وزیراعظم عمران خان کو میرا دوسرا اور آخری چیلنج

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

وزیراعظم عمران خان کو میرا دوسرا اور آخری چیلنج

Logo.png

شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں کافی .....الٹا لٹکو گے تو سیدھا نظر آئے گا
اس بات میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کے انڈیا سمیت بیشمار ممالک پاکستان کے اندر عدم استحکام پھیلانا چاہتے
ہیں مگر ہم لوگ یہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے کے پاکستان میں انکے مددگار کون ہیں ؟

قانون کی بالا دستی ، الیکشن رگنگ اور اور کرپشن کے بغیر ہم کیسے استحکام پا سکتے ہیں . یہ مسائل کبھی بھی بیرونی نہ تھے بلکے ہمیشہ سے اندرونی رہے ہیں. عھدوں کی لالچ اور حرص نے پورا نظام تلپٹ کر دیا. لوگوں میں ایک بات راسخ ہو چکی ہے انڈیا اور چند مقامی سیاستدان فوج میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں . ترکش کہاوت ہے کے درخت کو کھانے والے کیڑے بھی درخت میں ہی پیدا ہوتے ہیں . لکڑی کو کاٹنے والا کلہاڑا بھی درخت کی لکڑی سے ہی مکمل ہوتا ہے . تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے فوج کے چیف بننے والے آوٹ آف ٹرن ترقی پانے والوں نے اپنے اپنے سلیکٹرز کو ہمیشہ غیر قانونی تحفظ فراہم کیا . یہ پراگندہ سوچ ہے کے فوج میں طاقتور کے لئے اپنا احتساب کا نظام ہے . اب کوئی سیکرٹ سیکرٹ نہیں رہا . ہر مہرہ کے پیچھے کوئی مہرہ ہوتا ہے . فوج میں طاقتور طبقے نے فوج کو ہمیشہ بدنام ہی کیا ہے . کیا انڈیا والے کہتے ہیں کے وردی پہن کر کرپشن کرو . شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر مارنے والے زمانے لد گئے . فوج کو اب عزت اس وقت ملے گی جب انکے اپنے طاقتور قابل احتساب ہوں گے . آزمائش شرط ہے

ایک ہے عہد میں اپنے وہ پراگندہ مزاج
اپنی آنکھوں میں نہ آیا کوئی ثانی اُس کی


ہم لوگوں کو دولے شاہ کے چوہے سمجھ کر رکھا گیا ہے جہاں ذہنی بانجھ پن عشروں سے ایک وباء کی صورت میں لپیٹے ہوے ہے . ایک سے بڑھ کر ایک احمق لکھاری اور دانشور ٹیلی ویژن کی سکرینوں اور اخبارات میں مسلط ہے . تنخواہ دار طبقوں کی اپنی لمٹس ہیں . مجھے انتہائی عام فہم بات سمجھ میں نہیں اتی کے طاقتوروں ( زیادہ تر ریٹائر ) کے احتساب سے ملک کیسے عدم استحکام کی جانب گامزن ہو سکتا ہے. یہ الٹی گنگا پاکستان میں میڈیا اپنے پروپوگنڈا کے توسط سے کیوں عشروں سے کامیابی سے چلا رہا ہے . وزیراعظم عمران خان بار بار کہتے ہیں کے این آر او کی وجہ سے ملک تباہ ہوتے ہیں . عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے وارننگ جاری کر چکے تھے کے غدار وطن اکھٹے ہو کر شور مچائیں گے . وزیراعظم پاکستان سے میرا معصومانہ سوال ہے

کیا این آر او صرف سیاستدان مانگتے ہیں ؟


اسی تماشہ ویکھن والی قوم اں ، سانو تے کھڑاک دے مزے اندے نیں
حالیہ لکھے گئے بلاگز کے کمنٹس سیکشن سے اندازہ ہوتا ہے لوگ نہیں چاہتے کے عمران خان بہت سارے محاذ کھولیں کیونکے پاکستان ایک مرتبہ پھر نازک دور سے گزر رہا ہے . اپنی ایمانداری سے بتائیں کے نازک وقت کب سے چل رہا ہے . پاکستان اپنے ٧٣ سالہ دور میں کرپشن ، جہالت ، مہنگائی ،بیروز گاری ، لاقانونیت اور اقربا پروری جیسے بیشمار لعنتوں کے ساتھ بھی گھسٹ گھسٹ کر چل رہا ہے . ان تمام محاذوں کے درمیان کیا پاکستان کچھوے کی رفتار سے نہیں چل رہا ؟

منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

ان تمام لعنتوں کے ساتھ پاکستان اگر چل سکتا ہے تو پاکستان اور احتساب اکھٹے کیوں نہیں چل سکتے ؟
صرف اسلئے کے اصل برہمن طاقتوروں نے اپنے آپکو اس پورے احتسابی عمل سے باہر رکھا ہوا ہے .ان سب کے ساتھ وزیراعظم پاکستان دنیا بھر میں پاکستان کی ریاست کو " مدینہ کی ریاست " کی طرز پر چلانا چاہتے ہیں . میں وزیراعظم عمران خان کو چند باتیں یاد دلانا چاہتا ہوں

١- شاہ مدینہ ، یثرب کے والی سرور قونین محمد مصطفیٰ صلى الله عليه وسلم نے تمام ریاستوں کے سربراہان کو پیغام دیا تھا
( تم سے پہلے قومیں اسلئے تباہ ہو گئیں کیونکے وہ طاقتور کو تحفظ اور کمزوروں کو سزا دیتی تھیں (مفہوم
اس واضح انتباہ کے ساتھ ریاست مدینہ کے طرز پر کوئی ریاست کیسے بنانی جا سکتی ہے ؟
پاکستان کے اندر اصل میں طاقتور کون ہیں ؟

٢- عمران خان لوگوں کو بار بار سلطنت عثمانیہ کے بانی سلیمان شاہ کے بیٹے ارتغل غازی ڈرامہ سیریز دیکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں . میں انھیں یاد کروانا چاہتا ہوں کے ٧٠٠ سال قائم رہنے والی سلطنت کی بنیادوں میں جہاں غازیوں اور شہیدوں کا خون شامل تھا وہاں پر مقامی اور غیر مقامی غداروں کا خون بھی بھر پور طریقے سے بہایا گیا تھا . دنیا کی کوئی ریاست غداروں کے ساتھ نہیں چلی . اسکا واضح ثبوت ہے کے پاکستان آجتک مالیاتی اور انتظامی طور پر اٹھ نہیں سکا

٣- پاکستانی عوام کو بتایا جائے کے ٧٣ سالہ ڈائریکٹ اور انڈ ڈائریکٹ فوجی پولیٹیکل مینجمنٹ کا حاصل وصول ابتک کیا ہے ؟
پاکستان اتنی مظبوط فوج رکھ کر اور اتنی مظبوط انٹیلی جنس رکھ کر گھٹنوں کے بل کیسے گرا اور اسکے ذمہ داروں کا تعین ابتک کیوں نہیں ہو سکا ؟
چور اور چوکیدار میں میں گٹھ جوڑ کیسے ممکن ہوا ؟

میرا عمران خان کو دوسرا چیلنج یہ ہے کے وہ پاکستان میں احتساب کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اسکا دائرہ کار وسیع نہیں ہوتا . یہی وجہ ہے کے ماضی اور حال میں پاکستان میں احتساب کا عمل ہمیشہ ناکام ہوا ہے . پاکستانی فوج کی جنرل ریٹائر ہو چکے ہیں . ان پر احتساب لاگو کرنے سے پاک فوج کا مورال بلند ہو گا نہ کے کم ہو گا . یہ ایک فرسودہ اور انتہائی گھٹیا سوچ ہے کے جنرلوں کے احتساب سے ملک کمزور ہو گا . میں پوچھتا ہوں کے ملک آج کس حال میں ہے ؟


میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کو دوسرا چیلنج کرتا ہوں کے مدینہ کے والی کی سخت انتباہ سے ہٹ کر اپ کبھی بھی پاکستان میں تباہی کے عمل کو روک نہیں سکتے

مصلحت سے اپ صرف چند سال مزید اقتدار میں رہ سکتے ہیں مگر اپ بھی تاریخ کے پنوں میں ایک گمشدہ باب بن کر رہ جائیں گے . اگر سلطنت عثمانیہ کی تاریخ سے سے کچھ سیکھنا ہے تو پہلے یہ سیکھیں کے ریاست کے اصل دشمن کون ہیں ؟

