وزارت داخلہ کی تھری اور 16 ایم پی او قوانین میں ترامیم کی مخالفت

Enu6659AZI.jpg

اسلام آباد: وزارت داخلہ کی تھری اور 16 ایم پی او قوانین سے متعلق ترمیمی بل کی مخالفت، قومی اسمبلی کمیٹی میں گرما گرم بحث

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے تھری اور 16 ایم پی او (مائیینٹیننس آف پبلک آرڈر) قوانین میں ترمیمی بل کی مخالفت کر دی۔ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے اس بل کے اثرات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس حوالے سے متضاد موقف اختیار کیا۔

اجلاس کے دوران صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا کہ یہ وہ بل ہے جس پر قائداعظم محمد علی جناح نے بھی انگریزوں کے دور میں شدید مخالفت کی تھی، اور آج بھی اس بل کی نوعیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس نوعیت کے ظالمانہ قوانین کو فوراً چاروں صوبوں سے ختم کر دینا چاہیے، کیونکہ یہ قوانین عوامی آزادیوں کے خلاف ہیں اور ان کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل نے کمیٹی میں جذباتی انداز میں کہا کہ انہیں 16 ایم پی او کے تحت بغیر دوپٹے کے اپنے گھر سے گھسیٹ کر گرفتار کیا گیا تھا، اور اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کی بھرپور مذمت کی۔

آغا رفیع اللہ نے اس ترمیمی بل کو کمیٹی میں تفصیل سے بحث کے لیے پیش کرنے کی تجویز دی، تاکہ اس پر تمام ارکان اپنے موقف کا اظہار کر سکیں اور اس کی قانونی حیثیت پر غور کیا جا سکے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ ان کے ساتھ بھی غیر قانونی طور پر گرفتاری کی گئی، اور ان کی بیٹی کو میڈیکل کالج سے نکال دیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ خواتین اور اہل خانہ کو اس طرح کے معاملات میں ملوث کرنا انتہائی غلط ہے اور وہ ایسی حرکتوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ ان کی بہن کو، جو ملک سے باہر تھی، نو مئی کے واقعات میں ملوث کر لیا گیا، جو کہ سراسر غیر منصفانہ ہے۔