نیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے اپنی تنخواہوں میں 220 فیصد اضافہ کر لیا

screenshot_1739820833655.png


نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور ممبران نے اپنی تنخواہوں میں 220 فیصد تک اضافہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، تنخواہوں میں یہ اضافہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا ہے، جو کہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے ایڈہاک ریلیف اور ریگولیٹری الاؤنس کے نام پر اپنی تنخواہوں میں 20 سے 22 لاکھ روپے تک اضافہ کیا ہے۔ اکتوبر 2023 کے نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن کے مطابق، چیئرمین اور ممبران کی تنخواہیں تمام مراعات شامل کرنے کے بعد 10 لاکھ روپے تک ہونی چاہئیں تھیں، لیکن انہوں نے اس حد سے تجاوز کر لیا۔

چیئرمین نیپرا کی تنخواہ بڑھ کر 32 لاکھ روپے سے زیادہ ہو گئی ہے، جبکہ نیپرا کے چاروں ممبران کی تنخواہیں بھی بڑھ کر 29 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ تمام اراکین ایم پی ون اسکیل میں شامل ہیں، جو کہ سرکاری ملازمین کے لیے سب سے اعلیٰ درجے کا اسکیل ہے۔

سابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں چیئرمین کی تنخواہ سب کچھ شامل کرنے کے بعد 7 لاکھ 90 ہزار روپے تھی، جبکہ ممبران کی تنخواہ 7 لاکھ 40 ہزار روپے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ چیئرمین اور ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ صرف وفاقی کابینہ ہی کر سکتی ہے، اور یہ کہ نیپرا کے موجودہ اقدامات قواعد کے خلاف ہیں۔

یہ اقدامات تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں، کیونکہ ملک میں معاشی بحران کے دوران سرکاری اداروں کے عہدیداروں کی جانب سے اپنی تنخواہوں میں غیر قانونی اضافہ کرنا عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے اداروں کی شفافیت اور احتساب پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔

نیپرا کے حکام کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی واضح وضاحت نہیں دی گئی ہے، لیکن عوامی دباؤ کے پیش نظر اس معاملے کی تحقیقات کی مطالبہ بڑھ رہا ہے۔
 

Back
Top