
پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ مشورہ سینئر پارٹی رہنما خورشید احمد شاہ نے ڈان نیوز کے پروگرام" دوسرا رخ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ ن لیگ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نا کرے اور محاذ آرائی سے گریز کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کے اس مطالبے کی روشنی میں دونوں سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کو عملی جامہ پہنائے جانا بہت مشکل نظر آرہا ہے، ن لیگ کو ایسے تنازعات میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ سیاستدان اکثر خود کو ایسے حالات میں الجھا دیتے ہیں۔
خورشید شاہ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا سنائی گئی کیا کوئی اس شخص کو چھو بھی سکا؟ اس شخص کو بعد میں ہسپتال داخل کروایا گیا اور پھر دبئی منتقل کردیا گیا۔
رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر سابق حکمران اتحاد پی ڈی ایم میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تھا، ہم نے تجویز دی تھی کہ ہم پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں ووٹ دیں گے مگر اس کے بعد قائم ہونے والی حکومت میں شامل نہیں ہوں گے، مگر ہمیں اس وقت کی اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ اگر ہم حکومت کا حصہ نہیں بنے تو وہ تحریک عدم اعتماد نہیں لائیں گے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف اور سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کا میچ فکس تھا، دونوں کو پرچی دی گئی اور انہوں نے ناموں کا اعلان کردیا، ایسا لگتا ہے کہ اصل وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وزیر احد چیمہ ہیں، جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن چلاتا ہے اصل وزیراعظم وہی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوا ز شریف کی پارٹی سے وابستہ کچھ لوگ موجودہ نگراں سیٹ اپ کا حصہ ہیں، اسی لیے پیپلزپارٹی ن لیگ سے لیول پلیئنگ فیلڈکا مطالبہ کررہی ہے، نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے بھی چینل تبدیل کرلیا ہے ، اب وہ ہمارے وزیراعلی نہیں رہے، اس وقت منصفانہ انتخابات کی ضمانت ، میثاق جمہوریت کی پاسداری اور اچھے طرز حکومت کی مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے۔