سب سے خوش آئند یہ بات ہے کے پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے کہاں کرپشن کی نہ ختم ہونے والی مہم وزیراعظم عمران خان کے توسط سے چل رہی ہے . عمران خان کو مصلحت سے آزاد ہو کر تیز ترین فیصلے لینے ہوں گے . عمران خان کو پچاس نہیں صرف پانچ سال ملے ہیں . دشمنوں کو سنبھلنے کا موقع دیں گے تو وہ پلٹ کر اپ پر وار کریں گے . ماضی سے سیکھنا ہو گا کے این آر او دینے والے خود اپنی ذاتی بقاء کی جنگ بھی لڑ رہے ہوتے ہیں . یاد رکھیں ... کسی صحافی ، سیاستدان ، ریٹائر جنرل اور افسر شاہی کے پیچھے عوام نہیں ہے . انکے پیچھے صرف عالمی طاقتیں ہیں اور عالمی اخبارات ہیں . وہ شور مچائیں گے تو ہمیں
پتا چلے گا کے کس کی رسی کس کے پاس ہے ؟

عمران خان کو صدر زرداری سے سیکھنا ہو گا . تم لوگ چلے جاؤ گے ، ہم لوگ یہیں رہیں گے . کیا جنرل
قصہ پارینہ نہیں بن گئے اور کیا نواز زرداری بار بار واپس نہیں اتے ؟


 
Last edited:

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

میرا پہلا چیلنج ( جنہوں نے پہلا بلاگ نہیں پڑھا )
کیا عمران خان ٢٠١٣ الیکشن رگنگ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پونچھا سکیں گے ؟

تو ا دھر ادھر کی بات نہ کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا ؟

حزب اختلاف والے یہ بتانے سے رہے . ہر غداری سے حکومت کو ہی پردہ اٹھانا پڑے گا
٢٠١٣ سے لے کر ٢٠١٨ تک پاکستان ہر لحاظ سے دیوالیہ ہو گیا تھا لھذا اسکے کرداروں کو قابل گرفت کرنا انتہائی ضروری ہے
میں وزیراعظم پاکستان کی یاد کروانا چاہتا ہوں کے اب اپ اپوزیشن میں نہیں ہیں لھذا قوم کو جواب دیں کے ٢٠١٣ الیکشن رگنگ کے مرکزی ملزم کون ہیں . ٢٠١٣ کی الیکشن رگنگ میں غداروں کی سرکوبی کے لئے ریاست پاکستان کیا اقدامات کر رہی ہے ؟


حزب اختلاف حکومت چھوٹ جانے کے بعد مسلسل یہ الزام لگا رہا ہے کے عمران خان کو سلیکٹرز لے کر آئے ہیں مگر وہ یہ نہیں بتاتے وہ خود کس کی پیداوار ہیں . الیکشن رگنگ کی ایک طویل تاریخ ہے . تاریخ میں پڑنے کی ضرورت نہیں . ٢٠١٣ الیکشن رگنگ پر بھر پور رپورٹ بن چکی ہے مگر اس میں ذمہ داروں اور الیکشن چرانے والوں کو تعین نہیں ہوا . صرف ایک الیکشن میں رگنگ کی کمیشن رپورٹ کو پکڑیں جس میں عمران خان خود فریق تھے . لھذا ونس فار آل یہ قضیہ عمران خان نبٹائیں اور قومی مجروموں کی قرار واقعی سزا دلوائیں تاکے یہ سلسلہ بند ہو . حزب اختلاف کا سیاسی بیانیہ انکے مونہ پر ماریں اور ایک نئی تاریخ رقم کریں . علی بابا چالیس چوروں کو مزید بتائیں کے سیاست کیا ہوتی ہے

میرا یہ عمران خان کو پہلا چیلنج ہے کے وہ اگر ایسا نہیں کرتے تو انکے دامن پر صرف نہ یہ داغ رہے گا بلکہ آئندہ الیکشن میں یہ الزامات دہرائے جاتے رہیں گے .الله اپکا حامی و ناصر ہو


وطن کو کچھ نہیں خطرہ نظام زر ہے خطرے میں
حقیقت میں جو رہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں
جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگ ظلمت پر
وہ نوحہ گر ہے خطرے میں وہ دانشور ہے خطرے میں
اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے
نہ تیرا گھر ہے خطرے میں نہ میرا گھر ہے خطرے میں
جہاں اقبالؔ بھی نذر خط تنسیخ ہو جالبؔ
وہاں تجھ کو شکایت ہے ترا جوہر ہے خطرے میں




 

Syaed

MPA (400+ posts)

وزیراعظم عمران خان کو میرا دوسرا اور آخری چیلنج

Logo.png

شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں کافی .....الٹا لٹکو گے تو سیدھا نظر آئے گا
اس بات میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کے انڈیا سمیت بیشمار ممالک پاکستان کے اندر عدم استحکام پھیلانا چاہتے
ہیں مگر ہم لوگ یہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے کے پاکستان میں انکے مددگار کون ہیں ؟

قانون کی بالا دستی ، الیکشن رگنگ اور اور کرپشن کے بغیر ہم کیسے استحکام پا سکتے ہیں . یہ مسائل کبھی بھی بیرونی نہ تھے بلکے ہمیشہ سے اندرونی رہے ہیں. عھدوں کی لالچ اور حرص نے پورا نظام تلپٹ کر دیا. لوگوں میں ایک بات راسخ ہو چکی ہے انڈیا اور چند مقامی سیاستدان فوج میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں . ترکش کہاوت ہے کے درخت کو کھانے والے کیڑے بھی درخت میں ہی پیدا ہوتے ہیں . لکڑی کو کاٹنے والا کلہاڑا بھی درخت کی لکڑی سے ہی مکمل ہوتا ہے . تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے فوج کے چیف بننے والے آوٹ آف ٹرن ترقی پانے والوں نے اپنے اپنے سلیکٹرز کو ہمیشہ غیر قانونی تحفظ فراہم کیا . یہ پراگندہ سوچ ہے کے فوج میں طاقتور کے لئے اپنا احتساب کا نظام ہے . اب کوئی سیکرٹ سیکرٹ نہیں رہا . ہر مہرہ کے پیچھے کوئی مہرہ ہوتا ہے . فوج میں طاقتور طبقے نے فوج کو ہمیشہ بدنام ہی کیا ہے . کیا انڈیا والے کہتے ہیں کے وردی پہن کر کرپشن کرو . شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر مارنے والے زمانے لد گئے . فوج کو اب عزت اس وقت ملے گی جب انکے اپنے طاقتور قابل احتساب ہوں گے . آزمائش شرط ہے

ایک ہے عہد میں اپنے وہ پراگندہ مزاج
اپنی آنکھوں میں نہ آیا کوئی ثانی اُس کی

ہم لوگوں کو دولے شاہ کے چوہے سمجھ کر رکھا گیا ہے جہاں ذہنی بانجھ پن عشروں سے ایک وباء کی صورت میں لپیٹے ہوے ہے . ایک سے بڑھ کر ایک احمق لکھاری اور دانشور ٹیلی ویژن کی سکرینوں اور اخبارات میں مسلط ہے . تنخواہ دار طبقوں کی اپنی لمٹس ہیں . مجھے انتہائی عام فہم بات سمجھ میں نہیں اتی کے طاقتوروں ( زیادہ تر ریٹائر ) کے احتساب سے ملک کیسے عدم استحکام کی جانب گامزن ہو سکتا ہے. یہ الٹی گنگا پاکستان میں میڈیا اپنے پروپوگنڈا کے توسط سے کیوں عشروں سے کامیابی سے چلا رہا ہے . وزیراعظم عمران خان بار بار کہتے ہیں کے این آر او کی وجہ سے ملک تباہ ہوتے ہیں . عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے وارننگ جاری کر چکے تھے کے غدار وطن اکھٹے ہو کر شور مچائیں گے . وزیراعظم پاکستان سے میرا معصومانہ سوال ہے

کیا این آر او صرف سیاستدان مانگتے ہیں ؟

اسی تماشہ ویکھن والی قوم اں ، سانو تے کھڑاک دے مزے اندے نیں
حالیہ لکھے گئے بلاگز کے کمنٹس سیکشن سے اندازہ ہوتا ہے لوگ نہیں چاہتے کے عمران خان بہت سارے محاذ کھولیں کیونکے پاکستان ایک مرتبہ پھر نازک دور سے گزر رہا ہے . اپنی ایمانداری سے بتائیں کے نازک وقت کب سے چل رہا ہے . پاکستان اپنے ٧٣ سالہ دور میں کرپشن ، جہالت ، مہنگائی ،بیروز گاری ، لاقانونیت اور اقربا پروری جیسے بیشمار لعنتوں کے ساتھ بھی گھسٹ گھسٹ کر چل رہا ہے . ان تمام محاذوں کے درمیان کیا پاکستان کچھوے کی رفتار سے نہیں چل رہا ؟

منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

ان تمام لعنتوں کے ساتھ پاکستان اگر چل سکتا ہے تو پاکستان اور احتساب اکھٹے کیوں نہیں چل سکتے ؟
صرف اسلئے کے اصل برہمن طاقتوروں نے اپنے آپکو اس پورے احتسابی عمل سے باہر رکھا ہوا ہے .ان سب کے ساتھ وزیراعظم پاکستان دنیا بھر میں پاکستان کی ریاست کو " مدینہ کی ریاست " کی طرز پر چلانا چاہتے ہیں . میں وزیراعظم عمران خان کو چند باتیں یاد دلانا چاہتا ہوں

