Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ
کبھی آپ نے غُور کیا شیطٰن لعین، ناپاک ،اور، مردود کیوں ٹہرا جبکہ وہ اُستاذ الملائکہ بھی تھا اور فرشتے کامیاب کیوں ٹہرے اگر چہ وہ طفل مکتب تھے اگر آپ غُور کریں تو جواب بُہت آسان ہے۔
فرشتوں نے حُکمِ رَبّ پر سر جُھکا دیا اپنی عقل نہیں لَڑائی جبکہ
۱شیطان کے دِل میں بُغضِ نبی تھا
۲وہ خود کو بڑا اور اعلی سمجھتا تھا۔
اور حضرت آدم علیہ السلام کا موازنہ خود سے کر رہا تھا۔
اور میں آپ کو بڑے وثوق سے کہتا ہوں آپ تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیجئے جب کوئی بد بخت کسی بھی نبی علیہ السلام کے سامنے آیا ہے یا اُنہیں خود سے کمتر جانا ہے یا اپنے جیسا سمجھا ہے وہ ذلیل و خوار ہی ہوا ہے۔ چاہے وہ نمرود ہو ، فرعون ہو، شداد ہو، قارون ہو، ہامان ہو ،بلعم بن باعورا ہو،یا ابو جہل ،یا ابو لہب ہو
کوئی سُلطانی کے زعم میں مارا گیا تو کسی کے سر پر سرداری کا خبط سوار تھا کوئی دولت کے نشے میں چُور تھا تو کوئی علم کا بوجھ سنبھال نہ پایا۔
لیکن کوئی بھی نبی علیہ السلام کی شان کو کم نہیں کرپایا اور کوئی کیسے اُسکی شان گھٹا سکتا ہے جسکی شان خُدا بڑھائے (وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ) کا سر پہ تاج سجائے
حدیث شریف میں ہے سیّدِعالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت جبریل سے اس آیت کو دریافت فرمایا تو انہوں نے کہا اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کہ مراد اس سے یہ ہے کہ اذان میں ، تکبیر میں ، تشہد میں ، منبروں پر ، خطبوں میں ۔ تو اگر کوئی اللہ تعالٰی کی عبادت کرے ہر بات میں اس کی تصدیق کرے اور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گواہی نہ دے تو یہ سب بے کار ہے وہ کافر ہی رہے گا ۔ قتادہ نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے آپ کا ذکر دنیا و آخرت میں بلند کیا ہر خطیب ہر تشہد پڑھنے والا اَشْھَدُاَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے ساتھ اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ پکارتا ہے ۔ بعض مفسّرین نے فرمایا کہ آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے انبیاء سے آپ پر ایمان لانے کا عہد لیا
- Featured Thumbs
- http://www.nabulsi.com/images/inside-arts/ar/2098/02.jpg
Last edited by a moderator: