نوّے کے انتخابات میں نواز شریف نے آئی جے آئی کے ساتھ کامیابی حاصل کی
پہلی بار وزارت عظمیٰ سنبھالنے والے محمد نواز شریف اسلام آباد میں
لیکن محض تین سال میں صدر غلام اسحاق خان سے اختلافات کے باعث ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔ اس فیصلے پر نواز شریف نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا جہاں جسٹس نسیم حسن شاہ کی سربراہی میں ان کی حکومت کو دوبارہ بحال کر دیا گیا۔
اس بار بھی نواز شریف اپنی حکومت کی مدت پوری نہ کر سکے اور 1999 اکتوبر میں اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک کی سربراہی سنھال لی۔
پرویز مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف پر مختلف نوعیت کے مقدمات چلائے جس میں سابق وزیر اعظم کو جیل جانا پڑا۔
اپنی روایتی حریف بینظیر بھٹو کے ساتھ لندن میں ملاقات کے دوران دونوں سابق وزرا اعظم نے میثاق جمہوریت کے معاہدے پر دستخط کیے ا
سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد ستمبر 2007 میں نواز شریف نے وطن واپسی کی کوشش کی لیکن مشرف انتظامیہ نے انھیں جہاز سے اترنے اجازت نہیں دی اور ائیر پورٹ سے ہی ان کے جہاز کو واپس سعودی عرب لوٹا دیا۔
لیکن صرف دو مہینے بعد انھوں نے ایک بار پھر وطن کا رخ کیا
نومبر 2007 میں جماعت اسلامی کے قاضی حسین احمد اور پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان کے ہمراہ
دسمبر 2007 میں بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں خود کش حملے میں ہلاک کر دیا گیا تو نواز شریف ہسپتال پہنچنے والے اولین قومی لیڈران میں ایک تھے۔
فروری 2008 میں پی پی پی کے سربراہ آصف زرداری کے ساتھ نواز شریف
لیکن یہ شراکت داری زیادہ عرصے قائم نہیں رہی اور اختلافات بڑھنے کے بعد نواز لیگ نے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی اور ان کی نوعیت اتنی شدید ہو گئی کے 2011 میں نواز شریف نے پی پی پی حکومت کے خلاف میمو گیٹ سکینڈل میں سپریم کورٹ میں پٹیشن درج کرائی جس میں نواز شریف بذات خود پیش ہوئے۔
مئی 2013 میں الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے بعد اپنے حمایتیوں کے ساتھ خوشی مناتے ہوئے
لیکن اس بار نواز شریف ک سامنے ان کے نئے سیاسی حریف اور سابق کرکٹر عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف موجود تھے جنھوں نے نواز لیگ پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے اور حکومت ختم کرانے کے لیے اگست 2014 سے دسمبر 2014 تک اسلام آباد میں مسلسل دھرنے دیے۔
دسمبر 2015 میں نریندر مودی کا لاہور دورہ
اپریل 2016 میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے
نواز شریف نومبر 2016 میں اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف کے ہمراہ
اپریل میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان کا ریلی سے خطاب
’گو نواز گو‘ کے نعرے ملک بھر میں گونجنے لگے۔
جولائی 2017 میں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا
نواز شریف سزا سنائے جانے کے بعد لندن میں اپنے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے باہر جاتے ہوئے
گذشتہ سال کی طرح ایک بار پھر جولائی کے مہینے میں عدالتی فیصلہ نواز شریف کے خلاف آیا اور جج محمد بشیر نے نواز شریف پر لگائے جانے والے کرپشن کے الزامات کی بنا انھیں دس سال قید بامشقت اور آٹھ ملین پاؤنڈ کے جرمانے کی سزا سنائی۔
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44749564
میرا تبصرہ
آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو