Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
وزیر اعلی سندھ اور تبلیغی اجتماع
وزیر محترم اپنی تقریبا ہرپریس کانفرنس میں تبلیغی اجتماع کا ذکر مذہبی فریضہ سمجھ کر کرتے ہیں، اور بعض اوقات تو ایسی درفنطنیاں چھوڑتے ہیں کہ بندہ عش عش کر اٹھے ۔ مثلا دو دن پہلے موصوف نے یہ کہہ کر کہ اگر وفاقی حکومت پندرہ مارچ کو لاک ڈائون کر دیتی تو وائرس تبلیغی اجتماع سے ملک بھر میں نہیں پھیلتا، وائرس پھیلانے کا سارا"کریڈٹ" تبلیغی اجتماع کے کھاتے میں ڈال دیا۔لیکن موصوف یہ بھول گئے کہ تبلیغی اجتماع پنجاب میں اس وقت ہوا جب کہ وہاں پر ایک بھی کیس رجسٹر نہیں تھا، جبکہ خود سندھ میں وائرس کے کنفرم کیسز ہونے کے باوجود پی ایس ایل کے میچز ہوتے رہے اور اجتماع ختم ہونے کے بعد بھی میچ ہوا۔ اور ان میچوں میں بھی بہت سے علاقوں اور ملکوں سے شائقین آتے ہیں۔
غالبا ایرانی وکیلوں کو یہ لگتا ہے کہ وہ تبلیغی جماعت کے پیچھے چھپ کر اپنے کرتوتوں کو چھپا لیں گے۔لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ جہاں ان کو یہ لگتا ہے کہ زائرین کی مس ہینڈلنگ کے پیچھے چھپنے خفیہ ہاتھ بے نقاب ہو سکتے ہیں، وہیں ان کو یہ خطرہ بھی ہے کہ جب شام و عراق سے براستہ ایران واپس آنے والے دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا، تو بڑے برے نام منظر عام پر آئیں گے۔ان لوگوں کو کس نے دہشت گردی پر ابھارا، کون لوگ ان کے سہولت کار تھے،اور کون لوگ ان کی اسلحہ سے اور مالی سپورٹ کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
اگرچہ ہماری خواہش ، کوشش اور دعا یہی ہے کہ کرونا کا مسئلہ ذی الحج سے پہلے پہلے ہی ختم ہو جائے، لیکن خدا نخواستہ اگر ہمارے گناہوں کی نحوست سے ایسا نہ ہوا(اور کسی گور یا چائینہ والوں کو اس کی ویکسین یا دوا بنانے کی توفیق نہ ملی)، تو موصوف کو یاد رکھنا چاہہئے کہ ذی الحج کے بعد محرم بھی آتا ہے۔ یہ اس لئے کہا کہ یہ نامراد حکومت صرف جمعہ کی نماز پر پابندی لگانے کے لئے تین گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیتی ہے۔لہذا ہو سکتا ہے کہ حکومت کا یہ طرز عمل آگے چل کر اس کے لئے مشکلات کھڑی کرے۔اور غالب گمان یہی ہے کہ اگر اگلی پریس کانفرنس میں کوئی صحافی اس حوالے سے سوال کرے تو اسے گول مول ہی جواب ملے گا۔
وزیر محترم اپنی تقریبا ہرپریس کانفرنس میں تبلیغی اجتماع کا ذکر مذہبی فریضہ سمجھ کر کرتے ہیں، اور بعض اوقات تو ایسی درفنطنیاں چھوڑتے ہیں کہ بندہ عش عش کر اٹھے ۔ مثلا دو دن پہلے موصوف نے یہ کہہ کر کہ اگر وفاقی حکومت پندرہ مارچ کو لاک ڈائون کر دیتی تو وائرس تبلیغی اجتماع سے ملک بھر میں نہیں پھیلتا، وائرس پھیلانے کا سارا"کریڈٹ" تبلیغی اجتماع کے کھاتے میں ڈال دیا۔لیکن موصوف یہ بھول گئے کہ تبلیغی اجتماع پنجاب میں اس وقت ہوا جب کہ وہاں پر ایک بھی کیس رجسٹر نہیں تھا، جبکہ خود سندھ میں وائرس کے کنفرم کیسز ہونے کے باوجود پی ایس ایل کے میچز ہوتے رہے اور اجتماع ختم ہونے کے بعد بھی میچ ہوا۔ اور ان میچوں میں بھی بہت سے علاقوں اور ملکوں سے شائقین آتے ہیں۔
غالبا ایرانی وکیلوں کو یہ لگتا ہے کہ وہ تبلیغی جماعت کے پیچھے چھپ کر اپنے کرتوتوں کو چھپا لیں گے۔لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ جہاں ان کو یہ لگتا ہے کہ زائرین کی مس ہینڈلنگ کے پیچھے چھپنے خفیہ ہاتھ بے نقاب ہو سکتے ہیں، وہیں ان کو یہ خطرہ بھی ہے کہ جب شام و عراق سے براستہ ایران واپس آنے والے دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا، تو بڑے برے نام منظر عام پر آئیں گے۔ان لوگوں کو کس نے دہشت گردی پر ابھارا، کون لوگ ان کے سہولت کار تھے،اور کون لوگ ان کی اسلحہ سے اور مالی سپورٹ کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
اگرچہ ہماری خواہش ، کوشش اور دعا یہی ہے کہ کرونا کا مسئلہ ذی الحج سے پہلے پہلے ہی ختم ہو جائے، لیکن خدا نخواستہ اگر ہمارے گناہوں کی نحوست سے ایسا نہ ہوا(اور کسی گور یا چائینہ والوں کو اس کی ویکسین یا دوا بنانے کی توفیق نہ ملی)، تو موصوف کو یاد رکھنا چاہہئے کہ ذی الحج کے بعد محرم بھی آتا ہے۔ یہ اس لئے کہا کہ یہ نامراد حکومت صرف جمعہ کی نماز پر پابندی لگانے کے لئے تین گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیتی ہے۔لہذا ہو سکتا ہے کہ حکومت کا یہ طرز عمل آگے چل کر اس کے لئے مشکلات کھڑی کرے۔اور غالب گمان یہی ہے کہ اگر اگلی پریس کانفرنس میں کوئی صحافی اس حوالے سے سوال کرے تو اسے گول مول ہی جواب ملے گا۔