وزیر دفاع خواجہ آصف کا بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال پر کیا گیا ٹویٹ اور دوہزار بیس میں کیا گیا ٹویٹ وائرل ہورہاہے,جس پر خواجہ آصف کے الگ الگ موقف پر تنقید کی جارہی ہے.
حسینہ واجد کی حکومت گرانے پر خواجہ آصف نے لکھا بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ھے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ تاریخ نے اپنا فیصلہ سنادیا,بانی پی ٹی آئی کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑا بے رحم ہوتا ہے۔
دوہزار بیس میں خواجہ آصف ٹویٹ کیا تھا کہ سات دسمبر دوہزار بیس کو پچاس سال قبل انیس سو ستر کے عام انتخابات عوامی مسلم لیگ کو اکثریت ملی لیکن ووٹ کو عزت نہیں ملی, ایک فوجی آمر کا ذاتی ایجندا قومی ایجنڈے پر غالب آگیا اور ملک دولخت ہوگیا,50 سال بعد بھی ووٹ کی عزت کی جنگ جاری ہے,وفاق کو خطرات لاحق ہیں اللہ ہمیں کسی سانحہ سے محفوظ رکھے.
خواجہ آصف کے ٹویٹ پر صحافی اسد ملک نے لکھا پاکستان کے موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف جو پاک حکومت میں رہتے ہوئے آج عوامی لیگ پر تنقید کر رہے ہیں انہوں نے 2020 میں عوامی لیگ کے بارے میں یہ کہا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے,موقف بدلنے اور رخ بدلنے سے پہلے کم از کم پرانے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دینا چاہیے تھا۔