پیارے پاکستانیو ۔ ۔ ۔ ۔
لاہور میں کل ہونے والا اندھوناک واقع جس نے دل ہلا کر رکھ دیئے ۔ جہاں ہر آنکھ اشکبار ہوئی ۔ سوگ کا اک عالم ہے ۔ جہاں یک جہتی ایک ضرورت بن جاتی ہے ۔ وہاں پوائینٹ اسکورنگ نہی کی جاتی ۔ وہاں مخالف پر لعن تعن اچھا نہی لگتا۔ ایسے وقت مزید دل آزاری یا دنیا کے سامنے جگ ہنسائی کسی طرح بھی حوصلہ افزا نہی ۔
جناب کچھ موقع محل بھی ہوتا ہے ۔ کچھ حق بھی ہوتا ہے ۔ کچھ سچ بھی ہوتا ہے ۔۔۔۔
درد دل بھی ہوتا ہے ۔ احساس نام کی چیز بھی ہوتی ہے ۔۔
ایسے وقت میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے ۔ لیکن افسوس ۔ ہر طرف ہاتھ اٹھا اٹھا کر ہلا ہلا کر میڈیا اینکر تعنے پر تعنے دیتے نظر آئے ۔سب اچھا ہو تو شکریہ راحیل۔بہت خوب۔ ۔
منافقت کی انتہا۔ اگر وہ جوتا اٹھا کر پرویزرشید کو دکھائیں ۔ تو واہ واہ۔۔۔۔
اگر جنید جمشید کی پٹائی کریں تو ۔ ہائے ہائے ۔ جاہل ملاْ۔
ممتاز قادری کی پھانسی پر حکومت کے خلاف، واہ واہ ملُا۔ ارے اب تو نون لیگ والے الیکشن نہی جیت سکتے ۔ اب وہ اسلام مخالف ہو گئے ۔
اور چند دن پہلے کے ضمنی الیکشن میں بھاری اکثریت سے ان کی کامیابی پر۔ جاہل قوم ہے یہ ۔ یہ نہی بدل سکتی
ممتاز قادری کے چہلم پر ملاُ نے دو چار عمران کو سنا ڈالیں۔ تو ہائے ہائے ملُا۔ سو لعن تعن۔۔۔اور نہ ہی اب ممتاز قادری ان منافقوں کا ہیرو رہا۔۔۔
مُلا اگر توڑ پھوڑ کرے تو سیاسی توڑ پھوڑ کرنے والے بھی ان پر انگلی اٹھاتے ہیں۔ تعنہ دیتے ہیں۔ ارے یہ ہیں عاشقان رسول۔ یہ ہے ان کا عشق۔
لیکن عاشقان عمران ، عاشقان قادری والوں کے لئے سب جائیز ہے ۔ کیوں کہ انہیں نبی سے عشق جو نہی ۔۔۔ لیکن اگر نبی سے عشق کا داعوہ کریں تو پھر جائیز نہی ۔
واہ منافق مسلمان واہ۔۔۔۔ واہ تیری منافقتیاں۔۔۔
ہر اچھے کام پر۔ شکریہ راحیل شریف۔۔۔ زندہ باد۔ ۔۔۔لیکن جیسے ہی کہیں بمب دھماکہ ہو جائے ۔ لعنت نواز شریف۔۔
ان منافقین کی تعداد بہت کم ہے ۔ ان منافقین میں سر فہرست مذہبی جماعتیں ہیں۔ جو مذہب کا کاروبار کرتی ہیں۔ جن کا دین ایمان مطلب ہے ۔
کاروبار چاہے درباروں کا ہو، پیرو فقیری کا۔ یاکہ مدرسوں مسجدوں کا۔دونوں ہی اسلام کا نام لے کر خوب پیسہ بناتے ہیں۔ اور یہی ان کا حاصل ہے ۔ اربوں کھربوں کا فنڈ باہر سے آتا ہے ۔ کون ہے ان کا آقا۔ مدرسے ان کی فیکڑیاں ہیں۔جہاں جو بچہ جذباتی ہے تو اس کے ذہن میں شہادت کی چپ فٹ کی جاتی ہے ۔ تھوڑا تیز ترار ہے تو عالم بنا دیا جاتا ہے ۔ جو چرب زبان ہو۔ جو مخالف فرقے کی ایسی کی تیسی کرنے میں ماہر ہو۔ جو مناظرے کرنے میں مولوی ٹوکا بن جائے ۔
۔
