جو لوگ پٹھانوں کے مزاج سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ اس قوم پر زور زبردستی مسلط نہیں کی جاسکتی۔ فوج کی موجودگی ضروری ہے مگر پاک افغان سرحد پر نہ کہ شہری آبادیوں میں۔ عالمی طاقتوں، پاکستان اور پڑوسی ممالک کی وجہ سے افغانوں اور پٹھانوں نے پہلے ہی بہت مصیبتیں اٹھائی ہیں اور عذاب جھیلے ہیں۔ ہم لوگ شامی اور روہنگیا پناہ گزینوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے رہے اور افغان مہاجرین کے دکھوں کو نہ سمجھ سکے۔ ہر افغان مہاجر کوئی غریب کا بچہ نہیں تھا۔ بہت سے شاید ہم سے بھی زیادہ اعلیٰ اور متمول گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ اور شاید ان کی ثقافت بھی ہم سے بہتر تھی۔ ہر افغان بچہ باز، اور چند پیسوں کے لیے اپنی بیٹی بھیڑ بکریوں کی طرح فروخت نہیں کرتا، بالکل ویسے ہی جیسے ہر پاکستانی پیسوں کی خاطر اپنی نوجوان لڑکیوں کو پرائے گھر میں نوکرانی کی حیثیت سے نہیں رکھتا، یا عربوں اور چینیوں سے پیسے لے ان کی شادیاں نہیں کرتا۔
وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔ جس طرح کینسر ہسپتال، اور فلانے ڈھمکانے ہسپتال کے لیے رمضان کے مہینے میں لوگ برساتی مینڈکوں کی طرح زکوٰۃ خیرات جمع کرتے ہیں، ویسے ہی وزیرستان کے نفوس کے لیے ایک فنڈ قائم کیا جائے۔ پاکستان بھر سے پیسہ اکھٹا کر کے محب وطن غیر سرکاری تنظیمیں وہاں جائیں اور فلاحی کاموں کا آغاز کریں۔ اسکول، ہسپتال، تفریحی مقامات، کاٹیج انڈسٹریز قائم کریں۔ فلم اور ڈرامہ انڈسٹری، شوبز اور کھیل و ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد، وہاں جا کر شوز کریں۔ وہاں کے لوگوں کو احساس دلائیں کہ وہ بھی ہمارے برابر پاکستانی ہیں۔
وزیرستان کے لوگوں کو فوجی گاڑیوں کی آوازیں مت سنائیں، انہیں فوجی بوٹوں سے لات نہ ماریں۔ ان کی عزت کریں۔ پھر وہ بھی آپ کے سپاہیوں کی عزت کریں گے اور ان پر حملے نہیں کریں گے اور نہ ان کے خلاف نعرے لگائیں گے۔
وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔ جس طرح کینسر ہسپتال، اور فلانے ڈھمکانے ہسپتال کے لیے رمضان کے مہینے میں لوگ برساتی مینڈکوں کی طرح زکوٰۃ خیرات جمع کرتے ہیں، ویسے ہی وزیرستان کے نفوس کے لیے ایک فنڈ قائم کیا جائے۔ پاکستان بھر سے پیسہ اکھٹا کر کے محب وطن غیر سرکاری تنظیمیں وہاں جائیں اور فلاحی کاموں کا آغاز کریں۔ اسکول، ہسپتال، تفریحی مقامات، کاٹیج انڈسٹریز قائم کریں۔ فلم اور ڈرامہ انڈسٹری، شوبز اور کھیل و ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد، وہاں جا کر شوز کریں۔ وہاں کے لوگوں کو احساس دلائیں کہ وہ بھی ہمارے برابر پاکستانی ہیں۔
وزیرستان کے لوگوں کو فوجی گاڑیوں کی آوازیں مت سنائیں، انہیں فوجی بوٹوں سے لات نہ ماریں۔ ان کی عزت کریں۔ پھر وہ بھی آپ کے سپاہیوں کی عزت کریں گے اور ان پر حملے نہیں کریں گے اور نہ ان کے خلاف نعرے لگائیں گے۔
- Featured Thumbs
- http://drawaheart.com/wp-content/uploads/2016/10/IMG_4711.jpg