١- شاہ مدینہ ، یثرب کے والی سرور قونین محمد مصطفیٰ صلى الله عليه وسلم نے تمام ریاستوں کے سربراہان کو پیغام دیا تھا
( تم سے پہلے قومیں اسلئے تباہ ہو گئیں کیونکے وہ طاقتور کو تحفظ اور کمزوروں کو سزا دیتی تھیں (مفہوم
اس واضح انتباہ کے ساتھ ریاست مدینہ کے طرز پر کوئی ریاست کیسے بنانی جا سکتی ہے ؟
پاکستان کے اندر اصل میں طاقتور کون ہیں ؟

٢- عمران خان لوگوں کو بار بار سلطنت عثمانیہ کے بانی سلیمان شاہ کے بیٹے ارتغل غازی ڈرامہ سیریز دیکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں . میں انھیں یاد کروانا چاہتا ہوں کے ٧٠٠ سال قائم رہنے والی سلطنت کی بنیادوں میں جہاں غازیوں اور شہیدوں کا خون شامل تھا وہاں پر مقامی اور غیر مقامی غداروں کا خون بھی بھر پور طریقے سے بہایا گیا تھا . دنیا کی کوئی ریاست غداروں کے ساتھ نہیں چلی . اسکا واضح ثبوت ہے کے پاکستان آجتک مالیاتی اور انتظامی طور پر اٹھ نہیں سکا

٣- پاکستانی عوام کو بتایا جائے کے ٧٣ سالہ ڈائریکٹ اور انڈ ڈائریکٹ فوجی پولیٹیکل مینجمنٹ کا حاصل وصول ابتک کیا ہے ؟
پاکستان اتنی مظبوط فوج رکھ کر اور اتنی مظبوط انٹیلی جنس رکھ کر گھٹنوں کے بل کیسے گرا اور اسکے ذمہ داروں کا تعین ابتک کیوں نہیں ہو سکا ؟
چور اور چوکیدار میں میں گٹھ جوڑ کیسے ممکن ہوا ؟

میرا عمران خان کو دوسرا چیلنج یہ ہے کے وہ پاکستان میں احتساب کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک اسکا دائرہ کار وسیع نہیں ہوتا . یہی وجہ ہے کے ماضی اور حال میں پاکستان میں احتساب کا عمل ہمیشہ ناکام ہوا ہے . پاکستانی فوج کی جنرل ریٹائر ہو چکے ہیں . ان پر احتساب لاگو کرنے سے پاک فوج کا مورال بلند ہو گا نہ کے کم ہو گا . یہ ایک فرسودہ اور انتہائی گھٹیا سوچ ہے کے جنرلوں کے احتساب سے ملک کمزور ہو گا . میں پوچھتا ہوں کے ملک آج کس حال میں ہے ؟


میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کو دوسرا چیلنج کرتا ہوں کے مدینہ کے والی کی سخت انتباہ سے ہٹ کر اپ کبھی بھی پاکستان میں تباہی کے عمل کو روک نہیں سکتے

مصلحت سے اپ صرف چند سال مزید اقتدار میں رہ سکتے ہیں مگر اپ بھی تاریخ کے پنوں میں ایک گمشدہ باب بن کر رہ جائیں گے . اگر سلطنت عثمانیہ کی تاریخ سے سے کچھ سیکھنا ہے تو پہلے یہ سیکھیں کے ریاست کے اصل دشمن کون ہیں ؟

سب سے خوش آئند یہ بات ہے کے پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے کہاں کرپشن کی نہ ختم ہونے والی مہم وزیراعظم عمران خان کے توسط سے چل رہی ہے . عمران خان کو مصلحت سے آزاد ہو کر تیز ترین فیصلے لینے ہوں گے . عمران خان کو پچاس نہیں صرف پانچ سال ملے ہیں . دشمنوں کو سنبھلنے کا موقع دیں گے تو وہ پلٹ کر اپ پر وار کریں گے . ماضی سے سیکھنا ہو گا کے این آر او دینے والے خود اپنی ذاتی بقاء کی جنگ بھی لڑ رہے ہوتے ہیں . یاد رکھیں ... کسی صحافی ، سیاستدان ، ریٹائر جنرل اور افسر شاہی کے پیچھے عوام نہیں ہے . انکے پیچھے صرف عالمی طاقتیں ہیں اور عالمی اخبارات ہیں . وہ شور مچائیں گے تو ہمیں
پتا چلے گا کے کس کی رسی کس کے پاس ہے ؟

عمران خان کو صدر زرداری سے سیکھنا ہو گا . تم لوگ چلے جاؤ گے ، ہم لوگ یہیں رہیں گے . کیا جنرل
قصہ پارینہ نہیں بن گئے اور کیا نواز زرداری بار بار واپس نہیں اتے ؟



