مظفر گڑھ: جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں واٹس ایپ کی لائیو لوکیشن نے ایک خاتون کو اغوا اور زیادتی کے خطرے سے بچا لیا۔
یہ واقعہ 26 اکتوبر کی رات نو بجے کے بعد پیش آیا، جب نرس نے ڈاکٹر طیبہ امجد کو مدد کے لیے فون کیا۔ نرس نے بتایا کہ
وہ 26 اکتوبر کی رات تقریباً پونے نو بجے اپنی ڈیوٹی ختم کر کے گھر جانے کے لیے رکشہ میں سوار ہوئیں۔ رکشے میں پہلے سے ایک نامعلوم شخص موجود تھا۔نرس نے ڈرائیور سے پوچھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں، تو اس نے جواب دیا، "آپ پریشان نہ ہوں، میں اس سواری کو اتار کر آپ کو چھوڑ دوں گا۔" اس پر نرس تھوڑی دیر کے لیے مطمئن ہو گئیں۔ لیکن رکشہ جب مزید آگے بڑھا، تو انہیں ایک عجیب سی شدت کا احساس ہونے لگا اور ان کی چھٹی حس نے خطرے کا الارم بجا دیا۔
نرس نے مزید کہا کہ جب رکشہ مزید آگے نکل گیا، تو انہیں یقین ہو گیا کہ ڈرائیور اور رکشے میں سوار شخص دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں، شدید خوف کے عالم میں نرس نے اپنی لائیو لوکیشن ڈاکٹر طیبہ کو بھیج دی، جنہوں نے فوراً اپنے شوہر اور پولیس اہلکار کے ساتھ مدد کے لیے روانہ ہو گئیں۔
نرس نے بتایا کہ رکشے کے ڈرائیور نے راستہ بدلنے کی کوشش کی، جس پر اسے شک ہوا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ اس دوران، نرس نے اپنا موبائل چھیننے کی مزاحمت کی اور اپنے آپ کو ان ملزمان کے چنگل سے بچانے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر طیبہ نے اپنے شوہر اور ایک پولیس اہلکار کی مدد سے نرس کی لائیو لوکیشن کے ذریعے فوراً موقع پر پہنچنے کی کوشش کی۔ پولیس اہلکار محمد بلال نے بتایا کہ انہوں نے موقع پر پہنچ کر ملزمان کو قابو کیا اور فائرنگ کر کے انہیں بھگا دیا۔ اس دوران، نرس کی جان بچ گئی، اور ملزمان فرار ہو گئے۔
پولیس نے تین دن بعد ایک ملزم کو گرفتار کر لیا، جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔ تھانہ سول لائنز کے ایس ایچ او شاہد شاہ نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان تک پہنچنا ممکن ہوا، کیونکہ نرس کا موبائل ملزم کے قبضے میں تھا۔
اس واقعے کے بعد، ڈاکٹر طیبہ اور پولیس اہلکار کی بہادری نے نرس کی جان بچائی اور ایک اور ممکنہ سانحہ کو ٹال دیا۔ ڈاکٹر طیبہ نے بتایا کہ جب وہ نرس کی مدد کے لیے روانہ ہوئیں تو انہیں اسلحہ کے خطرات کا بھی سامنا تھا، مگر ان کی جرات اور فوری کارروائی نے کامیابی حاصل کی۔
یہ واقعہ جنوبی پنجاب میں ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال اور فوری امداد کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جس کے ذریعے ایک خاتون کی جان اور عزت کو بچایا گیا۔
4o mini