نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو طلب کر لیا
نیب لاہور نے پنجاب کے اہم بیوروکریٹ اور وزیراعلٰی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
جمعے کو نیب لاہور کی جانب سے جاری کیے گئے سمن کے مطابق ’طاہر خورشید کو 8 جولائی بروز جمعرات کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔‘
نیب کے سمن میں لکھا ہے کہ ’طاہر خورشید پر بطور سیکرٹری مواصلات مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کی شکایات پر کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔‘
طاہر خورشید پر الزام ہے کہ انہوں نے ’سیکرٹری مواصلات کے عہدے پر ہوتے ہوئے مبینہ طور پر من پسند افراد کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے دلوائے۔‘
’نیب لاہور نے مختلف حکومتی اداروں سے طاہر خورشید کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں، اور ایف بی آر، محکمہ ایکسائز، محکمہ ریونیو سمیت متعدد اداروں کو خطوط ارسال کر دیے ہیں۔‘
سمن کے مطابق ’طاہر خورشید کے خلاف موصول شکایات کے مطابق انہوں نے اپنے موجود وسائل سے خطیر اثاثہ جات بنائے جن پر تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ آفس کے مطابق ’وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو ابھی تک نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔‘
نیب کی جانب سے وزیراعلٰی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو بھیجا گیا سمن
’نوٹس موصول ہونے پر پرنسپل سیکرٹری نیب میں ذاتی حیثیت سے پیش ہو کر اپنا موقف پیش کریں گے۔‘
وزیراعلیٰ آفس کا کہنا ہے کہ ’پرنسپل سیکرٹری نوٹس ملنے پر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت سے نیب کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا موقف پیش کریں گے۔‘
واضح رہے کہ طاہر خورشید کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا فرنٹ مین کہا جاتا ہے، ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ طاہر خورشید پنجاب بھر میں ہونے والے تبادلوں کو دیکھتے ہیں اور غیر قانونی تبادلے کرتے ہیں،جبکہ بیورو کریٹس سے پیسے لے کر بھی تقرریاں کرتے ہیں
لاہور: وزیراعلٰی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز
نیب لاہور نے پنجاب کے اہم بیوروکریٹ اور وزیراعلٰی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
www.urdunews.com