آپ بہت زیادہ کنفیوژن کا شکار ہیں میرے بھائی اور آج تو آپ کی کنفیوژن اپنی آخری حد کو چھوتی نظر آتی ہے۔
کیا آپ کو ان عوامل کا پتہ ہے کہ جن کی بنیاد پہ فوج کو براہ راست اقتدار میں آنا پڑا؟کیا گورنر جنرل غلام محمد نے اسمبلی فوج کے کہنے پہ تحلیل کی تھی؟کیا جمہوریت کے چیمپین حسین شہید سہروردی ایک معذور اور آدھی دماغی صلاحیت سے محروم غلام محمد کی مس روتھ بورل اور ان کی والدہ کے زریعے چاپلوسیاں کرکے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے تھے؟اور اس کوشش کے دوران ممبران کی وفاداریاں نہیں خریدتے تھے؟کیا لیاقت علی خان اور حسین شہید سہروردی کی لڑائی نومولود فوج نے کروائی تھی؟ذوالفقار علی بھٹو کو کون ایوان صدر کی لائبریری میں یہ کہہ کے لایا تھا کہ کراچی کی نائٹ لائف کا حسن ہے یہ؟اور بھٹو صاحب کس کو ڈیڈی کہتے تھے؟اور کس نے ان کی تربیت کی تھی؟اور پھر کس نے کس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا؟(بحوالہ شہاب نامہ) آپ کے بہت سارے بلاگز کا لب لباب یہ نکلتا ہے کہ “سیاستدان کرپٹ ہیں ارے نہیں عدلیہ بھی ہے اوہو میں بھول گیا کہ ان سب کی کرپشن کے پیچھے فوج ہے”?۔حقیقت یہ ہے کہ بر صغیر پاک و ہند کے پوری معاشرت ہی کرپشن بد عنوانی اور ابن الوقتی میں ڈوبی ہوئی ہے۔انڈیا بنگلہ دیش میں سیاستدان طاقتور ہیں اور پاکستان میں جنرل بس یہ فرق ہے۔سو آپ کے لیے یہ کہہ دینا بہت آسان ہے کہ فلاں نے فلاں کام کیا فلاں نے فلاں خرابی پیدا کی وغیرہ وغیرہ۔مگر کبھی آپ نے یہ سوچا کہ ہر فوجی حکومت کی آمد پہ مٹھائیاں کیوں بانٹی جاتی ہیں؟ایک دو سال بعد وہی مٹھائیاں بانٹنے والے گالیاں کیوں دے رہے ہوتے ہیں؟حکومتیں ختم ہونے پہ وہی لوگ پھر سے کیوں مٹھائیاں بانٹتے ہیں؟اور رخصتی کے ایک دو سال بعد پھر سے سابقہ حکمرانوں کو کیوں یاد کرکے روتے ہیں ؟وجہ صاف ہے اور وہ یہ کہ ہمارا معاشرہ کرپٹ ہے۔اگر عمران خان کو فوج اپنا ایجنڈا لانے سے نہیں روکتی تو نورےکو کیوں روکے گی؟مگر اگر نورے کا ایجنڈا یہ ہو کہ میں نے زاتی کاروبار کے لیے ملک کو بھی داؤ پہ لگانا ہے تو فوج کیا پھولوں کے ہار ڈالے گی اسے؟
بھٹو صاحب کو پاکستانی تاریخ کی کمزور ترین اور سب سے زیادہ ڈی مورالائزڈ فوج ملی تھی یہاں تک کہ ایک تھری سٹار جنرل گل حسن کو انہوں نے فوج کا سربراہ بنایا مگر اسی گل حسن کو انہوں نے اس انداز میں بر طرف کیا کہ غلام مصطفی۱ کھر نے اس کی بے عزتی کی اور اسے کِک مارے وہ بھی محض اس وجہ سے کہ اس غریب کو بنگلہ دیش کے اندر ان جرائم میں ملوث کیا جارہا تھا جو سرے سے ہوئے ہی نہیں تھے اور اس نے صرف یہ درخواست کی کہ مجھے کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی اجازت دی جائے بتا سکتے ہیں کہ یہ کیا تھا؟جب چھ مہینے میں تین وزرائے اعظم سیاستدانوں کی وفاداریاں تبدیل کرنے کے نتیجے میں تبدیل ہوں اور نہرو کہے کہ میں اتنی بار دھوتی نہیں بدلتا جتنی بار یہ لوگ وزیر اعظم بدلتے ہیں ،اس کا محرک کیا تھا؟
معاشرے کے سدھار کے لیے ایک اچھے لیڈر کی موجودگی بہت ضروری ہے اور اسی لیے آپ کے صدر زرداری کے دور میں ہم بطور قوم تنزلی کی ایک نئی منزل کی طرف چل پڑے جس پہ سندھ آج بھی پوری شدت سے گامزن ہے جہاں آپ کے صدر زرداری کا پھیلایا ہوا گند صاف کرنے کے لیے بھی فوج بلانی پڑتی ہے۔آخر میں یہ کہ زرداری کے افکار سے آپ ہی استفادہ کرتے رہیں اور ہوسکے تو دبئی سے کینیڈا شفٹ کروائیں عمران خان کو کسی ڈاکو سے سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
شکریہ
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
آپ بہت زیادہ کنفیوژن کا شکار ہیں میرے بھائی اور آج تو آپ کی کنفیوژن اپنی آخری حد کو چھوتی نظر آتی ہے۔
کیا آپ کو ان عوامل کا پتہ ہے کہ جن کی بنیاد پہ فوج کو براہ راست اقتدار میں آنا پڑا؟کیا گورنر جنرل غلام محمد نے اسمبلی فوج کے کہنے پہ تحلیل کی تھی؟کیا جمہوریت کے چیمپین حسین شہید سہروردی ایک معذور اور آدھی دماغی صلاحیت سے محروم غلام محمد کی مس روتھ بورل اور ان کی والدہ کے زریعے چاپلوسیاں کرکے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے تھے؟اور اس کوشش کے دوران ممبران کی وفاداریاں نہیں خریدتے تھے؟کیا لیاقت علی خان اور حسین شہید سہروردی کی لڑائی نومولود فوج نے کروائی تھی؟ذوالفقار علی بھٹو کو کون ایوان صدر کی لائبریری میں یہ کہہ کے لایا تھا کہ کراچی کی نائٹ لائف کا حسن ہے یہ؟اور بھٹو صاحب کس کو ڈیڈی کہتے تھے؟اور کس نے ان کی تربیت کی تھی؟اور پھر کس نے کس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا؟(بحوالہ شہاب نامہ) آپ کے بہت سارے بلاگز کا لب لباب یہ نکلتا ہے کہ “سیاستدان کرپٹ ہیں ارے نہیں عدلیہ بھی ہے اوہو میں بھول گیا کہ ان سب کی کرپشن کے پیچھے فوج ہے”?۔حقیقت یہ ہے کہ بر صغیر پاک و ہند کے پوری معاشرت ہی کرپشن بد عنوانی اور ابن الوقتی میں ڈوبی ہوئی ہے۔انڈیا بنگلہ دیش میں سیاستدان طاقتور ہیں اور پاکستان میں جنرل بس یہ فرق ہے۔سو آپ کے لیے یہ کہہ دینا بہت آسان ہے کہ فلاں نے فلاں کام کیا فلاں نے فلاں خرابی پیدا کی وغیرہ وغیرہ۔مگر کبھی آپ نے یہ سوچا کہ ہر فوجی حکومت کی آمد پہ مٹھائیاں کیوں بانٹی جاتی ہیں؟ایک دو سال بعد وہی مٹھائیاں بانٹنے والے گالیاں کیوں دے رہے ہوتے ہیں؟حکومتیں ختم ہونے پہ وہی لوگ پھر سے کیوں مٹھائیاں بانٹتے ہیں؟اور رخصتی کے ایک دو سال بعد پھر سے سابقہ حکمرانوں کو کیوں یاد کرکے روتے ہیں ؟وجہ صاف ہے اور وہ یہ کہ ہمارا معاشرہ کرپٹ ہے۔اگر عمران خان کو فوج اپنا ایجنڈا لانے سے نہیں روکتی تو نورےکو کیوں روکے گی؟مگر اگر نورے کا ایجنڈا یہ ہو کہ میں نے زاتی کاروبار کے لیے ملک کو بھی داؤ پہ لگانا ہے تو فوج کیا پھولوں کے ہار ڈالے گی اسے؟
بھٹو صاحب کو پاکستانی تاریخ کی کمزور ترین اور سب سے زیادہ ڈی مورالائزڈ فوج ملی تھی یہاں تک کہ ایک تھری سٹار جنرل گل حسن کو انہوں نے فوج کا سربراہ بنایا مگر اسی گل حسن کو انہوں نے اس انداز میں بر طرف کیا کہ غلام مصطفی۱ کھر نے اس کی بے عزتی کی اور اسے کِک مارے وہ بھی محض اس وجہ سے کہ اس غریب کو بنگلہ دیش کے اندر ان جرائم میں ملوث کیا جارہا تھا جو سرے سے ہوئے ہی نہیں تھے اور اس نے صرف یہ درخواست کی کہ مجھے کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی اجازت دی جائے بتا سکتے ہیں کہ یہ کیا تھا؟جب چھ مہینے میں تین وزرائے اعظم سیاستدانوں کی وفاداریاں تبدیل کرنے کے نتیجے میں تبدیل ہوں اور نہرو کہے کہ میں اتنی بار دھوتی نہیں بدلتا جتنی بار یہ لوگ وزیر اعظم بدلتے ہیں ،اس کا محرک کیا تھا؟
معاشرے کے سدھار کے لیے ایک اچھے لیڈر کی موجودگی بہت ضروری ہے اور اسی لیے آپ کے صدر زرداری کے دور میں ہم بطور قوم تنزلی کی ایک نئی منزل کی طرف چل پڑے جس پہ سندھ آج بھی پوری شدت سے گامزن ہے جہاں آپ کے صدر زرداری کا پھیلایا ہوا گند صاف کرنے کے لیے بھی فوج بلانی پڑتی ہے۔آخر میں یہ کہ زرداری کے افکار سے آپ ہی استفادہ کرتے رہیں اور ہوسکے تو دبئی سے کینیڈا شفٹ کروائیں عمران خان کو کسی ڈاکو سے سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
شکریہ


سب سے پہلے تو میں یہ بات کلئیر کر دوں کے میں" کیپ اٹ فککنگ سمپل" کے اصول کے تحت لکھتا ہوں . اپ نے پچھلے بلاگ کے کمینٹ میں خود لکھا تھا کے اپ میری تحریر کو پسند کرتے ہیں . اگر اپ مکمل بلاگ پڑھ کر کمینٹ کرتے ہیں تو کنفیوژن والا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا . آپکو لکھنا چاہئے تھا کے میں اس بلاگ کے کونٹینٹ سے متفق نہیں ہوں . یہ بات اسلئے مؤثر ہوتی کیونکے اس فورم میں کسی ایک ممبر کو بھی میرا بلاگ پسند نہیں آیا لھذا کسی نے لائک نہیں کیا . کونٹنیٹ حقیقت پر مبنی تھا لھذا کسی نے اختلاف بھی نہیں کیا

حقیقت یہ کے میں کسی کی خوشنودی کے لئے لکھتا ہی نہیں . میں ہمیشہ پانی کے مخالف بہاؤ میں تیرتا ہوں . حقیقت ہے کے فوج کی وجہ سے جنرلوں کا ایک بھرم ہے . عام لوگ کبھی اس بھرم کو قائم رکھتے ہیں اور کبھی اٹھا کر پٹخ دیتے ہیں . فلحال لوگ نواز شریف کی وجہ سے لوگ ہاتھ ہلکا رکھ رہے ہیں . لوگ پھر واپس ا جاتے ہیں جب انہیں کوئی میری تحریر انکے مزاج کے مطابق اچھی لگے. پسند اپنی اپنی . یہی فرق ہے مجھ میں اور دوسروں میں جنکا مطالعہ کہیں زیادہ اور تحریر مجھ سے لاکھ درجے بہتر ہے مگر وہ مخصوس باکس سے نہ باہر نکلتے ہیں اور ان میں زیرو ٹالرنس کے تحت لکھنے کی ہمت ہے

وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

اپکا کمینٹ میرے موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا . اپنے تاریخی انٹ شنٹ لکھا ہے جسکا موجودہ احتساب سے کوئی تعلق نہیں بنتا . اپ صرف اور صرف علمی دل کی بھڑاس نکال رہے تھے . سمعی اللہ سے کلیم اللہ اور کلیم الله سے سمعی اللہ .

