وفاقی حکومت نے مردم شماری پر سندھ کے اعتراضات مسترد کردیئے
وفاقی حکومت نے مردم شماری کے عبوری نتائج کی شفافیت پر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کردیا جبکہ وزیرشماریات کامران مائیکل نے کہا ہے کہ سندھ سمیت کسی کو اعتراض ہے تو وہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں لائے۔
وزیر شماریات کامران مائیکل نے سیکریٹری شماریات آصف باجوہ کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کے عبوری نتائج کی منظوری دی گئی تھی جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجود تھے لیکن انھوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سےتمام اعتراضات بروقت نمٹائے گئے، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ نے مردم شماری کی شفافیت پر اعتراضات نہیں کیے جبکہ سندھ کی جانب سے اعتراض سامنے آیا ہے حالانکہ مشترکہ مفادات کونسل میں وزیراعلی سندھ بھی موجود تھے پھر بعد میں کیسا اعتراض ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل میں تمام صوبوں اور پارٹیوں کی نمائندگی موجود ہے اور اسی کونسل نے مردم شماری کے اعداد و شمار کی منظوری دی تھی۔وزیرشماریات کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں حصہ لینے والے فوجی اور سویلین اہلکاروں کے اعدادوشمار ایک جیسے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور مشترکہ مفادات کونسل کو بھی بریفنگ دیں گے۔
عام انتخابات اسی مردم شماری پر ہوں گے
اسی مردم شماری کے نتائج پر آئندہ عام انتخابات کرانے کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اپریل میں مردم شماری کا ڈیٹا مکمل کرکے نوٹی فیکیشن جاری کریں گے جبکہ انتخابات جلد ہوں یا بدیر اسی مردم شماری کے نتائج پر ہی ہوں گے۔
وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری ہوئی لہٰذا اس کو متنازع نہ بنایا جائے۔انھوں نے کہا کہ صوبوں میں ٹیمیں وفاق سے نہیں گئی تھیں بلکہ ان کے اپنی انتظامیہ نے سارے عمل کو پایا تکمیل تک پہنچایا ہے اس لیے اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ضلعے کا ڈی سی اور کمشنر انچارج تھا اور باہرسے کسی شخص کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
کراچی کےفیصلے سندھ حکومت نے کیے
وزیرشماریات نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے شہری اور دیہی علاقوں کا تعین کرنا تھا جبکہ کراچی کے حوالے سے مردم شماری کے فیصلے سندھ حکومت نے کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کو یکم جنوری 2015 میں شہری آبادی میں شامل کیا گیا اور کراچی کو 6 اضلاع میں تقسیم کیا گیا اور کراچی شہر کی آبادی میں ساٹھ لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی میں منگھو پیر، کورنگی اور ویسٹ کراچی میں ابھی بھی دیہی آبادی موجود ہے اور ہم نے اربن رورل کے بارے میں صوبائی حکومتوں کے نوٹیفکیشن پر عمل کیا۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی مردم شماری 2017 کے عبوری نتائج کر مسترد کردیا تھا تاہم چیف شماریات آصف باجوہ نے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔
DAWN URDUوفاقی حکومت نے مردم شماری کے عبوری نتائج کی شفافیت پر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کردیا جبکہ وزیرشماریات کامران مائیکل نے کہا ہے کہ سندھ سمیت کسی کو اعتراض ہے تو وہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں لائے۔
وزیر شماریات کامران مائیکل نے سیکریٹری شماریات آصف باجوہ کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کے عبوری نتائج کی منظوری دی گئی تھی جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجود تھے لیکن انھوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سےتمام اعتراضات بروقت نمٹائے گئے، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ نے مردم شماری کی شفافیت پر اعتراضات نہیں کیے جبکہ سندھ کی جانب سے اعتراض سامنے آیا ہے حالانکہ مشترکہ مفادات کونسل میں وزیراعلی سندھ بھی موجود تھے پھر بعد میں کیسا اعتراض ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل میں تمام صوبوں اور پارٹیوں کی نمائندگی موجود ہے اور اسی کونسل نے مردم شماری کے اعداد و شمار کی منظوری دی تھی۔وزیرشماریات کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں حصہ لینے والے فوجی اور سویلین اہلکاروں کے اعدادوشمار ایک جیسے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرس کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور مشترکہ مفادات کونسل کو بھی بریفنگ دیں گے۔
عام انتخابات اسی مردم شماری پر ہوں گے
اسی مردم شماری کے نتائج پر آئندہ عام انتخابات کرانے کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اپریل میں مردم شماری کا ڈیٹا مکمل کرکے نوٹی فیکیشن جاری کریں گے جبکہ انتخابات جلد ہوں یا بدیر اسی مردم شماری کے نتائج پر ہی ہوں گے۔
وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری ہوئی لہٰذا اس کو متنازع نہ بنایا جائے۔انھوں نے کہا کہ صوبوں میں ٹیمیں وفاق سے نہیں گئی تھیں بلکہ ان کے اپنی انتظامیہ نے سارے عمل کو پایا تکمیل تک پہنچایا ہے اس لیے اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر ضلعے کا ڈی سی اور کمشنر انچارج تھا اور باہرسے کسی شخص کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
کراچی کےفیصلے سندھ حکومت نے کیے
وزیرشماریات نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے شہری اور دیہی علاقوں کا تعین کرنا تھا جبکہ کراچی کے حوالے سے مردم شماری کے فیصلے سندھ حکومت نے کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کو یکم جنوری 2015 میں شہری آبادی میں شامل کیا گیا اور کراچی کو 6 اضلاع میں تقسیم کیا گیا اور کراچی شہر کی آبادی میں ساٹھ لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی میں منگھو پیر، کورنگی اور ویسٹ کراچی میں ابھی بھی دیہی آبادی موجود ہے اور ہم نے اربن رورل کے بارے میں صوبائی حکومتوں کے نوٹیفکیشن پر عمل کیا۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے علاوہ سندھ حکومت نے بھی مردم شماری 2017 کے عبوری نتائج کر مسترد کردیا تھا تاہم چیف شماریات آصف باجوہ نے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