
وفاقی حکومت نے قائداعظم یونیورسٹی کی 298 ایکڑ زمین پر قبضے کا اعتراف کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران تفصیلات فراہم کی ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تحریری جواب میں بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی کی کل زمین 1709 ایکڑ 4 کنال 12 مرلہ ہے جس میں سے 298 ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضہ ہے۔
اسی اجلاس میں وزارت خزانہ نے مالی سال کے دوران پاکستان اور امریکہ کے تجارتی تعلقات کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال کے مارچ تک پاکستان کی امریکہ کو برآمدات 4 ارب 40 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 1 ارب 90 کروڑ ڈالر تک محدود رہیں۔ امریکہ نے پاکستان سے درآمدات پر 30 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا مگر اسے 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
مزید برآں، وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 میں 4 لاکھ 48 ہزار 683 نئے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان سے ٹیکس گوشوارے حاصل کیے جا چکے ہیں۔ موبائل سمز بلاک کرنے کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کو 4 لاکھ 58 ہزار 342 نان فائلرز کا ڈیٹا فراہم کیا گیا جس کے بعد 2 لاکھ 76 ہزار 564 افراد نے موبائل سمز بند ہونے کے بعد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں۔ ایف بی آر نے مالی سال 2024-25 میں 24 لاکھ 3 ہزار 831 نئے ٹیکس دہندگان سے 1 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا ہے۔
ایوان کو بتایا گیا کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان وزیر اعظم جلد کریں گے، جس میں کپاس کی پیداوار پر عائد 11 فیصد سیلز ٹیکس میں چھوٹ کی تجویز شامل ہے۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے دو مرتبہ کورم کی کمی کی نشاندہی کی۔ پہلی بار گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا، لیکن دوسری بار کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دیا گیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