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے

اگر آپکو میرے بلاگ سے اختلاف تھا تو موضوع پر قائم رہتے . میرے پہلا بلاگ الیکشن رگنگ اور دوسرا بلاگ تمام طاقتور طبقوں کے احتساب پر مبنی ہے . اس دوران میں نے کلئیر کیا تھا کے فوج کو بدنام کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فوج کے جنرل ہیں .زرداری صاحب کو کوٹ انکے حقیقت پسندانہ دلائل کی وجہ سے کیا ہے . کیا کہا ہے مجھے اس سے غرض ہے ، کس نے کہا اس سے نہیں . اگر اپ سوشل میڈیا پر کسی خاص طبقہ کی نمائندگی کرتے ہیں تو یاد رکھ لیں . یہ کمپنی نہیں چلے گی
 

Syaed

MPA (400+ posts)
سب سے پہلے تو میں یہ بات کلئیر کر دوں کے میں" کیپ اٹ فککنگ سمپل" کے اصول کے تحت لکھتا ہوں . اپ نے پچھلے بلاگ کے کمینٹ میں خود لکھا تھا کے اپ میری تحریر کو پسند کرتے ہیں . اگر اپ مکمل بلاگ پڑھ کر کمینٹ کرتے ہیں تو کنفیوژن والا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا . آپکو لکھنا چاہئے تھا کے میں اس بلاگ کے کونٹینٹ سے متفق نہیں ہوں . یہ بات اسلئے مؤثر ہوتی کیونکے اس فورم میں کسی ایک ممبر کو بھی میرا بلاگ پسند نہیں آیا لھذا کسی نے لائک نہیں کیا . کونٹنیٹ حقیقت پر مبنی تھا لھذا کسی نے اختلاف بھی نہیں کیا

حقیقت یہ کے میں کسی کی خوشنودی کے لئے لکھتا ہی نہیں . میں ہمیشہ پانی کے مخالف بہاؤ میں تیرتا ہوں . حقیقت ہے کے فوج کی وجہ سے جنرلوں کا ایک بھرم ہے . عام لوگ کبھی اس بھرم کو قائم رکھتے ہیں اور کبھی اٹھا کر پٹخ دیتے ہیں . فلحال لوگ نواز شریف کی وجہ سے لوگ ہاتھ ہلکا رکھ رہے ہیں . لوگ پھر واپس ا جاتے ہیں جب انہیں کوئی میری تحریر انکے مزاج کے مطابق اچھی لگے. پسند اپنی اپنی . یہی فرق ہے مجھ میں اور دوسروں میں جنکا مطالعہ کہیں زیادہ اور تحریر مجھ سے لاکھ درجے بہتر ہے مگر وہ مخصوس باکس سے نہ باہر نکلتے ہیں اور ان میں زیرو ٹالرنس کے تحت لکھنے کی ہمت ہے

وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

اپکا کمینٹ میرے موضوع سے مطابقت نہیں رکھتا . اپنے تاریخی انٹ شنٹ لکھا ہے جسکا موجودہ احتساب سے کوئی تعلق نہیں بنتا . اپ صرف اور صرف علمی دل کی بھڑاس نکال رہے تھے . سمعی اللہ سے کلیم اللہ اور کلیم الله سے سمعی اللہ .

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے


اگر آپکو میرے بلاگ سے اختلاف تھا تو موضوع پر قائم رہتے . میرے پہلا بلاگ الیکشن رگنگ اور دوسرا بلاگ تمام طاقتور طبقوں کے احتساب پر مبنی ہے . اس دوران میں نے کلئیر کیا تھا کے فوج کو بدنام کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فوج کے جنرل ہیں .زرداری صاحب کو کوٹ انکے حقیقت پسندانہ دلائل کی وجہ سے کیا ہے . کیا کہا ہے مجھے اس سے غرض ہے ، کس نے کہا اس سے نہیں . اگر اپ سوشل میڈیا پر کسی خاص طبقہ کی نمائندگی کرتے ہیں تو یاد رکھ لیں . یہ کمپنی نہیں چلے گی
جس چیز کو آپ “تاریخی آنٹ شنٹ” کہہ کر دھتکار رہے ہیں وہ پاکستان کے سیاستدانوں کی باہمی چپقلش اور پھر اس کے نتیجے میں فوج کو اپنے معاملات کے اندر ایمپائر بنانے کی ابتداء اور اس کے بعد بے بس اور ڈی مورالائزڈ فوج کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے کے بارے میں ہے۔میں پاکستان کے مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والا ایک سویلین ٹیکس پیر ہوں ۔فوج کی (فوج سے مراد جنرلز نہیں) حمایت اس وجہ سے کرنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ آج کل یہ ادارہ سب پاکستان دشمنوں کے راستے کی اکلوتی دیوار ہے۔ہر روز ہمارا کوئی نہ کوئی جوان بارڈر پہ شہید ہورہا ہوتا ہے اور ہمارے تحفظ کے لیے اپنا مستقبل قربان کرتا ہے۔
بد قسمتی سے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ افواہ سازی ہوتی ہے اور اسی لیے کسی کے صحن میں کوئی روڑہ بھی آکے گرے تو اسے ایجنسیز کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔فوج کے جنرل کوئی فرشتے نہیں ہوتے وہ بھی اسی معاشرے سے اٹھ کے جنرل بنتے ہیں اور بہت سارے جنرلز کی حرام خوریوں کے باوجود جب جب فوج اپنے آپ کو سیاسی گند سے دور کرنے کی کوشش کرتی ہے،ہمارا میڈیا اور عوام یہ دباؤ بناتے نظر آتے ہیں کہ فوج “کچھ کرتی کیوں نہیں”؟آپ کو یاد ہو تو کراچی میں زرداری اور الطاف مل کے روزانہ دس سے پندرہ بندے مروا رہے تھے مگر فوج نہیں آنوالو ہوئی کیونکہ اگر ہوتی تو ایک لسانی سیاسی جماعت کے خلاف خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے اسے کراچی کی مقامی سیاست میں انوالو ہونا پڑتا۔مگر جب زبردست عوامی دباؤ اور مطالبے پہ فوج نے بے لاگ آپریشن کیا تو الطاف اور اس کے میڈیا اور سوشل میڈیا میں موجود کتورے بھونکنا شروع ہوگئے۔اب اس سے ظاہر ہے بد نامی ہی ہوتی ہے نیک نامی تو نہیں ہوسکتی؟
فوج کے جنرلز نے ایسی ایسی مثالیں بھی قائم کر رکھی ہیں کہ اس جیسی مثالیں کوئی سویلین قائم کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا مثال کے طور پہ جنرل کاکڑ کو نورے اور اسحاق خان کے جھگڑے کے دوران تمام جماعتوں کے نمائندے بشمول ن اور پی پی یہ درخواست کرتے رہے کہ خدا کے لیے آپ آجائیں تاکہ یہ انتشار ختم ہو مگر کاکڑ نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ افواج پاکستان کی سربراہی سے بڑا اعزاز میرے لیے کوئی نہیں ہوسکتا۔پھر بے نظیر کی طرف سے مدت میں توسیع کی درخواست بھی انہوں نے خود رد کی تھی۔انہی جنرل کاکڑ کے ساتھ بھی نورا شریف کا شدید تنازعہ ہوا۔اسی طرح جنرل آصف نواز بالکل غیر سیاسی اور پروفیشنل تھے مگر نورا شریف کو تو فوج چاہیے ہی نہیں تھی بلکہ وہ پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے اس لیے اس بے چارے سے بھی جھگڑا ہوگیا اسی طرح جہانگیر کرامت کے ساتھ بھی پھڈا؟یہ لمبی کہانی سنانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدان ہمیشہ سے موقع پرست اور ابن الوقت رہے ہیں اور اسی لیے شارٹ کٹ کے چکر میں ہی رہتے ہیں۔
موجودہ فوجی قیادت کا عمران خان کے ساتھ کوئی تنازعہ کیوں نہیں سامنے آتا اور کیوں سارے چور ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ؟عمران خان فوج یا فوج کے سربراہ کو کسی زاتی مقصد کے لیے استعمال نہیں کرتے اور نہ ہی فوج ان کے کسی کام میں رکاوٹ بنتی ہے۔نورے کے باہر جانے کے معاملے میں بھی وزیر اعظم کی اجازت شامل تھی۔عاصم باجوہ کے کیس میں خود وزیر اعظم نے اپنی صوابدید استعمال کی جو میری زاتی رائے میں ایک غلط فیصلہ تھا۔عاصم باجوہ سے استعفی۱ لے کر تحقیقات کروانی چاہیے تھیں اس کے لیے فوج بھی ان کی شکر گزار ہوتی۔بہرحال موجودہ سربراہ اور عمران خان سے ہمیں یہ امید ہے کہ وہ ہمیں مل کر ترقی کے رستے پہ لے کے جاسکتے ہیں۔اللہ انہیں توفیق دے اور ہمیں بھی مثبت سوچ رکھنے اور افواہ سازی سے بچنے کی توفیق دے۔
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
جس چیز کو آپ “تاریخی آنٹ شنٹ” کہہ کر دھتکار رہے ہیں وہ پاکستان کے سیاستدانوں کی باہمی چپقلش اور پھر اس کے نتیجے میں فوج کو اپنے معاملات کے اندر ایمپائر بنانے کی ابتداء اور اس کے بعد بے بس اور ڈی مورالائزڈ فوج کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے کے بارے میں ہے۔میں پاکستان کے مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والا ایک سویلین ٹیکس پیر ہوں ۔فوج کی (فوج سے مراد جنرلز نہیں) حمایت اس وجہ سے کرنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ آج کل یہ ادارہ سب پاکستان دشمنوں کے راستے کی اکلوتی دیوار ہے۔ہر روز ہمارا کوئی نہ کوئی جوان بارڈر پہ شہید ہورہا ہوتا ہے اور ہمارے تحفظ کے لیے اپنا مستقبل قربان کرتا ہے۔
بد قسمتی سے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ افواہ سازی ہوتی ہے اور اسی لیے کسی کے صحن میں کوئی روڑہ بھی آکے گرے تو اسے ایجنسیز کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔فوج کے جنرل کوئی فرشتے نہیں ہوتے وہ بھی اسی معاشرے سے اٹھ کے جنرل بنتے ہیں اور بہت سارے جنرلز کی حرام خوریوں کے باوجود جب جب فوج اپنے آپ کو سیاسی گند سے دور کرنے کی کوشش کرتی ہے،ہمارا میڈیا اور عوام یہ دباؤ بناتے نظر آتے ہیں کہ فوج “کچھ کرتی کیوں نہیں”؟آپ کو یاد ہو تو کراچی میں زرداری اور الطاف مل کے روزانہ دس سے پندرہ بندے مروا رہے تھے مگر فوج نہیں آنوالو ہوئی کیونکہ اگر ہوتی تو ایک لسانی سیاسی جماعت کے خلاف خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے اسے کراچی کی مقامی سیاست میں انوالو ہونا پڑتا۔مگر جب زبردست عوامی دباؤ اور مطالبے پہ فوج نے بے لاگ آپریشن کیا تو الطاف اور اس کے میڈیا اور سوشل میڈیا میں موجود کتورے بھونکنا شروع ہوگئے۔اب اس سے ظاہر ہے بد نامی ہی ہوتی ہے نیک نامی تو نہیں ہوسکتی؟
فوج کے جنرلز نے ایسی ایسی مثالیں بھی قائم کر رکھی ہیں کہ اس جیسی مثالیں کوئی سویلین قائم کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا مثال کے طور پہ جنرل کاکڑ کو نورے اور اسحاق خان کے جھگڑے کے دوران تمام جماعتوں کے نمائندے بشمول ن اور پی پی یہ درخواست کرتے رہے کہ خدا کے لیے آپ آجائیں تاکہ یہ انتشار ختم ہو مگر کاکڑ نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ افواج پاکستان کی سربراہی سے بڑا اعزاز میرے لیے کوئی نہیں ہوسکتا۔پھر بے نظیر کی طرف سے مدت میں توسیع کی درخواست بھی انہوں نے خود رد کی تھی۔انہی جنرل کاکڑ کے ساتھ بھی نورا شریف کا شدید تنازعہ ہوا۔اسی طرح جنرل آصف نواز بالکل غیر سیاسی اور پروفیشنل تھے مگر نورا شریف کو تو فوج چاہیے ہی نہیں تھی بلکہ وہ پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے اس لیے اس بے چارے سے بھی جھگڑا ہوگیا اسی طرح جہانگیر کرامت کے ساتھ بھی پھڈا؟یہ لمبی کہانی سنانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدان ہمیشہ سے موقع پرست اور ابن الوقت رہے ہیں اور اسی لیے شارٹ کٹ کے چکر میں ہی رہتے ہیں۔
موجودہ فوجی قیادت کا عمران خان کے ساتھ کوئی تنازعہ کیوں نہیں سامنے آتا اور کیوں سارے چور ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ؟عمران خان فوج یا فوج کے سربراہ کو کسی زاتی مقصد کے لیے استعمال نہیں کرتے اور نہ ہی فوج ان کے کسی کام میں رکاوٹ بنتی ہے۔نورے کے باہر جانے کے معاملے میں بھی وزیر اعظم کی اجازت شامل تھی۔عاصم باجوہ کے کیس میں خود وزیر اعظم نے اپنی صوابدید استعمال کی جو میری زاتی رائے میں ایک غلط فیصلہ تھا۔عاصم باجوہ سے استعفی۱ لے کر تحقیقات کروانی چاہیے تھیں اس کے لیے فوج بھی ان کی شکر گزار ہوتی۔بہرحال موجودہ سربراہ اور عمران خان سے ہمیں یہ امید ہے کہ وہ ہمیں مل کر ترقی کے رستے پہ لے کے جاسکتے ہیں۔اللہ انہیں توفیق دے اور ہمیں بھی مثبت سوچ رکھنے اور افواہ سازی سے بچنے کی توفیق دے۔


