نومئی واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ میں تاخیر پر لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تمام سیشن ججز اور سپشل ججز کو شناخت پریڈ کا عمل 48 گھنٹوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
عدالتی فیصلہ صوبے بھر کے ماتحت ججز کو بھجوایا جائے ،تاخیر شخصی آزادی پر قدغن قرار
ٹرائل سے پہلے ملزم کی گرفتاری پر مفصل نوٹ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قوانین میں بھی ٹرائل سے پہلے گرفتاری پر تشویش کی گی
کسی ملزم کو ٹرائل سے پہلے گرفتار کیا جائے اور بعد میں وہ بے گناہ نکلے تو گرفتاری اسکے اور خاندان کےلیے ٹراما سے کم نہیں
ٹرائل سے پہلے گرفتاری صرف اسی صورت ہونی چاہیے کہ جب ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود اور متعلقہ اداروں کے پاس گرفتاری کے علاؤہ اور کوئی آپشن موجود نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
کسی بھی ملزم کے لیے شناخت پریڈ کا عمل بہت اہم ہوتا ہےشناخت پریڈ کا موجودہ عمل بہت ناکارہ ہے شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر سارے پراسس کو مشکوک بناتی ہے شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر بنیادی حقوق تکریم اور فئیر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
جسٹس طارق سلیم شیخ فیصلے میں لکھتے ہیں کہ آئینی عدالتیں آئین کے تحفظ کی زمہ دار ہیں لہذا آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے
جسٹس طارق سلیم شیخ نے تمام سیشن ججز اور سپشل ججز کو شناخت پریڈ کا عمل 48 گھنٹوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
عدالتی فیصلہ صوبے بھر کے ماتحت ججز کو بھجوایا جائے ،تاخیر شخصی آزادی پر قدغن قرار
ٹرائل سے پہلے ملزم کی گرفتاری پر مفصل نوٹ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قوانین میں بھی ٹرائل سے پہلے گرفتاری پر تشویش کی گی
کسی ملزم کو ٹرائل سے پہلے گرفتار کیا جائے اور بعد میں وہ بے گناہ نکلے تو گرفتاری اسکے اور خاندان کےلیے ٹراما سے کم نہیں
ٹرائل سے پہلے گرفتاری صرف اسی صورت ہونی چاہیے کہ جب ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود اور متعلقہ اداروں کے پاس گرفتاری کے علاؤہ اور کوئی آپشن موجود نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
کسی بھی ملزم کے لیے شناخت پریڈ کا عمل بہت اہم ہوتا ہےشناخت پریڈ کا موجودہ عمل بہت ناکارہ ہے شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر سارے پراسس کو مشکوک بناتی ہے شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر بنیادی حقوق تکریم اور فئیر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
جسٹس طارق سلیم شیخ فیصلے میں لکھتے ہیں کہ آئینی عدالتیں آئین کے تحفظ کی زمہ دار ہیں لہذا آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے