Arslan
Moderator
ساڑھے چار ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت اور اپوزیشن نیب کے سربراہ کی تقرری کے لئے کسی ایک نام پرمتفق نہیں ہو سکی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ انہیں اس اہم ترین عہدے کے لئے تقرری میں حکومت کے ساتھ کسی نام پر اتفاق رائے کے لئے جلدینہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود اس اہم ترین تقرری میں تاخیر کی وجہ کوئی آئینی رکاوٹ نہیں۔ واقفان حال کہتے ہیں کہ دونوں کو کسی ایسے شخص کی تلاش ہے جو ان کے خلاف کرپشن کے کیسز پر تحقیقات بنداور کیسز کو سپریم کورٹ تک نہ لے جائے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں طرف سے کئی اچھے نام پیش کئے جانے کے باوجود کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو پا رہاہے اور دونوں جماعتوں کی بظاہر یہی پالیسی نظر آتی ہے کہ جتنی تاخیر ہو اتنا ہی اچھا ہے کیونکہ کچھ عرصے بعد عدالت عالیہ میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے اور یہ دونوں جماعتیں شاید اسی وقت کے انتظار میں ہیں۔ ایک دوسرے کو انتقامی کارووائیوں کا نشانہ بنانے کے خدشات کو رفع کرنے کے لئے حکومت اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اس عہدے کی تقرری میں اتفاق رائے ضروری ہے لیکن دونوں جماعتیں باہمی مک مکا کے ذریعے جس طرح تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں اس سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ دونوں جماعتیں کرپشن کو تحفظ دینا چاہتی ہیں ۔ توقع تو یہی ہے کہ معاملات ایسے نہ ہوں لیکن اس معاملے میں جتنی تاخیر ہو گی شکوک و شبہات اتنے ہی بڑھیں گے۔ یہ امر بھی انتہائی دلچسپ ہے کہ ہر طرح کی بے قاعدگی میں ملوث شخص کی اسمبلی ممبربننے میں اتنی رکاوٹیں نہیں ہیں جتنی ان ممبران کی طرف سے نیب کے سربراہ کی تقرری میں نظر آ رہی ہے۔ ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کا نعرہ ہر جماعت لگاتی ہے چنانچہ اب یہی وقت ہے کہ اس نعرے کو سچ ثابت کیا جائے اور اپنی نیک نیتی کو دنیا کے سامنے لایا جائے۔ قانون کی بالادستی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ نیب کے سربراہ کی تقرری میں مزید تاخیر نہ کی جائے تاکہ حکومتی اداروں کے احتساب کے تقاضے مزید کسی تاخیر کے پورے ہو سکیں
source
source
- Featured Thumbs
- http://jang.net/data/blog_images/9-24-2013_8917_l.JPG