آپکو پتا ہونا چاہئے کے میں لفظوں کو گھنگرو پہنا کر نچوانے کا قائل نہیں ہوں . اپ لفظوں ، تاریخی حوالہ جات اور اکیڈمک طرز کے گورکھ دھندہ میں الجھا کر میرے موضوع کو شعوری طور پر کسی اور رخ میں موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں . میرا موضوع صرف اور صرف طاقتوروں کا احتساب ہے . میرے پاس بحث برائے بحث کے لئے اتنا فالتو وقت نہیں . میرے ذھن میں بیشمار موضوعات ہوتے ہیں لھذا مجھے ہر حال میں اگے بڑھنا ہوتا ہے . چونکے اپنے وقت نکال کر لکھا ہے لھذا میں اپنے موضوع کو مدنظر رکھ کر کمینٹ دوں گا

ایک بات یاد رکھیں کے میں پاکستانی افواج کو کبھی بھی ہدف تنقید نہیں بناتا . میرا ہدف تنقید ہمیشہ بری افواج کے جرنیل ہوتے ہیں . فوج کے ڈسپلن کی وجہ سے جو آرمی چیف ہو گا ، فوج اسی کی ہو گی . یہ عالمی طاقتوں کو بھی پتا ہے لھذا وہ ایک درجن افسروں پر ہی انویسٹ کرتے ہیں . اگر کوئی باغی ہو جائے تو آموں کی ٹوکری میں اسکا مقدر لکھ دیا جاتا ہے . اگر وہ عالمی طاقتوں کی وفاداری کی وجہ سے بری فوج کا سربراہ لگتا ہے تو لا محالہ اسکی پالیسیز انکے مطابق ہوں گی . ہم بیوقوف لوگ حب الوطنی کی مار کھاتے ہیں اور فوج کے اصل دشمنوں کو اپنی نادانی اور جہالت کی وجہ سے سپورٹ کرتے ہیں . اپنے ایک اسپیشل بلاگ میں وضاحت کر چکا ہوں کے فوج کو بدنام کرنے والے کوئی اور نہیں بلکے فوج کے آرمی چیف خود ہیں . میں نے مثالیں بھی دی تھیں

اپنے مہاجر قومی موومنٹ کا حوالہ دیا . صوم و صلا ت کے پابند جنرل ضیاء الحق صاحب نے اس عفریت کو پیدا کیا . گاہے بگاہے باقی جنرلوں نے پروان چڑھایا . جنرل مشرف خود اردو بولنے والے تھے . انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی سیاست کے لئے ایم کیو ایم کا پلیٹ فارم چنا اور انکی پشت پناہی کی . اتنا کچھ ہونے کے باوجود اردو بولنے والے دنیا کے ہر ملک میں بیٹھ کر فوج کو ننگی گالیاں دیتے ہیں . اردو بولنے والے بہاریوں نے سندھ میں جو ظل و ستم کی داستانیں رقم کی ہیں وہ تمام ریکارڈ پر ہیں . وہاں انصاف کرنے کی بجائے تمام قاتلوں کے معملات کو قالین کے نیچے دبا دیا گیا . میں خدا کی قسم کھا کر لکھ رہا ہوں ، جب تک کراچی میں قاتلوں سے حساب نہیں لیا جاتا....کراچی والوں پر مسلسل عذاب اتے رہیں گے . یہ خدائی قانون ہے . عمران خان کی اوقات نہیں کے وہ کراچی کے حالات پھیر سکے. آزمائش شرط ہے