اگر ان کی یہ خواہش ہے کہ یہ اسلام نافذکرنے کے جھوٹے داعوے کو کبھی عمل پیرا کرسکیں گے تو یہ ان منافقین کی خام خیالی ہے ۔یہ جو نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اس کی لپٹ میں یہ پہلے خود آتے ہیں۔ یہ تو بس بجھتے ٹمٹامتے دیئے میں سیاسی تیل ڈالتے ہیں۔ عوام جان چکے ان کے اندر کا گند۔ نظام مصطفی کی تحریک ، پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کی جدوجہد ، طالبان کا اسلام ،ہو یا ملاُ ریڈیو کا۔ نہ تو کبھی صیح اسلام ہو سکتا ہے ۔ نہ نہی نافذ رہ سکتا ہے ۔
جب جماعت اسلامی کہے ۔ طالبان شہید ہیں۔ وہ طالبان جو تقریباً ایک لاکھ بے گناہ پاکستانی مسلمانوں کو قتل کرکے چکے ۔ وہ جو مسجدوں کو شہید کرچکے ۔
نہ تو وہ طالبان کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ نہ ہی ان کی واہ واہ کرنے والے ۔
آج کا پاکستانی مسلمان۔مخالف اسے لبرل کہیں۔ لیکن ایک حقیقی مذہب کو سمجھنے والا مذہبی مسلمان بھی ان مذہبی جماعتوں کے گروہ سے نفرت کرنے لگا ہے ۔
بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث، شعیہ ، اور ان کے اندر سے جنم لینے والے بھانت بھانت کے فرقے ۔۔ہری سفید نسواری پگڑیاں۔۔مذہب کے ٹھیکدار، ایک دوسرے کو کافر کہنے والے ۔ یہ کون سے اسلام پر چلتے ہیں۔؟ یہ سب کے سب قابل نفرت ہو چکے ۔
ان کے پاس کوئی دلیل نہی ہے ۔ جو یہ قرآن و حدیث سے خود کو حق پر سچ پر ثابت کرسکیں۔۔آج ان کا لقب جاہل بن چکا۔
آخر میں شکریہ افواج پاکستان۔ جس کی محنت کا صلہ پاکستان کو مل رہا ہے ۔ یہ فصل تم نے لگائی تھی ۔ تم ہی انہیں جڑوں سے اکٹھاڑو۔ ورنہ عوام جس طرح آج ان مذہبی جماعتوں سے اپنی نفرت کا اظہار کررہے ہیں۔ کل کو تمہاری باری ہو گی۔ تمہاری عزت وطن کی حفاظت میں ہے ۔ نہ کہ وطن پر قبضہ کرنے میں نا سیاست کرنے میں ۔ یہ سب کچھ تم بار بار کرکے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکے اور ناکامی نے تمہارے قدم چومے۔ بیرونی دشمنوں نے تمہیں ناکوں چنے چبوائے ۔ ۔
جو فوج اپنے ہی ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہو۔ نہ وہ اس کا ملک رہتا ہے نہ عوام۔ ذلت اس کا مقدر بن جاتی ہے ۔
اوریہی حال مذہب کے ٹھیکداروں کا ہے ۔ جو اسلام کا نام لے کر اسلام کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ منافقت کی کھلی کتاب ہیں۔جن کا ہر عمل مسلمانوں کی بہتری کے بجائے پریشانی تباہی کا سبب ہے ۔
اے میرے پاکستانی ۔ اپنے ضمیر کو جگا۔ اپنی دنیا و آخرت کی فکر کی سوچ رکھ۔ کتنے ہی تیرے جیسے ان کے لئے استعمال ہوئے ۔ شخصیت پرستی پیادہ گری چھوڑ۔ اپنا مقام پیدا کر۔