضمیر کے منہ پر ایک اورطمانچہ ہے۔
 

Back
Top