مختصر طور پر . جنرل کیانی نے ایکسٹینشن پر ایکسٹینشن لینے کے لئے زرداری کی پشت پناہی کی اور موصوف کے بھائی پر بیشمار مالی الزامات ہیں . وہ جنرل سگریٹ پیتا رہتا اور خاموش رہتا . جنرل مشرف پر بیشمار الزامات ہیں . جنرل مشرف نے خود اقرار کیا کے سعودی عرب نے اسے ایک ارب روپیہ دیا تھا . جنرل مشرف کی بھی دنیا کے امیر ملکوں میں جائیدادیں ہیں . دوبارہ یاد دہانی کروا رہا ہوں کے نواز شریف اور بینظیر کو این آر او جنرل مشرف نے سعودی عرب اور دوسری طاقتوں کی وجہ سے دیا تھا . پاکستان اس دن سے لے کر آجتک جمہوریت کے انتقام کے مزے لے رہا ہے . جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈان لیکس کا چرچا ہوا مگر وہ بھی شریف خاندان سے مالی فوائد لے کر سعودی عرب پدھار گئے . پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا جب سعودی عرب نے پاکستانی کی مالی معاونت کی . نتیجہ میں جنرل باجوہ صاحب کو بھی نواز شریف پاکستان سے نکالنا پڑا . آج مریم ، نواز اور شہباز شریف سنبھالے نہیں سنبھلتے

نواز شریف جیسا مکروہ اور ذلیل شخص شائد اس دھرتی میں موجود نہیں . یہ بےغیرت ایم بی ایس کی وجہ سے نکل تو گیا مگر وہ خود بھی اور ہم لوگ بھی گالیاں فوج ، عمران خان کی رحم دلی ، عدالتوں کے نرم روئے اور ڈاکٹر یاسیمن کو دے رہے ہیں . یہ کنجر فائدے سمیٹ کر خود بھی فوج کو گالیاں نکال رہا ہے اور دوسروں کو بھی ذلیل کروا رہا ہے

یہ کنجر اتنا بے غیرت ہے کے بھٹو کے عدالتی قتل کا فائدہ آج بھی بھر پور طریقے سے پنجاب میں اٹھا رہا ہے . میرے بھائی ، بری فوج کے جنرل ہمیشہ سو چتھر بھی کھاتے ہیں اور سو گنڈے بھی مگر یہ لوگ کبھی بھی ماضی سے نہیں سیکھتے کیونکے یہ لوگ انتہائی اعلی درجے کے احمق ، لالچی اور عھدوں کے پیچھے بھاگنے والے ہیں

میں بار بار لکھوں گا کے پاکستان کے تمام قاتلوں اور غداروں کو بیک وقت ذبح کر دیا جائے
پاکستان میں جب تک طاقتوروں بشمول صحافی ، جج ، جنرل ، افسر کو سزائیں نہیں ہوں گی ، پاکستان سے الله
کبھی بھی راضی نیہں ہو گا

میری ایک لانگ ٹرم تھیوری ہے . پاکستان کے طاقتوروں نے طالبان کو پاکستان طشتری میں رکھ کر دینا
ہے اور پھر وہ تمام طاقتوروں کا ایسا صفایا کریں گے کہ دنیا یاد رکھے گی
میرے بھائی یہ خدائی نظام کا ایک حصہ ہے جو ہو کر رہے گا

اپ سو دفعہ موضوع سے ہٹ کر کمینٹ لکھیں ، میں سو دفعہ جواب اپنے موضوع کے مطابق دوں گا کیونکے میں نے حب الوطنی کے انجکشن لگوانے چھوڑ دئے ہیں




 

Syaed

MPA (400+ posts)


آپکو پتا ہونا چاہئے کے میں لفظوں کو گھنگرو پہنا کر نچوانے کا قائل نہیں ہوں . اپ لفظوں ، تاریخی حوالہ جات اور اکیڈمک طرز کے گورکھ دھندہ میں الجھا کر میرے موضوع کو شعوری طور پر کسی اور رخ میں موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں . میرا موضوع صرف اور صرف طاقتوروں کا احتساب ہے . میرے پاس بحث برائے بحث کے لئے اتنا فالتو وقت نہیں . میرے ذھن میں بیشمار موضوعات ہوتے ہیں لھذا مجھے ہر حال میں اگے بڑھنا ہوتا ہے . چونکے اپنے وقت نکال کر لکھا ہے لھذا میں اپنے موضوع کو مدنظر رکھ کر کمینٹ دوں گا

ایک بات یاد رکھیں کے میں پاکستانی افواج کو کبھی بھی ہدف تنقید نہیں بناتا . میرا ہدف تنقید ہمیشہ بری افواج کے جرنیل ہوتے ہیں . فوج کے ڈسپلن کی وجہ سے جو آرمی چیف ہو گا ، فوج اسی کی ہو گی . یہ عالمی طاقتوں کو بھی پتا ہے لھذا وہ ایک درجن افسروں پر ہی انویسٹ کرتے ہیں . اگر کوئی باغی ہو جائے تو آموں کی ٹوکری میں اسکا مقدر لکھ دیا جاتا ہے . اگر وہ عالمی طاقتوں کی وفاداری کی وجہ سے بری فوج کا سربراہ لگتا ہے تو لا محالہ اسکی پالیسیز انکے مطابق ہوں گی . ہم بیوقوف لوگ حب الوطنی کی مار کھاتے ہیں اور فوج کے اصل دشمنوں کو اپنی نادانی اور جہالت کی وجہ سے سپورٹ کرتے ہیں . اپنے ایک اسپیشل بلاگ میں وضاحت کر چکا ہوں کے فوج کو بدنام کرنے والے کوئی اور نہیں بلکے فوج کے آرمی چیف خود ہیں . میں نے مثالیں بھی دی تھیں

اپنے مہاجر قومی موومنٹ کا حوالہ دیا . صوم و صلا ت کے پابند جنرل ضیاء الحق صاحب نے اس عفریت کو پیدا کیا . گاہے بگاہے باقی جنرلوں نے پروان چڑھایا . جنرل مشرف خود اردو بولنے والے تھے . انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی سیاست کے لئے ایم کیو ایم کا پلیٹ فارم چنا اور انکی پشت پناہی کی . اتنا کچھ ہونے کے باوجود اردو بولنے والے دنیا کے ہر ملک میں بیٹھ کر فوج کو ننگی گالیاں دیتے ہیں . اردو بولنے والے بہاریوں نے سندھ میں جو ظل و ستم کی داستانیں رقم کی ہیں وہ تمام ریکارڈ پر ہیں . وہاں انصاف کرنے کی بجائے تمام قاتلوں کے معملات کو قالین کے نیچے دبا دیا گیا . میں خدا کی قسم کھا کر لکھ رہا ہوں ، جب تک کراچی میں قاتلوں سے حساب نہیں لیا جاتا....کراچی والوں پر مسلسل عذاب اتے رہیں گے . یہ خدائی قانون ہے . عمران خان کی اوقات نہیں کے وہ کراچی کے حالات پھیر سکے. آزمائش شرط ہے

مختصر طور پر . جنرل کیانی نے ایکسٹینشن پر ایکسٹینشن لینے کے لئے زرداری کی پشت پناہی کی اور موصوف کے بھائی پر بیشمار مالی الزامات ہیں . وہ جنرل سگریٹ پیتا رہتا اور خاموش رہتا . جنرل مشرف پر بیشمار الزامات ہیں . جنرل مشرف نے خود اقرار کیا کے سعودی عرب نے اسے ایک ارب روپیہ دیا تھا . جنرل مشرف کی بھی دنیا کے امیر ملکوں میں جائیدادیں ہیں . دوبارہ یاد دہانی کروا رہا ہوں کے نواز شریف اور بینظیر کو این آر او جنرل مشرف نے سعودی عرب اور دوسری طاقتوں کی وجہ سے دیا تھا . پاکستان اس دن سے لے کر آجتک جمہوریت کے انتقام کے مزے لے رہا ہے . جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈان لیکس کا چرچا ہوا مگر وہ بھی شریف خاندان سے مالی فوائد لے کر سعودی عرب پدھار گئے . پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا جب سعودی عرب نے پاکستانی کی مالی معاونت کی . نتیجہ میں جنرل باجوہ صاحب کو بھی نواز شریف پاکستان سے نکالنا پڑا . آج مریم ، نواز اور شہباز شریف سنبھالے نہیں سنبھلتے

نواز شریف جیسا مکروہ اور ذلیل شخص شائد اس دھرتی میں موجود نہیں . یہ بےغیرت ایم بی ایس کی وجہ سے نکل تو گیا مگر وہ خود بھی اور ہم لوگ بھی گالیاں فوج ، عمران خان کی رحم دلی ، عدالتوں کے نرم روئے اور ڈاکٹر یاسیمن کو دے رہے ہیں . یہ کنجر فائدے سمیٹ کر خود بھی فوج کو گالیاں نکال رہا ہے اور دوسروں کو بھی ذلیل کروا رہا ہے

یہ کنجر اتنا بے غیرت ہے کے بھٹو کے عدالتی قتل کا فائدہ آج بھی بھر پور طریقے سے پنجاب میں اٹھا رہا ہے . میرے بھائی ، بری فوج کے جنرل ہمیشہ سو چتھر بھی کھاتے ہیں اور سو گنڈے بھی مگر یہ لوگ کبھی بھی ماضی سے نہیں سیکھتے کیونکے یہ لوگ انتہائی اعلی درجے کے احمق ، لالچی اور عھدوں کے پیچھے بھاگنے والے ہیں

