
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شریں مزاری نے کہا کہ کسی بھی جمہوری معاشرے میں سویلین بالادستی اہم چیز ہے مگر ریاست کو موثر انداز میں چلانے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
ٹویٹر پر اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں شیریں مزاری نے کہا کہ میں آئین میں بیان کردہ جمہوریت اور سول بالادستی پر یقین رکھتی ہوں، وزیراعظم کی جانب سے وزیر اعلی کے انتخاب کرنے میں کوئی اکڑ نہیں ہے بلکہ یہ آئین میں دیا گیا وزیراعظم کا کلی اختیار ہے ، ایسا اختیار جیسا وزیراعظم کو تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتی کا ہوتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1516070059226984452 انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل243 اور 245 میں واضح طور پر آرمی کے دائرہ اختیار سے متعلق تفصیلات موجود ہیں ، تو اگر آرمی سول لیڈرشپ کو کچھ معاملات میں مدد فراہم کرتی ہے تو یہ سول ملٹری تعلقات میں مضبوطی کا ثبوت ہے۔
شریں مزاری نے کہا کہ ہم نے دیکھا جب مفاد عامہ کی اہم قانون سازیاں ہونی تھیں اور حکومت اس کیلئے پرعزم تھی مگر اسے سبوتاژ کردیا گیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ جنہوں نے اسے سبوتاژ کیا وہ امریکی سازش کے نتیجے میں واپس آنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے۔

یہ وہ وقت تھا جب ملک معاشی طور پر ترقی کی طرف گامز ن تھا، عمران خان نے ایک خود مختار فارن پالیسی متعارف کروادی تھی، امریکہ کو ایبسلیوٹلی ناٹ کہا جاچکا تھا، پوری مسلم امہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو اسلاموفوبیا کے معاملے پر اکھٹا کردیا تھا۔
شیری مزاری نے لکھا کہ اس سب میں ایک سازش تیار کی گئی ، بہت سے مقامی کرداروں کو ساتھ ملایا گیا جس کے شواہد سائفر میں ملتے ہیں، اس سازش کے کامیاب ہونے پر ایک آزاد خیال وزیراعظم کو کرپٹ جرائم پیشہ سیاستدانوں کے ٹولے سے تبدیل کردیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ہماری فوجی سپاہیوں، شہداء کا سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے اپنے ملک کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، اس امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرنے کیلئے باہر نکلنے والے لوگوں کو سلام پیش کرتی ہوں، پاکستان زندہ باد۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shireen11211.jpg