نیب ترامیم بحال،خیبرپختونخوا کے کئی سیاسی رہنماؤں ،اعلیٰ افسران کو ریلیف

kpak1h1i13.jpg


نیب ترامیم بحال ہونا خیبر پختونخوا میں کئی سیاسی رہنماؤں اور اعلی افسران کے لئے بہتر ثابت ہوا, رہنماوں کو ریلیف مل گیا,سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم بحال کرنے کے فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں نیب کی عدالتوں میں 10 کیسز رہ جائیں گے,عدالت عظمی کے فیصلے کے نتیجے میں سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور اہلیہ ایم این اے عاصمہ عالمگیر کے ریفرنسز نیب عدالتوں سے واپس نیب کو بھیجے جائیں گے۔

سابق صوبائی وزیر شیر اعظم وزیر کا ریفرنس بھی نیب کو واپس ہوگا، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پشاور کی احتساب عدالتوں سے 189 ریفرنسز میں سے 170 کے قریب ریفرنسز نیب کو واپس ہو جائیں گے,سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کردی گئیں.

نیب کی 4 عدالتوں کے پاس سماعت کے لیے کم و بیش 10 ریفرنسز باقی رہ جائیں گے، جن میں سابق آئی جی خیبر پختونخوا ملک نوید اور سابق سیکرٹری ورکرز ویلفیئرز بورڈ خیبر پختونخوا ملک طارق اعوان کے ریفرنسز شامل ہیں,بی آر ٹی اسکینڈل میں زیر حراست ملزم حسن رفیق کا ریفرنس بھی دائر ہونے کا امکان ہے، اسی طرح مضاربہ اور کاروبار کے نام پر دھوکا دہی کے اسکینڈلز کے چند ریفرنسز بھی سماعت کے لیے رہ جائیں گے۔

نیب کو واپس ہونے والے 170 کے لگ بھگ ریفرنسز میں ہر ریفرنس میں مالیت 50 کروڑ سے کم ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب واپس جانے والے ریفرنسز کو متعلقہ عدالتوں میں ارسال کرنے کا پابند ہوگا۔ واپس ہونے والے نیب کے کیسز اینٹی کرپشن یا ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کو بھیجے جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں,چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے انٹراکورٹ اپیلوں پر متفقہ فیصلہ دیا, اپیلوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