میں بار بار لکھوں گا کے پاکستان کے تمام قاتلوں اور غداروں کو بیک وقت ذبح کر دیا جائے
پاکستان میں جب تک طاقتوروں بشمول صحافی ، جج ، جنرل ، افسر کو سزائیں نہیں ہوں گی ، پاکستان سے الله
کبھی بھی راضی نیہں ہو گا

میری ایک لانگ ٹرم تھیوری ہے . پاکستان کے طاقتوروں نے طالبان کو پاکستان طشتری میں رکھ کر دینا
ہے اور پھر وہ تمام طاقتوروں کا ایسا صفایا کریں گے کہ دنیا یاد رکھے گی
میرے بھائی یہ خدائی نظام کا ایک حصہ ہے جو ہو کر رہے گا

اپ سو دفعہ موضوع سے ہٹ کر کمینٹ لکھیں ، میں سو دفعہ جواب اپنے موضوع کے مطابق دوں گا کیونکے میں نے حب الوطنی کے انجکشن لگوانے چھوڑ دئے ہیں





میرا اور آپ کا بنیادی اختلاف دو باتوں پہ ہے:
۱-آپ کے خیال میں فوج سب سے طاقتور ادارہ ہونے کے ناطے ہر بڑی خرابی کی ذمہ دار ہے جس کے لیے آپ نے بڑی اچھی مثالیں اسی پوسٹ میں دی ہیں مگر اس کےجواب میں میرا نقطہ یہ ہوتا ہے کہ صرف فوج نہیں پورا معاشرہ خراب ہے اور اگر ریٹنگ بنائی جائے تو بد عنوانی میں پہلا نمبر سیاستدانوں کا آتا ہے کیونکہ یہی سیاستدان ہی ہوتے ہیں جو دوسروں کو بھی کرپشن کی اجازت دیتے ہیں۔بیوروکریسی کسی وزیر کی مرضی کے بغیر چوں تک نہیں کرسکتی۔یہی حال فوجی بیورو کریسی کا ہے جن کو سیاستدان خود اپنا مربّی بناکے قوم کے اوپر مسلط کردیتے ہیں۔
۲-آپ کہتے ہیں کہ فلاں کو بھی ٹانگ دیں فلاں کو بھی اور فلاں کو بھی اور یہ کام ابھی سے ہونا چاہیے جبکہ میرا موقف یہ ہوتا ہے کہ عمران خان جب تک اپنی آتھارٹی کو مستحکم نہیں کرلیتا اسے احتساب کے علاوہ کوئی غیر ضروری پنگے بازی نہیں کرنی چاہیے۔اور استحکام کا طریقہ یہ ہے کہ صوبائی حکومتوں کی کارکردگی بہتر بنائی جائے اور مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل حل کیے جائیں۔اس کے بعد سب کچھ ہوسکتا ہے۔
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
میرا اور آپ کا بنیادی اختلاف دو باتوں پہ ہے:
۱-آپ کے خیال میں فوج سب سے طاقتور ادارہ ہونے کے ناطے ہر بڑی خرابی کی ذمہ دار ہے جس کے لیے آپ نے بڑی اچھی مثالیں اسی پوسٹ میں دی ہیں مگر اس کےجواب میں میرا نقطہ یہ ہوتا ہے کہ صرف فوج نہیں پورا معاشرہ خراب ہے اور اگر ریٹنگ بنائی جائے تو بد عنوانی میں پہلا نمبر سیاستدانوں کا آتا ہے کیونکہ یہی سیاستدان ہی ہوتے ہیں جو دوسروں کو بھی کرپشن کی اجازت دیتے ہیں۔بیوروکریسی کسی وزیر کی مرضی کے بغیر چوں تک نہیں کرسکتی۔یہی حال فوجی بیورو کریسی کا ہے جن کو سیاستدان خود اپنا مربّی بناکے قوم کے اوپر مسلط کردیتے ہیں۔
۲-آپ کہتے ہیں کہ فلاں کو بھی ٹانگ دیں فلاں کو بھی اور فلاں کو بھی اور یہ کام ابھی سے ہونا چاہیے جبکہ میرا موقف یہ ہوتا ہے کہ عمران خان جب تک اپنی آتھارٹی کو مستحکم نہیں کرلیتا اسے احتساب کے علاوہ کوئی غیر ضروری پنگے بازی نہیں کرنی چاہیے۔اور استحکام کا طریقہ یہ ہے کہ صوبائی حکومتوں کی کارکردگی بہتر بنائی جائے اور مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل حل کیے جائیں۔اس کے بعد سب کچھ ہوسکتا ہے۔


١- ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر تصحیح کر لیں . فوج نہیں جنرلز – وہ جنرلز جو فوجی فاؤنڈیشن بنا کر اپنے ذاتی مفادات کی نگہبانی کرتے ہیں . وہ جنرلز جو قیمتی رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتے ہیں اور ریٹائرمنٹ پر ارب پتی بن جاتے ہیں . وہ جنرلز جنکی تعیناتی طاقتور ممالک کے توسط سے کی جاتی ہے . وہ پاکستان کے مفادات پیش نظر رکھنے کی بجائے ذاتی اور عالمی مفادات کو پاکستان پر فوقیت دیتے ہیں . اسکی سب سے بڑی مثال دی جا سکتی ہے وہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان سے نہ صرف غیر متعلق بلکہ سین سے مکمل غائب ہو جاتے ہیں . وہ کیسے بے غیرت فوجی ہیں جو اپنے آپکو پاکستان میں محفوظ نہیں سجھتے . یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے کے اتنے اہم قومی رازوں کے ساتھ باہر کیسے رہتے ہیں . اگر جان ا تنی پیاری ہے تو فوج میں گھنٹہ لینے گئے تھے . ہمارے جنرلز کا حال یہ ہے کی شکشت خوردہ ٹائیگر نیازی کو بھی تمام فوجی اعزازات کے ساتھ قبر میں اتارا جاتا ہے

٢- دوسری بات کسی قدر اہمیت کی حامل ہے مگر اسکا اطلاق ایک گھٹیا سیاستدان پر ہوتا ہے ، کسی سٹیٹسمین پر نہیں ہوتا . غداروں والے بلاگ میں ارتغل غازی سے متعلق ایک سین سے میں نے یہ بات واضح کی تھی . ریاست کی طاقت کے سامنے کوئی ٹھر نہیں سکتا . جب منگول کمانڈر نویان کو گرفتار کر کے قائی قبیلہ میں ارتغل کا بھائی اسکا سر قلم کرنے لگتا ہے تو ریاست کا امیر – سعد الدین اسے بچا لے جاتا ہے . ارتغل کا بڑا بھائی اس سیاست کو سمجھ نہیں پاتا اور نویان کو امیر کے حوالہ کر دیتا ہےاور پھر منگول نہ صرف اسکا قبیلہ تباہ و برباد کرتے ہیں بلکہ بڑا بیٹا بھی جان سے جاتا ہے

مگر جب ارتغل کے ہاتھ غدار اتا ہے تو تمام تر دھونس اور رعب کے باوجود امیر سعد الدین کو غدار کا سر دیا جاتا ہے . ارتغل کو ریاست کی دھمکی دی جاتی ہے . قائی قبیلہ کی حثیت اس وقت بھی کوئی خاص نہیں تھی . اب آپ کہیں گے ڈراموں کا حقیقت سے کیا تعلق ہے ؟

اگر ان واقعات کا تعلق نہ ہوتا تو عمران خان کبھی بھی وزیراعظم پاکستان نہ ہوتے . جب عمران خان خود کہتے ہیں کے اقتدار انکے لئے اہمیت نہیں رکھتا اور وہ کسی قومی لٹیرے کو نہیں چھوڑیں گے تو وہ نہیں چھوڑیں گے . اگر وہ چھوڑتے ہیں تو لٹیرے انھیں موقع پر ملنے پر کبھی نہیں چھوڑیں گے . نواز شریف نے بار بار یہ بات ثابت کی ہے .عدالت کے مطابق نواز شریف اس نظام پر ہنس رہا ہو گا . کیوں نہ ہنسے ایک طرف جنہوں نے نواز شریف کو چھوڑا ، نواز شریف انہیں ہی ہمیشہ کی طرح گندا کر رہا ہے اور وہ کچھ کہ بھی نہیں سکتے کیونکے انہوں نے ایکسٹینشن کی صورت میں اسکا ماوضہ وصول کر لیا تھا

میری نظر میں جنرل باجوہ کی کوئی اخلاقی حثیت نہیں ہے کیونکے انہوں نے ایک غدار سے اپنے مفادات کیلئے سودا کیا
تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی . غداروں کو پہلی فرصت میں قتل کرو . پیریڈ
 
Last edited:

Back
Top