پچھلے دنوں ڈیلی ٹائمز نے ایک سٹوری بریک کی کہ وزیر اعظم نواز شریف کو کرپشن پر تحقیقات ہونے کی وجہ سے ڈیووس کے ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب نہیں کرنے دیا گیا. اس سٹوری پر ویسے تو کوئی خاص ہنگامہ نہیں ہوا کیونکہ ہم اپنی اشرافیہ سے اس قسم کی حرکتوں کے عادی ہو چکے ہیں اور دوسرا ملک میں کوئی احتساب کا ایسا نظام بھی نہیں کہ عام لوگوں کی کوئی شنوائی ہو
لیکن کل یان زوف جو کہ ورلڈ اکنامک فورم کے میڈیا ہیڈ نے ایک خط لکھا جس کو نون لیگ کا سوشل میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے.
اب یہاں پر یہ یاد رہے کہ ڈیلی ٹائمز نے جو سٹوری بریک کی تھی اس میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کو تقریر کرنے نہیں دی گئی کسی بھی اجلاس میں. اور حقیقت بھی یہی ہے. وزیر اعظم جب ٢٠١٦ میں اسی اکنامک فورم میں گئے تھے تو انھوں نے کوئی ١٠٠ کاروباری لوگوں کے سامنے ایک خطاب کیا تھا ایک اجلاس میں. اس کے لئے لنک موجود ہے. جب کہ اس سال کوئی خطاب نہیں کیا
اب یہاں پر خط جزیات دیکھی جائیں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ خط بڑی احتیاط سے لکھا گیا ہے جس میں کہیں نہیں کہا گیا کہ ڈیلی ٹائمز والوں نے غلط خبر دی ہے. اس میں یہ کہا گیا کہ آپ نے جو خبر دی ہے اس پر ہم مزید کہنا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے دورے کا پروگرام مل کر تشکیل دیا گیا تھا. اور بس. ایسے اجلاس ہوتے ہیں ان کی بڑی بڑی فیسیں ہوتی ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ زیادہ لوگ آئیں اور ان کو فائدہ ہو. اگر کوئی سربراہ مملکت ائے گا تو مفت کی خبروں میں جگہ بھی ملے گی. تو ان کو کسی کے انے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا
ہم پہلے ہی وزیر اعظم کے خاندان کے خط حاصل کرنے کی قابلیت سے آگاہ ہیں. تو ایک خط منگوا لینا جس میں جو الزام لگا ہے اس کی کہیں تردید نہیں کی گئی کوئی بڑی بات نہیں ہے
اختتام پر دو حقیقتوں کو دہرا دیتے ہیں.
١. وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیووس میں کسی اجلاس سے خطاب نہیں کیا جبکہ ٢٠١٦ میں انھوں نے کیا تھا
٢. خط میں کہیں اس کا انکار نہیں کیا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو خطاب کرنے سے نہیں روکا گیا تھا

لیکن کل یان زوف جو کہ ورلڈ اکنامک فورم کے میڈیا ہیڈ نے ایک خط لکھا جس کو نون لیگ کا سوشل میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے.

اب یہاں پر یہ یاد رہے کہ ڈیلی ٹائمز نے جو سٹوری بریک کی تھی اس میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کو تقریر کرنے نہیں دی گئی کسی بھی اجلاس میں. اور حقیقت بھی یہی ہے. وزیر اعظم جب ٢٠١٦ میں اسی اکنامک فورم میں گئے تھے تو انھوں نے کوئی ١٠٠ کاروباری لوگوں کے سامنے ایک خطاب کیا تھا ایک اجلاس میں. اس کے لئے لنک موجود ہے. جب کہ اس سال کوئی خطاب نہیں کیا
اب یہاں پر خط جزیات دیکھی جائیں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ خط بڑی احتیاط سے لکھا گیا ہے جس میں کہیں نہیں کہا گیا کہ ڈیلی ٹائمز والوں نے غلط خبر دی ہے. اس میں یہ کہا گیا کہ آپ نے جو خبر دی ہے اس پر ہم مزید کہنا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے دورے کا پروگرام مل کر تشکیل دیا گیا تھا. اور بس. ایسے اجلاس ہوتے ہیں ان کی بڑی بڑی فیسیں ہوتی ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ زیادہ لوگ آئیں اور ان کو فائدہ ہو. اگر کوئی سربراہ مملکت ائے گا تو مفت کی خبروں میں جگہ بھی ملے گی. تو ان کو کسی کے انے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا
ہم پہلے ہی وزیر اعظم کے خاندان کے خط حاصل کرنے کی قابلیت سے آگاہ ہیں. تو ایک خط منگوا لینا جس میں جو الزام لگا ہے اس کی کہیں تردید نہیں کی گئی کوئی بڑی بات نہیں ہے
اختتام پر دو حقیقتوں کو دہرا دیتے ہیں.
١. وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیووس میں کسی اجلاس سے خطاب نہیں کیا جبکہ ٢٠١٦ میں انھوں نے کیا تھا
٢. خط میں کہیں اس کا انکار نہیں کیا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو خطاب کرنے سے نہیں روکا گیا تھا
Last edited by a moderator: